جمہوریت کا تسلسل مبارک

پوری قوم کو راقم کی طرف سے جمہوریت کا تسلسل مبارک ہو،الیکشن 2013ء عوام نے اپنے ووٹ کی طاقت اور قومی امانت ایک بار پھر میاں نواز شریف ، پیپلزپارٹی اور عمران خان کے حوالے کردی ہے ۔سابق وزیراعظم سمیت بہت سے دیگر سینئر سیاست دانوں کو ناپسند کرکے عوام نے اُن سے اپنی نفرت کا اظہار بھی کردیا اور اپنے باشعور ہونے کا ثبوت بھی دے دیاہے ۔احسن اقبال کے مقابلے میں ابرارالحق کی شکست نے ثابت کردیا ہے کہ عوام سنجیدہ اور مستقل مزاج سیاست دانوں کو پسند کرتے ہیں ۔اگر بات ہو مستقل مزاجی کی اور صدر آصف علی زرداری کانام نہ لیا جائے تو انتہائی زیادتی ہوگی ۔ میں سمجھتا ہوں کہ صدر آصف علی زرداری اور میاں محمد نواز شریف کی مستقل مزاجی ہی گزشتہ پانچ سالوں سے جمہوریت کے تسلسل کی وجہ ہے۔صدر زرداری اور میاں نواز شریف کی مستقل مزاجی اور فراغ دلی کی نظر ایک شعر کرتا چلوں
سمندروں سے بھی گہرا دل رکھتے ہیں جو شاکر
دریاؤں کے سمانے سے وہ گھبرایا نہیں کرتے

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پیپلزپارٹی کا گزشتہ پانچ سالہ دور اقتدار عوام کو غربت و افلاس کے ساتھ ساتھ غیر ملکی قرضوں میں اضافوں کے تحفوں کے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے مسائل دے گیا لیکن یہ بھی سچ ہے کہ جس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کو حکومت ملی ملک دہشتگردی کی شدید لپیٹ میں تھا اورحکومت چاروں طرف سے دباؤ کا شکارتھی ،لوگ کہتے تھے کہ یہ حکومت دوسے تین مہینے بڑی مشکل سے نکالے گی ،خاص طور پر شیخ رشید فرمایا کرتا تھا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت ابھی گئی کہ ابھی گئی لیکن بہت زیادہ اختلافات رکھنے کے باوجودمیں آج داد دینا چاہتا ہوں پیپلزپارٹی کے شریک چیرمین اور صدر پاکستان آصف علی زرداری کو جنہوں نے پانچ سال تک بڑی خندہ پیشانی کے ساتھ مفاہمت کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے تقریبا تما م سیاسی پارٹیوں کو اعتماد میں لے کر پاکستان کی تار یخ میں پہلی مرتبہ جمہوری حکومت کی آئینی مدت (پانچ سال)پوری کرکے یہ اعزاز حاصل کرلیا ہے کہ صدر زرداری کی قیادت میں پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جس نے پاکستان کی جمہوری حکومت کے آئینی پانچ سال پورے کیے ہیں ۔الیکشن 2013ء کا انعقاد جو حکومت کے لئے بہت بڑا چیلنج تھا ،صدر زرداری پُر امن اور منصفانہ انتخابا ت کا انعقاد کروا کر اس بڑے چیلنج میں بھی کامیاب رہے ۔بہت سی غلطیا ں کرنے کے باوجود پیپلزپارٹی کی حکومت جمہوریت کو پٹڑی پر رکھنے میں کامیاب رہی ۔بے شک آج ہمیں جمہوریت کے تسلسل کے فوائد بہت کم نظر آرہے ہیں لیکن اگر اگلے پانچ سا ل بھی جمہوری حکومت کامیابی کے ساتھ پورے کرتی ہے تو جمہوریت کے تسلسل کے مثبت اور دیرپا فوائد حاصل ہونا شروع ہوجائیں گے ۔میں سمجھتا ہوں کہ پیپلز پارٹی کے پانچ سالہ دور اقتدار میں جمہوریت کو برقرار رکھنے میں صدر زرداری کے ساتھ ساتھ میاں محمد نواز شریف اور ق لیگ کی قیادت کابھی بڑا ہاتھ رہا۔خیر جوہو ا اچھا ہوا اب بات کرتے ہیں مسلم لیگ ن کی جو الیکشن 2013ء میں کامیابی کے جھنڈے گاڈ کر پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کے طور پر سامنے آچکی ہے، اب مسلم لیگ کی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ جلد ازجلد ملک سے بے روزگاری ،بجلی و گیس کی لوڈشیڈنگ اور دہشتگردی کو ختم کرکے عوام کو باعزت روزگار ،سستا انصاف ،صحت و تعلیم کی بنیاد ی سہولیات کو فراہم کرے ۔