جمہوریت کی مضبوطی کے لئے تمام جماعتوں کا مینڈیٹ تسلیم کرنا ضروری

پاکستان کے حالیہ ہونے والے انتخابات نے ایک طرف جہاں جمہوری روایات کا تسلسل یقینی بناہے وہاں دوسری طرف عوام نے اس کے لئے ہر ممکن کوشش کی ہے اس میں بڑا کردار میڈیا کا بھی رہا ہے جس نے عوام کو یہ باور کرانے کی پوری کوشش کی ہے کہ ان کی ووٹ کی کیا طاقت ہے اور ان کا ایک ایک ووٹ کتنا قیمتی ہے اس سے پہلے عمو ما لوگ گھروں سے نکلتے ہی نہیں تھے یہ سوچ کر کہ ہمارے ایک ووٹ سے کون سا انقلاب آجانا ہے تب اس طرح کے حالات بھی نہیں ہوتے تھے نہ کوئی دہشت گردی نہ کوئی امن و امان کا مسئلہ ہوتا تھا لیکن اب کی بار یہ تما م خدشات موجود ہونے کے باوجود لوگوں کا ووٹ کی کاسٹ کے لئے نکلنااس میں مڈل کلاس اپر مڈل کلاس اور اپر کلاس غرضیکہ ہر شخص اس دن ووٹ ڈالنے کے لئے نکلا جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ میڈیا نے جو الیکشن کی اہمیت کا بیڑا اٹھایا تھا وہ اس میں مکمل طور پر کامیاب ٹھرا اس میڈیا کے کردار کا تذکرہ کرتے کرتے یاد آیا کہ میڈیاکے بارے میں سابق جنرل اور صدر نے کہا تھا کہ ان کی حکومت کو ختم کرنے میں اس میڈیا نے مین رول ادا کیا تھا دوسرے الفاظ میں جنرل مشرف نے میڈیاکو اتنی ڈھیل دی تھی کہ ان پر حاوی ہوگیا اور بعد ازاں اس کی وجہ سے ان کی حکومت ختم ہوئی اور مجھے آج بھی یاد ہے انھوں نے اپنی آخری الوداعی خطاب میں اس بات کا ذکر کیا تھا کہ میں ایک تھرلنگ میڈیا چھوڑ کر جا رہا ہوں جو یقینا پاکستان کی خفاظت کرئے گا اور ایسا ہی ہو رہا ہے جو آج ہم سب دیکھ رہے ہیں کہ ملکی سلامتی میں میڈیا کا کردار کیا نظر آرہا ہے اب کوئی بھی اس بات پر خوش نہ ہو کہ اگر حکومت اس کی آئی تو وہ ہمیشہ رہے گی اب لوگ اتنے باشعور ہو چکے ہیں کہ ہائی لیول سے لیکر گراس روٹ لیول کے نمائندے تک ان کی نظر میں ہو تے ہیں یہ سب میڈیا کا کمال ہے جو کو کریڈٹ ضرور دینا چاہیے پاکستان کی تاریخ میں اگرچہ کثیر جماعتی نظام رائج ہے مگر عملی طور پر یہاں دو جماعتی ہی نظام دیکھنے کو ملتا رہا ہے لیکن اب کی بار جس طرح نئی جماعت نے اپنا لوہا منوایا ہے اس سے ایک امید پیدا ہو چکی ہے کہ اب یہاں باری باری کا کھیل نہیں چلنے والا جس نے بھی عوام کے ووٹ لئے اور اس کے بدلے وہ کچھ نہ دے سکا جس کی بنیاد پر وہ ووٹ لے رہا ہے تو اگلی بار عوام اس کو ناصرف مسترد کر دیں گے بلکہ اس کا وہی حال ہو گا جو اب کی بار پاکستان پیپلز پارٹی کا ہوا ہے اس لئے اب سیاسی جماعتوں کو بھی اس بابت اپنی پالیسی بدلنی ہو گی اگر وہ پاکستان کے پولیٹیکل نظام میں اپنا اپنا حصہ چاہتی ہیں تیسری اہم بات یہ کہ اب کی بار منتخب ہونے والی سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے کا مینڈیٹ تسلیم کر کے عوام کو مثبت جواب دیا ہے کیونکہ بعض قوتیں یہ افواہیں پھیلا رہی تھیں کہ اب کی بار پھر وہی نورا کشتی شروع ہو جائے گی جس طرح ماضی میں ہوتا رہا اور اس بار کچھ سیاسی لوگوں نے اس کی کوشش بھی کی کہ جس کو مینڈیٹ دیا گیا ہے اس کو روکا جائے کیونکہ اگلی بار وہ ان کے لئے نقصان کا باعث ہو سکتا ہے مگر مسلم لیگ کے قائدین نے ان کی باتوں کو رد کرتے ہوئے ان کا یہ موقف درست تسلیم نہیں کیا جو ان کے سیاسی کھلاڑی ہونے کا واضح ثبوت ہے مسلم لیگی قائدین نے اس بات کو سمجھ لیا ہے کہ اگر کسی بھی چیز کا تسلسل برقرار رکھنا ہے تو اس کے لئے ضروری ہے کہ ان رولز کو فالو کیا جائے جو ان کے لئے تشکیل دیے گے ہیں ان کی اس بات کو عوام میں بہت پذیرائی ملی ہے کہ انھوں نے بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے پاکستان تحریک انصاف کے مینڈیٹ پر قدغن لگانے کو یکسر مسترد کر کے اپنی سیاسی اور ملی بیداری کا ثبوت دیا اس بات کا کریڈٹ ان کو مستقبل میں ضرور ملے گا اور پاکستان کی سیاست کا یہ مثبت پہلو دنیا میں اجاگر ہوا ہے ۔اب جبکہ الیکشن ختم ہو چکے ہیں آنے والی مسلم لیگ ن کی حکومت کے لئے جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے ماضی کی طرح اہل پاکستان اس بات کی شدید خواہش رکھتے ہیں کہ آنے والی حکومت ان کے مسائل کو حل کرنے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرئے اور ان کو ان تمام مسائل سے جو ان کے لئے کسی خوفناک خواب کی طرح ہیں سے نجات دلانے میں کردار ادا کرئے جن میں سب سے پہلے بجلی کا بحران ،مہنگائی کا طوفان ،امن و امان، کرپشن ،بے روزگاری اور ان جیسے کئی ان گنت بحران سامنے کھڑے ہیں جن کی گہرائی کاا ندازہ نہیں لگایا جا سکتا مگر ایک بات سب کے لئے امید افزا ء ہے کہ مسلم لیگ ن کے پاس ایسی معاشی ٹیم ہے جو ملک کو ان بحرانوں سے نکال سکتی ہے اس کے لئے اگر ضرورت ہے تو صرف اور صرف مسائل کوفوکس کرنے کی اور جس طرح کے حالات موجودہ الیکشن میں نظر آئے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مسلم لیگ ن کو یہ بات باور ہو گئی ہے کہ اب عوام شخصیات پر اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کرتے بلکہ اس کے لئے عملی طور پر کام مانگتے ہیں اور ان کاموں کو تکمیل تک پہنچانے سے ہی اگلی باری لی جا سکتی ہے ورنہ دوسری صورت میں پاکستان پیپلز پارٹی کے عوامی بے رحمانہ اختساب کی طرح اب ہر جانے والی حکومت کا ختساب ہو ا کرئے گا -

ایک امید جو عوام میں پیدا ہوئی ہے اس پر پورا اترنے کے لئے میاں صاحبان کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور اگر انھوں نے یہ کام کر لئے تو یقینا پاکستان کی سیاسی افق پر ان کا نام ہمیشہ زندہ جاوید رہے گا۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 208227 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More