الحمدُ ﷲ پاکستان میں الیکشن 2013تقریباً
اپنے انجام کو پہنچے،پاکستان مسلم لیگ (ن) نے حکومت سازی تیاریاں شروع کر
دیں۔ پی ٹی آئی اس دفعہ دوسری بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے۔(ن) لیگ جہاں
ناکام ہوئی وہاں لوکل ورکرز کی غیر ذمہ داری اور امیدواران کی خوش فہمی
زیادہ نمایا ں ہے۔پی ٹی آئی کی کامیابی میں ان کے لوکل ورکز کی محنت نمایاں
ہے،علاوہ ازیں میڈیا پر عمران خان کی پارٹی کاپروپگنڈہ سازی میں کافی ہولڈ
رہا۔بڑی معذرت کے ساتھ یہاں یہ ’’کوٹ‘‘ کرنا ضروری ہے کہ پی ٹی آئی کے
ووٹرزاور ورکرز میں میں زیادہ تر پیپلز پارٹی سے متنفر اور کئی ان میچور
لڑے لڑکیاں شامل ہیں جو کہ پاکستان میں ہر قسم کی آزادی کے خواہاں ہیں جبکہ
میاں نواز شریف کی پارٹی کے خیر خواہاں افراد سنجیدہ،میچور اور ن لیگ کی
دوراندیشی کے قائل افراد شامل ہیں اور یہ لوگ ایک خاص قسم کی قومی اور
اسلامی نظریات کے حامل افراد ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم فیفن نے عام انتخابات
کے حوالے سے دلچسپ اعدادوشمار جاری کئے ہیں۔ تنظیم کے مطابق ملک کے 136 سے
زائد پولنگ سٹیشنز پر ٹرن آؤٹ 100 فیصد سے بھی زائد رہا۔ 100 فیصد سے زائد
ٹرن آؤٹ والے پولنگ سٹیشنز میں پنجاب کے 94، سندھ کے 20، خیبر پختونخوا کے
15 اور بلوچستان کے 4 پولنگ سٹیشن شامل ہیں۔ فیفن کے مطابق ان حلقوں میں
ڈالے گئے ووٹوں کی تعداد رجسٹرڈ ووٹوں سے کہیں زیادہ دیکھی گئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کو اپنے اعمال کی شامت نے آ گھیرا۔کرپشن،جعل سازی اور
ملک و قوم سے کئے گئے وعدوں سے انحراف پاکستان پیپلز پارٹی کو لے
ڈوبا۔الیکشن مہم میں ن لیگ کے خلاف گھٹیا الفاظ میں میڈیا مہم کو بھی کئی
سنجیدہ اور پڑھے لکھے طبقے نے ناپسند کیا۔سندھ میں الیکشن کمیشن کی طرف سے
کئی’’ڈس ایبل‘‘ افراد کی ڈیوٹیاں لگ جانے کی وجہ سے دھاندلی ہوئی ۔ جس سے
پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے فائدہ اٹھایا۔سندھ میں پاکستان
پیپلز پارٹی کو روایتی ووٹ مل گئے مگر باقی صوبوں میں عوام نے انہیں ’’ٹھوک
بجا‘‘ کے جواب دیا۔
پی ٹی آئی نے پنجاب میں معرکہ خیز کامیابیاں لیں ،خیبر پختوانخواہ میں اے
این پی دہشت گردی کا شکار رہی جس کا فائدہ براہ راست پی ٹی آئی کو ہوا ۔یعنی
پی ٹی آئی کامیاب جلسے منعقدکرتی رہی اور اے این پی تذبذب کا شکار رہی۔بشیر
بلو رشہید جیسے عظیم انسان کی قربانیوں کا فائدہ بھی اے این پی کو نہ ہوا ۔ہم
مانتے ہیں کہ غلام احمد بلور بطور وزیر ریلوے ایک ناکام انسان ہیں مگر
دوسری طرف سوچا جائے تو خیبر پختوانخواہ کی عوام نے بشیر احمد بلور جیسے
ہمدرد انسان کی فیملی کو اپنے ہمدردانہ ووٹ بھی نہ ڈالے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے لئے موجودہ پانچ سال ایک بہت بڑا چیلینج ہیں۔لوڈ
شیڈنگ،مہنگائی پر کنٹرول،گیس کی کمی کے مسائل،عوام کے لئے گھر تک تمام
بنیادی سہولیات کی فراہمی،سستی یا فری تعلیم،سستی بجلی اور گیس،کسانوں کو
مراعات،تاجروں کے لئے انوسٹ منٹ کے مواقع،ملک میں سٹرکوں کے جال،ملکی
سیوریج سسٹم کی بحالی،جدید تعلیم کا ماحول،بے روزگاری کا خاتمہ اور بے
روزگاروں کو کاروبار کے لئے قرضے،کرپشن کا خاتمہ اور کرپٹ افراد کی سر
کوبی،انصاف کی غریبوں تک فراہمی،پراپرٹی ڈیلرز اور پٹواریوں کی ملی بھگت سے
عوام کا بچاؤ،سستی مگر فری صحت کا نظام،غریبوں کے لئے فنڈز،ملکی انڈسٹری
نظام کی بحالی،دہشت گردی خاتمہ،محکمہ پولیس کو باعزت بنانے کی مہم اسی طرح
کے کئی اور بڑے مسائل ہیں جس کے لئے ن لیگ کی نئی حکومت کو سر توڑ کوشش
کرنا ہو گی۔علاوہ ازیں داخلہ اور خارجہ مسائل میں کمی،امریکہ پر کنٹرول اور
دنیا میں گرین پاسپورٹ کی عزت بڑھانے کی مہم شامل ہیں۔
سندھ میں پیپلز پارٹی،خیبر پختوانخواہ میں پی ٹی آئی یا جو بھی مشترکہ
صوبائی حکومت ہو،پنجاب اور بلوچستان کی صوبائی حکومتیں سب کو وفاق کے ساتھ
مل جل کر بہترین چلانے کے لئے اتفاق و یگانگت کا مظاہرہ ن لیگ کے لئے کڑہ
امتحان ہوگا۔پاکستان مسلم لیگ ن کے پاس اب غلطی کی کوئی گنجائش باقی نہیں
رہی۔میاں صاحبان سے پوری قوم کی امیدیں وابستہ ہیں،سب کو قوی امید ہے کہ اس
دفعہ یہ جماعت اپنے پہلے دو ادوار سے کہیں بڑھ کر ملک و ملت کی خدمت اور
ترقی کا باعث بنے گی انشا ء اﷲ۔احقر جیسے لکھاریوں کی تمام دعائیں اور نیک
خواہشات نئی حکومت کیلئے بمعہ مبارکبا د حاضر ہیں۔اﷲ کرے کہ ن لیگ کی تمام
ٹیم ملکر ملک و قوم کی خوشحالی میں دن دگنی رات چوگنی ترقی کا مظاہرہ کرے۔
اس دفعہ کوئی بھی کی جانے والی غلطی پی ٹی آئی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے
لئے توانائی کی گولی ثابت ہوگی اور جس کا براہ راست نقصان ملک وقوم کے
علاوہ ن لیگ کو بھی ہوگا۔ایک دفعہ پھر نئی ن لیگ کی متوقع حکومت کو اپنی
کامیابی مبارک ہو ۔پاکستان پائندہ باد،پاکستان زندہ باد |