کیا ہوا تیرے وعدے ، وہ قسم وہ ارادے

الیکشن مہم کے دوران ہر سیاسی پارٹی نے اپنے جلسے اور جلسوں میں عوام سے بلند و بالا دعوے کیے کہ تم ہمیں ووٹ دو اور ہم ہنگامی بنیادوں پر تمھارے مسائل حل کریں گے۔کسی نہ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا تو کسی نے نیا پاکستان بنانے کا وعدہ کیا۔عوام نے تو اپنا وعدہ پورا کردیا انہوں نے ن لیگ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کو ووٹ دیکر اپنی خدمت کرنے کا موقع دے دیا اب یہ دیکھنا ہے کہ یہ سیاسی لوگ اپنا وعدہ یا عہد کس طرح پورا کرتے ہیں۔ الیکشن کا سلسلہ تو ختم ہوگیا ۔ اب حکومت بنانے کی تیاریاں بڑے زور شورسے ہورہی ہیں۔مرکز ، پنجاب اوربلوچستان میں ن لیگ حکومت بنا رہی ہے ۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کو حکومت بنانے کا مینڈیٹ ملا ہے اور خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کے سر پر تاج رکھا گیا ہے۔ چند دن میںیہ پارٹیاں اپنی اپنی حکومت سنبھال لیں گی اوراپنا کام شروع کردیں گی۔

الیکشن مہم کے دوران ہر پارٹی نے اپنا اپنا منشور پیش کیا جس میں انہوں نے ملک کو سنوارنے اور عوامی خدمت کرنے کے بڑے بڑے دعوے کیے تھے۔ آج پاکستان بھر میں مسائل کے پہاڑ کھڑے ہیں۔ آنے والی نئی حکومت نے ان مسائل کو حل کرنے کی بجائے جانے والی حکومت کے کھاتے میں ڈال کر خاموشی اختیار کرلیتی ہیں۔ ن لیگ پنجا ب ،بلوچستان کے علاوہ مرکز میں ، پیپلز پارٹی اور، تحریک انصاف صوبائی سطح پر اقتدار کی کرسی پربیٹھنے کو تیار ہیں۔انہوں نے اپنی انتخابی مہم میں ملک کو درپیش مسائل حل کرنے کی مکمل یقین دہانی کرائی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ پارٹیاں ملک کو ان بحران سے کس طرح نکالتی ہیں۔

پاکستان کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سب سے پہلے امن و امان کا ہے ۔جس کے لیے ہر پارٹی نے اپنے منشور میں کچھ نہ کچھ ترجیحات شامل کیں تھیں۔ اگر یہ لوگ آپس میں مل بیٹھ کر اس مسائل پر قابو پا لیں تو یہ پاکستان کی بہت بڑی خوش قسمتی ہوگی۔ڈروں حملوں اور ٹارگٹ کلینگ نے ملک کوسب سے زیادہ متاثر کیا ہوا ہے۔ملک میں کہیں بھی کوئی واقعہ پیش آئے وہ طالبان کے ذمے ڈال کر خاموشی اختیار کرلیتے تھے مگر اس کا حل نہیں نکالا جاتا ہے۔اب آنے والی حکومت کو یہ طالبان کی روش چھوڑ کر اس کا اصل حل نکالنا ہوگا۔اس مسئلے کے پیچھے جو ہاتھ شامل ہیں ان کو کاٹنا ہوگا۔

اس کے بعد جو عوام کو سب سے اہم مسئلہ درپیش ہے وہ لوڈشیڈنگ کا ہے۔ جس نے ملک کی بنیادوں کو کھوکھلا کردیا ہے۔ایک تو بجلی ویسے نہیں مل رہی۔ چوبیس گھنٹوں میں سے چار پانچ گھنٹے بجلی رہتی اور اوپر سے اسکی قیمتوں میں ہردوسرے دن اضافہ کردیا جاتا ہے ۔ بجلی اس وقت بنیادی ضرورتوں میں شامل ہے۔ بجلی کے بغیر پاکستان کا ہر نظام مفلوج ہوجاتا ہے۔ بجلی پاکستان کی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ملکی معشیت تباہی کے دھانے پر کھڑی ہے۔ نواز شریف ، شہباز شریف اور عمران خان نے الیکشن مہم کے دوران بڑے بڑے دعوے کیے تھے کہ اگر اقتدا ر ہمیں مل گیا تو چند ماہ میں بجلی کے بحران پر قابو پالیں گے۔ اب دیکھنایہ ہے کہ عوام نے تو ان کو اقتدار دے دیا اور اب یہ کس طرح اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے ملک کو اس بحران سے نکالیں گے؟ اگر انہوں نے اس بحران پر قابو پالیا تو ملکی معشیت اپنے آپ ٹھیک ہوجائے گی۔

