کیا واقعی پختون خوا ہ باشعور اور باقی سب بے شعور ہیں؟

پاکستان مٹھی بھر جابروں کے ظلم سے نہیں بلکہ کروڑ ہاشریفوں کی خاموشی کے باعث عذاب میں ہے ۔ ماضی میں چند حکمران نا اہل تھے مگر کروڑوں شریفوں و باشعوروں نے بھی آنکھیں بند کر لی جس وجہ پاکستان گزشتہ پانچ سالوں سے آگ میں جل رہا ہے۔ پاکستان کی عوام کو اللہ نے ایک موقع دیا تھا کہ اپنی صف کو درست کرتے مگر عوام کی اندھیر نگری ان کے لئے گزشتہ پانچ سالوں کی طرح ایک نئی پانچ سالہ عذاب تیار کر لی ہے۔

بے نظیر کی شہادت کی وجہ سے عوام نے اظہار ِ ہمدردی کے طور پاکستان پیپلز پارٹی کے نمائندوں کو ووٹ دیکر کامیاب کی اور پاکستان کی تقدیر کی دھجیاں اڑانے والے سیاست دانوں کے حامی ہو گئے۔ پاکستانی عوام کی غلطی نے پانچ سال میں نا اہل حکمرانوں کو جنم دیا ۔

پہلا وزیر اعظم نا اہل ہو گیا دوسرا نے سب سے زیادہ کرپشن کے وزارت عظمی ٰ کی کرسی حاصل کر لی ۔ عوام کو پتہ تھا کہ وزیر اعظم نے سوئس بنک سے آصف زرداری سمیت تمام اہم سیاست دانوں کی وہاں موجود رقم پاکستانی غریب عوام کی ہے جو ایک وقت کی روٹی اور پانی کی بوند کے لئے ہمیشہ ترستی ہیں جبکہ وہاں کھربوں روپیہ پاکستان سے کرپشن کے زریعے لئے گئے ۔ اگر وہ کھربوں روپیہ واپس آجاتے ہیں تو پاکستان بیرونی سودی قرضوںسے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے ۔ گیلانی صاحب نے اُن پیسوں کو لانے سے انکار کیا تو عدالت نے سزا کے طور پر ناہل قرار دیا۔ مگر عوام نے خاموشی اختیار کر لی اور زرداری گروپ نے ایسے شخص کو وزیر اعظم کے لئے نامزد کیا تھا جس نے اربوں روپیہ رینٹل پروجیکٹ میں کرپشن کی تھی جس نے ہر پانچ ماہ کا وعدہ دیا تھا کہ پاکستان میں لوڈشیڈنگ ختم ہو گی مگر تاحال جاری تھا۔

کہنے کا مقصد ہے کہ ایک انتہائی جھوٹا ، کرپٹ اور منافق شخص کو وزیر اعظم کے لئے چنا گیا تب بھی عوام خاموش رہا ۔عوامی کی اپنی خاموشی سے درجنوں حضرات جعلی ڈگری اور جعلی بیانات کے ساتھ اقتدار کے مزے اڑاتے گئے جبکہ عوام خود اصلی ڈگری اور صلاحیت کے باوجود روزگار کے لئے دھکے کھاتے رہے تب بھی خاموش رہے ہیں۔ جعلی ڈ گری و جھوٹ بولنے والوں کو دوبارہ الیکشن میں حصہ لینے اور کامیاب ہوتے وقت بھی خاموشی ان کے لئے ایک عذاب سے کم نہیں ہے ۔زرداری کا ساتھی پاکستان مسلم لیگ ن جس کے سہارے زرداری نے عوام کو کنگال ، بے روزگاری اور زندگی کی تمام ضروریات سے محروم کر دیا لیکن عوام کے پاس سوچنے کے لئے تھو ڑا بھی وقت نہیں ملا کہ چور کا ساتھی و حمایتی چور ہوتا ہے۔نواز شریف نے پاکستان کے لئے کونسا اچھا کام کیا ہے جب وزیر اعظم تھا تب بھی حالات خراب تھے عوامی زندگی مشکلات سے دوچار تھی۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں الیکشن 11 مئی 2013 ءنے بڑے بڑے موریتاں گرائے ضرور ہیںمگر کچھ حیران کن اور ناقابل یقین موضوعات بھی سامنے لائی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی مقبولیت اور پاکستان کی نصف نوجوانوں کی دلچسپی سے ظا ہر ہو رہا تھا کہ عمران خان پاکستان کی تاریخ کی اہم کامیابی حاصل کرنے کے بہت قریب ہیں۔ لیکن نتیجہ سامنے آ تے ہی مجھے افسو س ہوا کہ جن لوگوں نے گزشتہ پانچ سال کے دوران ہزاروں بے گنا ہ لوگوں کے قتل کے زمہ دار ہیں ، جو ڈروں حملوں اور خود کش بم دھماکوں کے زمہ دار ہیں ، جن کی وجہ سے لاقانونیت اور بے روزگاری ہے ، جو بجلی گیس کی لوڈ شیڈنگ کے زمہ دار ہیں ، جن کی وجہ سے پاکستان میں حالات ایسے ہیں جیسے کسی جنگل میں ایک معصوم شکار اور ہزاروں بے رحم شکاری پھر رہے ہوں ۔

