اس سے پہلے کے موضوع کی طرف لکھنے کا سلسلہ
آگے بڑھاﺅں ! چونکہ آج بارہ مئی کی پُر رونق صبح کا آغاز ہوچکاہے اس لئے
پہلے تو اس پر بات کرنالازمی ہو چکاہے کیونکہ کافی حد تک الیکشن کے نتائج
کے اعتبارسے جماعتوں کی اکثریت واضح ہو چکی ہے۔سونامی سوائے خیبر پختون
خواہ کے کہیں نظر آیا۔اور شیر نے واضح اکثریت ثابت کر دی ہے۔صوبائی جماعتوں
میں پتنگ نے اپنی اکثریت برقرار رکھی ہے جبکہ تیر نے اپناسب کچھ کھو دیا ہے
سوائے سندھ کے کہ وہاں اسے ایک بار پھر سادہ اکثریت ملتی دکھائی دے رہی
ہے۔جبکہ لالٹین غالباً بجھنے ہی والی ہے۔ان جملوں سے کسی کی دل آزاری نہیں
ہونی چاہیئے کیونکہ میرا مقصد بھی کسی کی دل آزاری کرنانہیں ہے۔سیاست کے
بساط میں اس طرح کے رموز آتے ہی رہتے ہیں۔کبھی کسی کا پلڑہ بھاری رہتا ہے
تو کبھی کسی کا۔اور پھر عوام کا فیصلہ ہے چاہے اچھا ہو یا بُرا اسے بہرحال
قبول کرنا ہی سیاسی جماعتوں کے لئے اور ملک کے لئے اچھا ہوتا ہے۔بہرحال
جیتنے والی تمام پارٹیوں کو مبارکباد کے ساتھ یہ کہناچاہوں گاکہ عوام نے آپ
لوگوں سے جو امیدیں وابستہ کی ہیں آپ سب ان کے اعتماد کو دھوکہ نہیں دیں گے
اور فی الفور حل طلب مسائل پر خصوصی توجہ دے کر عوامی اعتماد پرپورا اُتریں
گے۔ویسے بھی شیر کے قائد نے تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے سب کو
معاف کرنے اور مل کر کام کرنے کا جو عندیہ دیاہے جو قابلِ ستائش ہے۔اور
قائدپتنگ نے بھی شیر کو سب سے پہلے مبارک باد دے کر اپنی انفرادیت کو
برقرار رکھاہے۔خدا ہمارے ملک کے ان نئے حکمرانوں کو ملک کی تقدیر بدلنے اور
ساتھ ہی عوام کی تقدیر کو بھی بدلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (آمین)
آتے ہیں موضوع کی طرف تو جناب ” ایک دن الیکشن کمیشن کے ساتھ“
گزارناانتخابی عملے کے لئے کس قدر وحشت ناک اذیت تھاکہ لفظوں میں پِرو کر
بھی دل مطمئن نہیں ہوپارہاہے۔گیارہ مئی کو الیکشن اور اس سے پہلے انتخابی
عملے کی پریشانیاں، اُف خدایا! دس مئی کی صبح نوبجے سے انتخابی عملے کو طلب
کر لیاگیا جہاں نا تو پانی کا انتظام تھا اور نہ ہی کھانے پینے کا،اور نہ
ہی کسی پنکھے کا انتظام ، حاضری سے لیکرالیکشن ڈیوٹی میں نام آنے تک،اس کے
بعد پولنگ عملے کو ضروری انتخابی سامان کی ترسیل سے لیکرپولنگ بوتھ تک
پہنچنے میں بہت ہی پیچیدہ مراحل طے کرناپڑے۔جمعہ کی صبح ۹بجے سے جو لوگ
الیکشن ڈیوٹی کے لئے گھروں سے نکلے تو ان پر پریشانیوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑا اور
ابھی تک کافی انتخابی عملہ اپنے گھروں کو نہیں پہنچ سکا ہے۔کیونکہ تمام
مراحل ہی کافی پیچیدہ ہیں۔جو لوگ جمع کی صبح گھروں سے نکلے تو انہیں آرام و
