چور مچائے شور

یہ اور بات عدالت ہے بے خبر ورنہ
تمام شہر میں چرچا مرے بیان کا ہے

جناب ڈاکٹر طاہرالقادری کی ایک ایک بات حرف بہ حرف سچ ثابت ہوئی جو کہ انہوں نے حالیہ عام انتخابات سے قبل کہی تھیں اسوقت اگرچہ تمام نامی گرامی سیاستدانوں نے انکے الیکشن سے قبل دھرنے دے کر نظام بدلنے کی بات کو اگر پوری طرح رد نہیں کیا ہوتا ہے تو وہی پرانے چہرے اقتدار میں پھر سے ہمیں براجمان دکھائی نہ دیتے اور نہ ہی سٹرکوں پر عوام الیکشن میں دھانلدلی کے خلاف اُٹھ کھڑی ہوتی۔طاہر القادری نے بے مثال دھرنا اسلام میں دے کر اپنے جانب سے نظام کے خلاف لڑنے کی کوشش کی مگر بہت سے حلقوں میں خوف و ہراس کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی کہ اگر اس بار الیکشن ملتوی ہوئے یا آئین کے تحت شفاف الیکشن ہو گئے تو پھر دوبارہ اقتدار کے دن رات خواب دکھانے والوں کی نیندیں خراب ہو جائیں گی اور لوٹ مار کا ایک سہنری موقعہ گنوایا جا سکتا ہے ۔اسی لئے تمام تر معتبر اداروں کی جانب سے الیکشن کے انعقاد پر زور دیا گیا مگر دوسری جانب اس بات کی بھی بھر پور کوشش کی گئی کہ تبدیلی کا نعرہ لگانے والوں کو کسی طور پر کامیاب نہ ہونے دیا جائے۔ حالانکہ لوگ تبدیلی کے لئے بڑی تعداد میں گھروں سے نکلے تبدیلی کے لئے ووٹ بھی دیئے مگر افسوس ناک صورتحال اس وقت سامنے آئی جب نتائج سامنے آنا شروع ہوئے تو چہ مگوئیوں کے عین مطابق پرانے شکاری ہی اس بار پھر عوام کو الو بنا کر اقتدار پر قابض ہوئے۔اور کافی سالوں بعد ساٹھ فی صد کے لگ بھگ ووٹ دینے والوں کی شرح ہونے کے باوجود بھی کوئی تبدیلی رونما نہ ہوئی ہے ماسوائے خیبر پختونخوا کے سوا جہاں لوگوں نے اس قدر پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دے دیئے کہ دھاندلی کرنے والوں کی سازش ہی کامیاب نہ ہو سکی ۔

دوسری طرف جناب طاہر القادری نے پہلے ہی فرما دیا تھا کہ الیکشن کی شام کو یا اگلے روز ہی تبدیلی کے وکیل دھاندلی کا رونا رو رہے ہونگے اور انکی یہ بات بھی حرف بہ حرف ثابت ہوئی کہ پہلی بار ایسا ہوا کہ جیتنے والی پارٹیوں کے ساتھ ساتھ ہارنے والی پارٹی نے بھی دھاندلی ہونے کے الزامات لگائے ہیں اب یہاں یہ مقولہ سچ ثابت ہوتا دکھائی دیتا ہے کہ چور مچائے شور۔اب کوئی ان سے پوچھے بھئی آپ کی پارٹی کے امیدوار اگر جیت گئے ہیں تو کیسے جیتے ہیں اور ہارئے ہیں تو کیوں ہار گئے ہیں؟ مسلم لیگ نون کے چوہدری نثار جس طرح سے اپنی ایک سیٹ ہار بیٹھے ہیں اور وہ بھی جیتی ہوئی تو صاف دکھائی دے رہا ہے کہ کہیں نہ کہیں کوئی خرابی ضرور ہے۔ اور اس بار عوام کو بڑے خوب صورت انداز میں الو بنا کر اپنا الو سیدھا کر لیا گیا ہے۔

مگر جناب جہاں ووٹ چوری کر کے جیتا گیا ہے وہاں ایک اچھی بات یہ ہوئی ہے کہ پہلی بار عوام نے کارکردگی کی بنیاد پر بھی بہت سے سیاستدانوں کا بستر ہی گول کر دیا ہے اور کراچی میں ایک حلقے میں دھاندلی کے الزامات پر دوبار پولنگ جب این اے ٢٥٠میں ہوئی تو پاکستان تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی نے میدان مار لیا جو کہ ایک تاریخی کامیبابی ہے اور یہاں پر ایم کیوایم اور پی پی پی نے دوبارہ پولنگ میں حصہ لینے سے گریز کیا یا یوں کہیے کہ میدان چھوڑ دیا کہ ہار ہو گئی تو رہی سہی ساکھ بھی ختم کر لیں گے لیکن پھر بھی دونوں جماعتیں عوام کے جذبات کے برعکس اپنے بیانات اس حوالے سے جاری کر رہی ہیں جو کہ ایک غلط طرز عمل ہے کہ اقتدار میں آنا سب کا حق ہے کوئی ایک جماعت کسی بھی شہر پر ہمیشہ کے لئے اپنا تسلط قائم نہ رکھ سکتی ہے ہر کسی کو اپنے شہر کے لئے بہتر کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ الکیشن کمیشن نے کیا اپنی ذمہ داریاں ٹھیک طور پر سرانجام دی ہیں؟ اگر جواب ہاں تو پھر ہر جانب سے شور کیوںمچایا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف طاہر القادر ی صاحب نے یہ فرما دیا ہےالیکشن کمیشن نے خود ہی اپنے آپ کو مبارک بھی دے دی کہ ہم نے صاف شفاف انتخابات کروائے ہیں۔ باقی کسی نے اُن کو شفاف نہیں کہا۔-

دوسری طرف الیکشن کے بعد کے دھرنوں کے حوالےسے بھی انہوں نے یہ فرمایا انتخابات کے بعد (جو لوگ) دھرنا دے رہے ہیں میں بتانا چاہتا ہوں کہ ان دھرنوں سے (اب) کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ زخموں پر "جزوی" مرحم پٹی کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔

اب فیصلہ عوام کے اوپر ہے کہ وہ ان چوروں سے جو شور مچا کر دھاندلی کے الزامات لگا رہے ہیں انکی سچائی کو پرکھ لے اگر وہ حق پر انکا ساتھ دے ورنہ پہلے کی طرح چپ ہو جائے یا پھر سٹرکوں پر آ کر اپنے حق کی جنگ لڑے لے اگرچہ اس میں کچھ مشکلات ہونگی مگر مشکل کے بعد آسانی بھی پیدا ہو ہی جاتی ہے ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کے بارے میں بھی سوچنا پڑے گا کہ وہ بہتر حالات میں رہ سکے۔عوام کے حق میں طاہر القادری یا عمران خان میں سے کسی ایک کا فیصلہ عوام نے کرنا ہے کون ایسا ہے جو انکی جنگ بہترلڑسکتا ہے مگر اتنا یاد رکھئے گا کہ تبدیلی چہروں کے بدلنے سے نہی کرپٹ نظام کے خاتمے کے بعد ہی رونما ہو سکے گی اور وقت یہ بات عنقریب ثابت کر دے گا۔
Zulfiqar Ali Bukhari
About the Author: Zulfiqar Ali Bukhari Read More Articles by Zulfiqar Ali Bukhari: 392 Articles with 482079 views I'm an original, creative Thinker, Teacher, Writer, Motivator and Human Rights Activist.

I’m only a student of knowledge, NOT a scholar. And I do N
.. View More