مسلمانوں کے لئے بڑے ہی فخر کی بات ہے کہ حضرت عمرؓکے دور
خلافت کو دنیا کاہر مذہب اور فرقہ بہترین اور بے مثال مانتا ہے ۔حضرت عمرؓ
نے خلافت کاباقائدہ نظام قائم کیا ،دوسرے شعبوں کی طرح بیت المال کوبھی
وسعت دی تمام صوبوں اور مرکزی مقامات پر بیت المال قائم کئے اور ان کے لئے
وسیع عمارتیں بنوا کرنہایت لائق اور ایماندار افسر تعینات کئے ۔دارالخلافہ
کے افسر حضرت عبداللہؓ بن ارقم ،کوفہ کے حضرت عبداللہ ؓ بن مسعود،اور
اصفہان کے حضرت خالد ؓبن حارث مقرر ہوئے ۔دارالخلافہ کے بیت المال کی عمارت
بہت وسیع اور شاندار بنوائی ۔بیت المال کے آمد و خرچ کا طریقہ کار یہ تھا
کہ ہر صوبے کی آمدنی بیت المال میں آتی اور وہاں کی حکومت کے اخراجات پورے
کرنے کے بعد جو رقم بچتی تھی وہ صدر خزانہ مدینہ منورہ کے بیت المال میں
بھیج دی جاتی ۔حضرت عمرؓقومی خزانہ (یعنی قوم کی امانت)کی حفاظت کاخاص
اہتمام کرتے تھے یہاں تک کہ ایک بار آپؓ بیمار ہوئے توحکیم نے شہد تجویز
کیا،آپ ؓ مسجد نبوی میں آئے اور عام لوگوں سے کہا اگر آپ اجازت دیں توبیت
المال سے تھوڑا سا شہد لے لوں؟چنانچہ اجازت ملنے پربیت المال سے شہد لیا۔بد
قسمتی سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو آج تک کوئی ایسا حکمران نہیں ملا جس نے
حضرت عمرؓ کے دور خلافت کو کاپی کرنے کی کوشش کی ہو۔جو آیا اُس نے قومی
خزانہ تو لوٹا ہی لوٹا بیرونی ممالک سے قرضے لے کر قوم کو اُلٹا مقروض بھی
کردیا۔ماضی میں پاکستانی قوم کوجس قدر بے رحمی سے لوٹا گیا اُس کی جتنی بھی
مذمت کی جائے کم ہے لیکن آج میں ماضی کا رونا رونے کی بجائے مستقبل کی بات
کرنا چاہتا ہوں ،قوم ابھی ابھی الیکشن 2013ءکے مرحلے سے نکلی ہے جس میں قوم
نے ایک بار پھرمیاں نواز شریف پر بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے ۔یہ بات
سچ ہے کہ قوم میاں نوازشریف کو پہلے بھی کئی بار آزماءچکی ہے۔گزشتہ ادوار
میں میاں نواز شریف کی کارکردگی اتنی خاص نہیں تھی جتنا عوام نے مینڈیٹ دیا
ہے ۔ عوامی مینڈیٹ کا احترام کرتے ہوئے میاں نواز شریف کو الیکشن جیتنے پر
اس اُمید کے ساتھ مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ وہ عوامی توقعات پر پورااُترنے
کی کوشش اورقوم کی خدمت ایمانداری اور خلوص دل سے کریںگے۔میاں صاحب عوام نے
آپ کو پانچ سال کا مینڈیٹ دیا ہے ۔یوں تو پانچ سال کا عرصہ بہت لمبا ہوتا
ہے لیکن زندگی بڑی تیزی سے گزر رہی اور وقت کبھی رکتا ہے اور نہ ہی صدا ایک
جیسا رہتا ہے آج وقت نے میاں نواز شریف کو موقع دیا ہے کہ وہ پاکستانی عوام
کی خدمت کرکے نہ صرف عوام کے دلوں میں اپنا مضبوط گھر بنالیں بلکہ اللہ
تعالیٰ کو راضی کرکے جنت میں بھی عالی شان محل تعمیر کرلیں ۔میاں صاحب پانچ
سالوں میں آپ کو صرف اچھی حکومت ہی قائم نہیں کرنی بلکہ بردباری کے ساتھ
اپنی ذات پرہونے والی جائز ناجائزتنقید بھی کھلے دل سے برداشت
کرناہے۔حکمران محکوموں کی ماں ہوتے ہیں ،میاں صاحب عوام آپ کی طرف بھوکے ،ننگے