چین کا ایک لمحہ بھی نہیں مل سکا بشمول جمعہ کی رات ،جو ان پر نیند کے بغیر
گزری۔آپ کو معلوم ہے کہ جب رات کو نیند نہ ہو تو لوگوں کی کیا کیفیت ہوجاتی
ہے۔اس پر وطیرہ یہ کہ ہفتہ کی صبح سے انتخابی کاموں کی نگرانی بھی شروع
کرنی تھی۔اور شام تک پولنگ کا کام پھر گنتی اور اس کے بعد ریٹرننگ افسران
تک سارامواد پہنچانا۔اس سلسلے میں اگلے حکمرانوں سے گزارش ہوگی کہ وہ ان
تمام مراحل کی پیچیدگیوں کو دیکھیں اور اس میں ترتیب وار احسن اقدامات کرکے
اُن انتخابی عملوں کی پریشانیوں کو بھی کم کریں تاکہ اگلے الیکشن میں
انتخابی عملہ سکون اور عزت و وقار کے ساتھ ساتھ تمام مراحل کو طے کریں۔
لوگ بھوکے ، پیاسے، بغیر نیند کے صبح پانچ اور چھ بجے کے قریب پولنگ
اسٹیشنوں پر پہنچے تو وہاں انہیں کمروں کی عدم دستیابی کا سامنا بھی
کرناپڑا اورکمرہ بھی ایسا جہاں نہ تو روشنی کا انتظام اور نہ ہی پنکھے کا
انتظام تھا۔ مجھ پر تو حیرت کے پہاڑ ٹوٹ پڑے کہ یہاں پاکستان کے نونہالوں
کو تعلیم کے زیور سے آرستہ کیا جاتا ہے اور کلاسوں میں پنکھا ہی ناپید ہے۔
یہ نونہالانِ وطن روز اس شدید ترین گرمی میں بغیر پنکھوں کے اپنی پڑھائی
جاری رکھے ہوئے ہیں یہ بھی اسکول انتظامیہ کے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ ڈھیر
ساری فیسیں تو لیتیں ہیں مگر بچوں کو گرمی میں مار رہے ہیں۔ دوسری بات موٹر
سائیکلوں پر جانے والے عملے کی گاڑیوں کو بھی سیکوریٹی کے بناءپراسکول و
کالج کے احاطوں سے باہر دور کھڑا کرنے پر مجبورکیاگیاجبکہ خود سیکوریٹی
والوں کی موٹر سائیکلیں احاطے کے اندر موجود تھیں۔کافی حلقوںمیں تو انتخابی
عملہ کافی دیر سے پہنچااس کی بڑی وجہ تویہ تھی کہ جو لوگ انتخابی عملے کو
بھیجنے پرمعمور تھے ان کا طریقہ کار اور تمام مرحلہ بہت ہی ناگفتہ بہ تھی۔
ان میں کسی قسم کی تیزی دیکھنے میں نہیں آئی۔ایک پریزائڈنگ افسر کا صرف
کارڈ بنانے کا مرحلہ ہی چار سے پانچ گھنٹوں پرمحیط تھاجو ان انتخابی عملے
کے لئے نہایت ہی کٹھن تھا۔خود اُن افسران کے لئے کھانے پینے کا وافر مقدار
وقتاً فوقتاً بے حساب لایا جاتارہامگر اُن لوگوں کے لئے ایسا کوئی انتظام
نہیں تھاکہ جنہیں ایک لمبے مراحل کے لئے ابھی آگے کا سفر طے کرناتھا۔ایسے
میں جب گرمی بھی عروج پر ہواور رات کو مچھر کا انبار توآپ سمجھ سکتے ہیں کہ
اُن افراد کاکیا حال ہوا ہوگا جنہیں ہفتے کی صبح تمام کاموں کی نگرانی
کافریضہ انجام دیناتھا۔ میں تو صرف اس شعر پر ہی اکتفا کرنا چاہوں گاکہ:
آج کل اچھی نہیں ہے سارے گلشن کی فضا
شدتِ گرمی سے مرجھائے ہوئے ہیں گلبدن
آگ برساتا ہوا ہے سورج صبح دم
جل رہے ہیں رات کی رانی سے بھی غنچہ دہن