بڑھتی ہوئی مہنگائی ،دہشتگردی اور دیگر مسائل سے عوام کی جان چھوڑا کرپُرامن اور پُرسکون زندگی گزارنے کا موقع فراہم کرے ۔میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان مسلم لیگ ن کوعوام نے اس لئے ووٹ دیئے ہیں کہ جب ماضی میں میاں نواز شریف وزیراعظم اور میاں شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے اُس وقت روزگار کی کمی نہ تھی اور مزدور خوشحال تھے ۔ اسی وجہ سے لوگوں کی اکثریت کی رائے ہے کہ میاں برادران ملک میں پھیلی بے روزگاری کو ختم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔میاں شہباز شریف نے میٹروبس منصوبہ سالوں کی بجائے مہینوں میں مکمل کروا کر عوام کو یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ اگر ایک شخص میٹروبس سروس منصوبہ سالوں کی بجائے مہینوں میں مکمل کرسکتا ہے توپھر وہ بجلی کے بحران کو بھی جلد ختم کرسکتا ہے ۔عوامی پسندیدگی نے ماضی میں میاں شہبازشریف کے منصوبوں پر سخت تنقید کرنے والوں کو بھی یہ تسلیم کرنے پر مجبور کردیا ہے کہ میاں شہباز شریف کے تما م منصوبوں سے عوام کو فوائد حاصل ہوئے یا ہوں گے ۔پاکستانی عوام نے مسلم لیگ ن کو اکثریت دے کر میاں برادران کی طرف اُمیدبھری نظروں سے دیکھناشروع کردیا ہے ۔میاں برادران کو یہ بات ذہن میں رکھنی ہوگی کہ اس بار ماضی کے مقابلہ میں عوام نے اُن سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کررکھی ہیں ۔شہروں کے مقابلہ میں مسلم لیگ ن کی اکثریت دیہی علاقوں میں زیادہ دیکھنے میں آئی ہے اس لئے میاں شہبازشریف کو اس بار مین سڑکوں کے ساتھ ساتھ چھوٹی گلیوں اور محلوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل پربھی توجہ دینا پڑے گی ۔حلقہ پی پی 159سے میاں محمد شہباز شریف نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے یہ حلقہ زیادہ دیہی علاقوں پر مشتمل ہے ،یہاں کے عوام نے اپنے ذاتی تعلقات اور رشتہ داری کے ساتھ ساتھ غربت کے باوجود ووٹ کے بدلے ملنے والی رقم کو ٹھوکر مارکر ن لیگ کے اُمیدوار کومنتخب کیاہے ،اور اُس سے بڑھ کر یہ کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے ملنے والی رقم کو بھی نظر انداز کرکے ایک بار پھر باشعور ہونے کا ثبوت دیا ہے ۔عوام نے تو اپنا فرض ادا کردیا ہے لیکن اگراس بار مسلم لیگ ن کی حکومت عوام کے مسائل حل نہ کرسکی تو پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت بتا رہی ہے کہ آئندہ الیکشن میں ن لیگ کوکوئی حصہ نہیں ملے گا۔دوسری طرف عمران خان کوملنے والی عوامی مقبولیت اُن کا اپنا بھی امتحان لے گی اگر وہ عوامی توقعات پر پورا نہ اُترے تو وہ بھی آوٹ ہوسکتے ہیں ۔ آخر میں اپنی اور اپنے قارئین کی طرف سے مسلم لیگ ن کو الیکشن جیتنے پر مبارک باد دیتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اﷲ کرے آنے والا دور پاکستان کے عوام کے زخموں پر مرہم کاکام کرے اور چاروں طرف امن بھائی چارے کی فضاقائم ہو،اے اﷲ میرے وطن عزیز کو اندرونی و بیرونی دشمنوں کے شر سے محفوظ فرما،صحیح معنوں میں اسلامی ،فلاحی ریاست بنا(آمین)۔
Imtiaz Ali Shakir
About the Author: Imtiaz Ali Shakir Read More Articles by Imtiaz Ali Shakir: 630 Articles with 565344 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.