پھر ہاتھ ہوگیا

11مئی 2013 کو ہونے والے عام انتخابات میں ایک بار پھر عوام کے ساتھ ہاتھ ہوگیا ہے جس کی نشاندہی چوہدری شجاعت صاحب نے بھی کر دی کہ عوام نے بڑی تعداد میں گھر وں سے نکل کر تبدیلی لانے کی کوشش کی مگر جیت کسی اور کی ہی ہو گئی ہے۔پاکستان میں ہونے والے انتخابات کبھی بھی صاف شفاف نہیں رہے ہیں ،ہمیشہ سے ہی ہاتھ عوام کو کسی نے کسی قوت نے دکھا یا ہے۔مگر اس بار عوام نے بھی بھر پور طور پر شرکت کر کے کارکردگی نہ دکھانے والوں کو ووٹ نہ دے کر” ووٹ بہترین انتقام ہے“ ثابت کر دیا ہے۔بہت سے سیاسی لیڈران کا عوام نے چراغ ہی گل کر دیا ہے اور اس بات کااب امکان کم ہی ہے کہ وہ اگلے الیکشنز میں عوام کے در پر جا کر ووٹ مانگنے کی گستاخی کریں گے۔ اور اقتدار میں آنے کا سوچیں گے جبکہ دوسری طرف کئی جماعتوں کے امیدواروںکے سامنے کھڑے ہو کر آزادانہ حیثیت میں لڑنے والوں نے جیت کر اپنی ساکھ کو مضبوط کر لیا ہے اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار اسمبلی میں آنے والے یہ نئے فرد کیا گل کھلاتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بہتر ثابت کر سکتا ہے۔

اگرچہ اس بار بھی اقربا پروری کی وجہ سے بہت سی جماعتیں ووٹ لے گئی ہیں ، جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہیں کہ کسی کی حب وطنی ، کارکردگی سے زیادہ لوگ برادری کی وجہ سے ووٹ دے کر جیتوانے کی کوشش کرتے ہیں چاہے اس نے خاطر خواہ علاقے کی ترقی وخوشحالی کے لئے کام نہ کئے ہوں۔اس روایت کا خاتمہ ہونا چاہیے کسی بھی حلقے میں کھڑے ہو کر الیکشن لڑنے والے کو محض اسکی اپنی ذاتی صلاحیتوں یا خدمات کے سلسلے میں ووٹ دیئے جانے چاہیں تاکہ وہ عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بہترین خدمات سرانجام دے سکیں ،اسی طرح سے جماعتوں کے نام کی وجہ سے جان بوجھ کر کرپٹ افراد کو ووٹ دے کر انہیں اسمبلی میں لانے سے گریز کرنا چاہیے ۔ہم جب خو د ایسے عناصر کو اسمبلی میں لاتے ہیں جب وہ ہمارے کام کاج نہیں کرتے ہیں تو ہم ہی انکو گالیوں سے نوازتے ہیں؟

اس بار عمران خان کی تحریک انصاف نے اپنا ووٹ بنک ظاہر کر دیا ہے اور عوام نے اس جماعت پر اپنے بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے اوراس بات کی قوی امید ہے کہ اس بار مسلم لیگ ن نے اگرکچھ خاص کارنامہ سرانجام نہ دیا تو پھر اسکی حالت بھی پی پی پی کی طرح ہوگی جو کہ بمشکل سندھ میں اپنی حکمرانی کو قائم رکھ سکی ہے جبکہ ایم کیو ایم کو بھی اس بار پاکستان تحریک انصاف نے مشکل میں ڈالا ہے کہ وہ اگر جیت نہیں سکی تو بھی وہ ایم کیو ایم کے بعد پوزیشن لے گئی ہے جوکہ خوش آئند بات ہے کہ اگلی بار اچھی کارکردگی کی بدولت سیٹ لے سکتی ہے ۔ابھی بھی اگر دھاندلی کے الزامات کا جائزہ لیا جائے تو تقریبا43حلقوں میں دھاندلی کی شکایات ملی ہیں جبکہ کراچی میں بھی ایم کیوایم کے چاہنے والوں نے بھی رجسٹرڈ ووٹوں سے زیادہ ووٹ دے کر دھاندلی کا ثبوت دیا ہے۔دھاندلی ہونے کی بڑی وجہ اگرچہ الیکشن کمیشن کے ناقص انتظامات ہیں مگردھاندلی جن لوگوں نے کروا کے اپنے اقتدار میں آنے کی کوشش کو کامیاب کیا ہے کیا وہ خوف خدا سے عاری ہیں؟الیکشن کمیشن کو جہاں دھاندلی کی تصدیق ہو جائے وہاں لازمی ووبارہ پولنگ کروانی چاہیے ایسا کر کے ہی ان کرپٹ عناصر کو شکست دی جا سکتی ہے جو کہ غیر اخلاقی ہتھکنڈوں سے جیت کر اسمبلی میں پہنچنے کی خواہش رکھتے ہیں جبکہ اگر کوئی امیدوار اس میں ملوث پایا جائے تو اسے بھی ہمیشہ کے لئے یا پھر چندسال تک کے لئے الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔دھاندلی کر کے اس بار جو بھی جماعت برسراقتدار آجائے وہ عوام میں ذیادہ دیر مقبولیت نہیں رکھے گی اور بالآخر عوام اسکے خلاف اُٹھ کھڑی ہوگی فی الحال دھاندلی کے خلاف آواز حق بلند کرنے والے یہ بات ظاہر کررہے ہیں۔

عوام کو اگلی بار دھاندلی کرنے والوں کو موقعہ پر پکڑ کر سزا دینی چاہیے تاکہ ملک سے ایسی لعنت کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔الیکشن کمیشن کو پولنگ اسٹیشن پر کیمرے لگوانے چاہیے اورسٹاف کی وقت سے قبل اور اچھی طرح سے انکا ریکارڈ دیکھ کر تعیناتی کرنی چاہیے تاکہ وہ کسی طور پر دھاندلی میں ملوث نہ ہوسکیں ۔دوسری بات یہ ہے کہ اگر ایسی جماعتیں جو دھاندلی میں ملوث ہوں توثابت ہو ئے تو عوام خود ایسے کرپٹ عناصر پر مشتمل جماعت کو ووٹ نہ دیں جو ایسا کرکے اقتدار میں آئیں گی وہ ایسے ہی گھناﺅے فعل بھی سرانجام دیں گی۔جب تک غلط طرزعمل اور بے ایمانی کا خاتمہ نہیں ہوگا عوام کے قیمتی ووٹ کے ساتھ ایسا ہاتھ ہوتا رہے گا۔

Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 482083 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More