کافی جگہوں پرانتخابی عملہ محفوظ بھی نہیں ہوتاہے ۔جس پر ان کے گھر والوں
کو بھی شدید پریشانی اور دشواری کاسامنا درپیش رہتا ہے۔ اور وہ سب لوگ اپنے
اپنے گھر والوں کو اپنی خیریت کی کال کرکر کے تسلی کے بول سناتے رہتے
ہیں۔اس طرف بھی توجہ خاص کی ضرورت درکار ہوگی۔اچھے خاصے لوگوں سے جب اس
سلسلے میں بات چیت بھی ہوئی تو کسی نے بھی خوشی سے اس ڈیوٹی پرجانے کی حامی
نہیں بھری۔سب کا یہی کہناتھاکہ بھائی!سرکاری ملازمت ہے مجبوری میں
جاناپڑرہاہے۔اور پھر حالات اس قدر دگر گوں ہے کہ حقیقتاً کوئی بھی خوشی سے
جانے پر آمادہ نظر نہیں آیا۔اس پر طُرّہ یہ کہ ریٹرننگ افسران کی گھروں سے
اٹھا لینے کی دھمکی بھی لوگوں کو اس ڈیوٹی پر مجبور کرتا رہا۔ان تمام
صورتحال کو دیکھنے کے بعددل و دماغ نے اور آنکھوں دیکھے حال نے جوفیصلہ
یکجاکیاہے وہ تو یہی ہے کہ آئندہ الیکشن چاہے کسی بھی سطح کے ہوں،الیکشن
کمیشن صرف پریزائڈنگ افسران کا انتخاب کرے اور بقیہ پولنگ عملے کو منتخب
کرنے کاموقع پریزائڈنگ افسران کوفراہم کرے تاکہ اس مراحل میں آسانی پیدا
ہوسکے۔پریزائڈنگ افسران کو یہ موقع اس لئے بھی دیا جاناچاہیئے کیونکہ جب
بقیہ عملہ ان کی مرضی کا ہوگا توآگے کا تمام مرحلہ آسان ہو سکتاہے۔آج
صورتحال یہ رہا کہ پریزائڈنگ افسر کسی اور شعبے کا اور بقیہ عملہ مختلف
شعبے کاتھا جس کی وجہ سے ان سب میں کسی قسم کی ذہنی ہم آہنگی نہیں تھی اور
یوں کام میں بھی اسی وجہ سے رکاوٹیں آتی رہیں۔ پریزائڈنگ افسر کا عملہ جب
اس کے مزاج اور مرضی کے مطابق ہوگا توکام میں واقعتاً بہت آسانیاں پیدا ہو
جائیں گی اور وقتِ مقررہ پر کام کو انجام دیاجاسکے گا۔
جس طرح دنیا بھر میں دیگر معاملات میں وقت کے ساتھ تبدیلی اور ترقی رونما
ہوتی رہتی ہے ۔اور آج ہماری سیاست میں بھی تبدیلی آ چکی ہے۔لہٰذا اب جب بھی
انتخابات کا دور شروع ہو توحکمران ان تمام مراحل کو جدید اور ترقی یافتہ
خطوط پر استوارکریں تاکہ وہ عملہ جو مستقبل کے لوگوں کو حکمران بنانے میں
اپنی خدمات پیش کرتاہے انہیں تکلیف دہ مرحلوں سے گزرنا نہ پڑے۔امید ہے کہ
نئی اور منتخب حکومت اس مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ لے گی اور اس میں خاطر
خواہ بہتری لاکرانتخابی عملے کی پریشانیوں کو دور کرنے میں معاون و مددگار
ثابت ہوگی۔ایک بار پھر تمام جیتنے والی پارٹیوں کے لئے مبارک باد اور انہیں
عوام کے لئے کام کرنے، ملک سے فی الفور ان ناسوروں جن میں بے روزگار ی،
دہشت گردی، لوڈ شیڈنگ سرِفہرست ہیں کو ختم کرنے کے توقعات کے خواب لئے اور
پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے دعا گو رہوں گا۔ آمین |