جس طرح زندگی بے وفا ہوتی ہے
بالکل ویسے ہی سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ بھی بے وفا ہو تا ہے۔ یہ ایک حقیقت
ہے جو تمام سیاسی جماعتوں کو سمجھنا چاہئے صرف دعوؤں سے مینڈیٹ کسی کا نہیں
ہو جاتا۔ ماضی میں بھی کچھ سیا سی جماعتوں کا ملک میں ایک بہت بڑا مینڈیٹ
تھا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کا مینڈیٹ بھی ختم ہو گیا جن کی کئی
وجوہا ت ہیں:
اسی طرح اس سال بھی 2013ء کے الیکشن میں کچھ سیاسی جماعتوں کا مینڈیٹ ختم
ہو گیا۔ یہ صرف ان جماعتوں کے پاس چلا گیا جنہوں نے پاکستانی عوام کو کچھ
نہ کچھ دیا ہے۔ مینڈیٹ کی خواہش ہو تی ہے کہ میں اس کے پاس رہوں جو
کارکردگی دکھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ مینڈیٹ کو یہ پسند نہیں ہے کہ کوئی
اس پر حکومت کرے یا اسے اپنا غلام بناکر رکھے کیونکہ مینڈیٹ آزادی پسند ہے
اور ہمیشہ آزاد رہنا چاہتا ہے۔ اب تمام سیاسی جماعتوں کو یہ معلوم ہو جانا
چاہئے کہ مینڈیٹ کیا ہوتا ہے اور اس کو کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔
اب تما م سیاسی جماعتوں کو میرا یہ مشورہ ہے کہ اگر ان کو مینڈیٹ حاصل کرنا
ہے تو وہ عوام کے فلاح و بہبود کے لئے کام کریں جس سے مینڈیٹ حاصل کر سکیں
نہ کہ دعوؤں ، دہشت اورتشدد سے حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ کسی کی خواہش پر
مینڈیٹ حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ مینڈیٹ کا یہ پیغام تمام سیاسی جماعتوں کے
لئے ہے کہ میرا احترام کیا جائے اور مجھے تسلیم کیا جائے۔ |