بیروزگاری بھی پاکستان کی ترقی میں حائل ہے۔پاکستان کو بیروزگاری پر قابو پانے کے لیے اہم اقدامات کرنا ہونگے۔ملک میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے ہونگے۔ بند ایڈسٹریز کو دوبارہ چلانا ہوگا۔ وہ دوبارہ شروع ہوجائیں گی تو عوام کور وزگارمل جائےگا۔جس سے کافی حدتک بیروزگاری میں کمی واقع ہوگی ۔

عوام نے ان سیاستدانوں سے اپنا وعدہ نبھا دیا اب ان حکمرانوں کی باری ہے کہ یہ اپنا وعدہ کب پورا کرتے ہیں؟ یہ نئی حکومت عوام خوشیاں دے گی یا پھر پچھلے دور کی طرح عوام کو خودکشی کرنے پر مجبور کریگی؟ اے پاکستان کے حکمرانو ذرا سوچو ! عوام تو ہر حال میں تمھارے ساتھ چلتی ہے اور تمھارے دکھائے ہوئے خوابوں کو حقیقت سمجھ بیٹھتی ہے اور ایک نئی امید لگا کر تمھارے شانہ بشانہ کھڑی ہوتی ہے مگرتم لوگ ہمیشہ اس کے ساتھ دھوکہ کرجاتے ہویہاں تک کہ جب ملک پر کوئی برا وقت آیا تو عوام نے دل کھول کر ان سیاستدانوں کا ساتھ دیا ، قرض اتارو ملک سنوارو پروگرام ہو یا شوکت خانم کینسر ہسپتال کی تعمیر ،سیلاب زدگان کی مدد ہو یا زلزلہ زدگان کا دکھ ، پاکستان کی عوام نے دل کھول کر اس میں چندہ دیا حتیٰ کہ ماں بہنوں نے اپنے زیور تک ان کو دے دیے ۔ کیا یہ حکمران کبھی عوام کی طرف سچے دل سے سوچیں گے؟ کیا عوام کی پریشانیاں حکمران سمجھ سکیں گے؟ کیا یہ سیاستدان عوام کے دلوں میں اپنا اعتبار ، بھروسہ اور اعتماد پیدا کرسکیں گے؟ شاید یہ ان حکمرانوں کے لیے آخری موقع ہوگا کیونکہ اب عوام بھی جھوٹے وعدوں اور لوٹ مار کی سیاست سے تنگ آچکے ہیں۔

اگر ان نئے حکمرانوں نے اب بھی عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی تو مجھے یقین ہے کہ عوام ان سیاستدانوں کے پیچھے لگنے کے بجائے اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر اپنا حق لے گی۔میں تو ان حکمرانوں کے لیے بس یہی دعا کروں گا کہ اللہ پاکستان کے حکمرانوں کو ہدایت دے کہ وہ اپنی عوام کے حالات کو سمجھ سکیں اور ان کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھ کر ان کی خدمت کرسکیںاور پاکستان کو دنیا بھرمیں خودکفیل بنا سکیںتاکہ پاکستانی قوم بھی سر اٹھا کر جی سکے۔ اللہ تعالیٰ میاں نوازشریف اور عمران خان کو ملکر ملک کی سہی خدمت کرنے کی توفیق دے۔ آمین
Aqeel Khan
About the Author: Aqeel Khan Read More Articles by Aqeel Khan: 147 Articles with 111390 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.