اوربیماربچوںکی طرح اُمید بھر ی نظروں سے دیکھ رہے ہیں ،بھوک اتنی تیز ہے
کہ اگر آپ نے کھانے کا انتظام کرنے میں دیر کی تو آپ کے بچوں کو بھوک کھا
جائے گی ۔بیماری اتنی پرانی اور جان لیوا ہے کہ علاج میں دیر ہونے پر جان
بچنا مشکل ہے ،بھوک اور بیماری کا علاج ہوجائے کپڑے خریدنے کے لئے مناسب
روزگار کا انتظام ہوجائے جو کہ عوام کا حق ہے تو آپ کے بچے آپ کوہزاروں
دعائیں دیں گے۔ اگر آپ عوام کواپنے بیٹے حسن نوازیا بیٹی مریم نواز کی جگہ
سوچیں گے تو بہت جلد سمجھ آجائے گی کہ آپ کے بچے کس کس چیز کے لئے ترس رہے
ہیں۔میاں صاحب کیا آپ برداشت کریں گے کہ آپ کے پوتے پڑھنے کی معصوم عمر میں
کسی ہوٹل یا ورکشاپ پر مزدوری کریں ؟اگر نہیں تو اپنے اُن بچوں اور اُن کے
بچوں کے لئے بھی صحت و تعلیم کا بہتر انتظام کرکے اپنا فرض ادا کریں جو آپ
کی طر ف حسرت اور اعتماد بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔کسی کے دباﺅ میں نہ
آئیںبڑے اور مضبوط فیصلے کریں قوم آپ کے ساتھ ہے۔ جمہوری تقاضوں کو مدنظر
رکھتے ہوئے راقم بھی اپنے قلم کے ذریعے ہرممکن ن لیگ کی حکومت کی حوصلہ
افزائی کرے گا لیکن خوشامد ہم سے نہیں ہوتی جہاں ضروت پڑی اصلاحی تنقید بھی
کرنا ہوگی ۔خوشامدیوں کی ویسے بھی آج کل کمی نہیں ہے بہت مل جائیں گے میاں
صاحب کو ،جو لوگ کل تک انتہائی مخالفت کررہے تھے آج وہی قصیدے کہنے میں
مصروف عمل ہیں ۔خیر جو کرے گا سو بھرے گا ہمیں کیا؟میاں صاحب اللہ تعالیٰ
نے آپ کو عزت ،شہرت اور بادشاہت دی ہے ،عزت اور شہرت کا کردار آپ کی ذات تک
محدود ہے لیکن ایک مسلم ریاست کی خلافت بہت بڑی ذمہ داری ہے جسے آپ کوہر
حال میں پورا کرنا ہے ۔عوام نے آپ پریہ سوچ کر اعتبار کیا ہے کہ آپ مزدور
کے لئے بہتر اور باعزت روزگار کا انتظام کریں گے ۔میاں صاحب آپ جانتے ہیں
کہ اس بار آپ کو ملنے والے ووٹوں میں زیادہ تعداد مزدوروں کے ووٹ کی ہے ۔مزدور
کی حالت شاید آپ کو معلوم نہ ہو اس لئے میں بتائے دیتا ہوں ،اس وقت روزگار
ختم ہونے کے بعد غریب مزدوروں کی بیویاں بچے اوروالدین سڑکوں پر بھیک
مانگنے پر مجبور ہیں ،دو سے تین سال کی عمر کے بچے جو سکول جانے کے لائق
بھی نہیں ہوٹلوں اور ورکشاپوں پر مزدوری کرتے ہیں ،دو وقت کا کھانا دستیاب
نہیں ،تن پرپورے کپڑے نہیں ،مختصر کہ غریب لوگ کیڑے مکوڑوں سے بدتر زندگی
بسر کرنے پر مجبور ہیں ۔بے نظیر انکم سپورٹ پرگرام کے تحت ملنے والی رقم
ٹھکراکر پیپلز پارٹی کی بجائے ن لیگ کوووٹ دینے کا مطلب کہ عوام بھیک نہیں
اپنا حق چاہتے ہیں۔اُمید ہے کہ میاںنواز شریف حضرت عمرؓ کے دورخلافت کے
قوانین کو کاپی کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست
بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے ۔قارئین محترم آج میں نے میاں
نوازشریف کے نام عام سے عام آدمی کے مسائل اور خیالات لکھنے کی کوشش کی ہے
جو میں یقینا پوری طرح بیان نہیں کرسکا ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمارے
حکمرانوں کو عدل وانصاف کرنے کی توفیق وطاقت عطا ہو(آمین) |