لیکن انتخابات میں عوام کے پاس بہت ایسے نوجوان تھے جو صادق اور امین تھے ، غریب نواز تھے اور محب وطن بھی تھے مگر عوام نے ان کو نظر انداز کر کے ایسے لوگوں کو دوبارہ اپنی ملک کی رسی تھما دی جن لوگوں نے گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کو لوٹا ہے اور نااہل رہے ہیں۔

عمران خان نے نظام کی تبدیلی کا نعرہ اور وعدہ کیا تھا بڑے بڑے عوامی جلسوں میں حقائق پیش کیئے تھے ۔ پنجاب نے تھوڑی نظرثانی کی ہے ، سندھ اور بلوچستان نے مکمل نظرانداز اور خیبر پختون خواہ نے کسی حد تک ساتھ دیا ہے۔ عوام اور نوجوانوں عمران خان کو ووٹ دینے کا عزم کیا تھا جب جب حکمران و اتحادیوں کے کارنامے سا منے آ تے گئے۔ لیکن کچھ اُ لٹا عمران خان کا ساتھ خیبر پختون خواہ کی عوام نے بھر پور دیا ۔ لوگ اکثر سمجھتے تھے کہ پنجاب میں شعور زیاد ہ ہے عمران خا ن کی سچائی و منشور کو وہاں زیادہ اہمیت ملے گی ۔ وہاں الیکشن میں زیادہ کامیابی پی ٹی آ ئی کی ہی ہوگی لیکن کچھ یوں کہ پنجاب کے بجائے پشتون لوگوں نے دانائی و با شعور ہونے کی ثبوت دیا عمر ا ن خا ن کا سب سے زیادہ ساتھ دے کر رمحب وطنی اور وفاداری کا ثبوت دی ہے۔عوام کو اس بار کم از کم تھوڑا سوچنا چاہیے تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی، ق لیگ، جمعیت، ایم کیو ایم سمیت تمام پارٹیا ں کو اقتدار میں تھے پاکستان کے موجودہ حالات کے زمہ دار ہیں ۔ تحریک انصاف، جماعت اسلامی ، مینگل گروپ اور محمود اچکزئی نے ہمیشہ ان کی مخالف کی ہے اور حکومت سے باہر بھی تھے ۔ اس بار ان کو پاکستان کو حاکم بنا نا چاہیےتھا کہ یہ لوگ باہر بیٹھ کر بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں اور یہ حکومت میں آ کر کیا کیا کر سکتے ہیں۔ لیکن عوام نے روایتی غلط فیصلہ کو جاری رکھتے ہوئے پانچ سال کے لئے نئی عذاب تیا ر کر لی ہے جس کی زمہ داری عوام پر ہی عائد ہوتی ہے ۔ عوام کو گہری نظر سے حکومت کو دیکھنا ہوگا اگر غلط کام کر رہی ہے تو اسی دن انقلاب لانا ہوگا اور حکومت کرنے والوں کو واپس گھر بھیجنا ہوگا جس ہم شعور اور محب وطنی و مخلصی تصور کر یں گے۔ خیبر پختون خواہ کی عوام نے عمران خان کا انتخاب کر کے اپنے لئے ایک درست لیڈر کا انتخاب کیا ہے ۔
کو ن کس کے ساتھ کتنا مخلص ہے
وقت سب کی اوقات بتا دیتا ہے

بحرحال عمران خان اگلی باری ضرور ملے گر با شرط کہ عمران خان اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی حکمرانی کرے اور پختون خواہ میں عوام کی دل جیتنے میں کامیاب ہو جائے ۔ لوگوں کی انتخاب میں زرا پختگی پیدا کرے تاکہ بالغ لوگ ہی اس کے ساتھی ہوں۔ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عمران خان نے پختون قوم کو باشعور بنا یا ہے اب بلوچ، سندھی اور پنجابی کی باری ہے ۔ بلوچ قوم کو عمران خان کی منشور و لیکچر شاید کام نہ آ ئے کیونکہ بلوچستان کے نیشتر اضلاع میں پاکستان سے علیحدگی کی تحریک تیز ی سے جاری ہے ۔
یہ دیس ہے اندھے لوگو ں کا
اے چاند یہاں نہ نکلا کر

حضرت امام حسین ؓ نے فرمایا! ظلم کے خلاف جتنی دیر سے اٹھو گے ، اتنی زیادہ قربانی دینی پڑے گی۔
انقلاب لانے کے لئے جزبات ضروری نہیں ہے نہ موت کی خواہش ، بلکہ مسلسل جدو جہد ، مصائب اور قربانیوں سے بھر پور زندگی کا تقاضہ کرتی ہے ۔اب عمران خان کو اپنی جدو جہد جاری رکھنی ہے اور اپوزیشن میں رہ کر پاکستان کی دفاع کرنا ہے ۔

Asif Yaseen
About the Author: Asif Yaseen Read More Articles by Asif Yaseen: 31 Articles with 30618 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.