پیپلز پارٹی کی حکومت جب بھی آتی ہے رال ٹپکاتی ہوئی آتی ہے اور غریب
پاکستانیوں کے قیمتی قو می خزانے پر ایسے ڈاکہ زنی کرتی ہے جیسے بلی کو
دودھ کی رکھوالی پر رکھ لیا گیا ہو۔ آصف زرداری کی سربراہی میں بننے والی
حکومت نے بھی وہی کیا جو اس پارٹی کی روایت رہی ہے۔ اب زرداری صاحب فرمارہے
ہیں کہ ان کی پارٹی قومی اور بین الاقوامی سازشوں کا شکار ہوئی ہے۔ اسطرح
زرداری صاحب نے نہ صرف پاکستانی عوام کا مذاق اڑایا ہے بلکہ اس مینڈیٹ کی
بھی توہین کی ہے جس میں عوام نے انکو اور انکی پارٹی کو بری طرح مسترد
کردیا ہے۔
متوقع وزیر اعظم میاں نواز شریف نے لوڈشیڈنگ کے عذاب سے قوم کو نجات دلانے
کے لیے جب قومی خزانے کی بیلنس شیٹ دیکھی تو انکشاف ہؤاکہ قوم کا اتناخزانہ
کھا یا گیا کہ وہاں جا کر گنتی ہی ختم ہو جاتی ہے۔ 16000,0000000000 روپے
معمولی رقم نہیں ہوتی۔ لیکن پھر بھی میاں صاحب لوڈشیڈنگ کے عذاب سے قوم کو
جلد از جلد نجات دلانے کے لئے پر عزم ہیں۔ اور اس امر سے انکارنہیں کہ میاں
صاحب جو عزم کر لیں بفضلہ تعالیٰ پورا ہو کر رہتا ہے۔
میاں صاحب کی خدمت میں میری تجویز ہے کہ اب جبکہ الیکشن کی ہنگامہ خیزیاں
ختم ہونے کو ہیں , بہت جلد حلف برداریاں بھی پائہ تکمیل کو پہنچ جائیں گی۔
انکو تمام صوبوں میں حکومت میں شامل ہونے والی اور اپوزیشن کی بڑی پارٹیوں
کو ایک ٹیبل پر بٹھانا چاہئے اور اس لوڈشیڈنگ کے جن کو قابو پانے کی وفاقی
اور صوبائی حکومتوں کو اپنی اپنی سطح پر مشترکہ اور مخلصانہ کوشش کرنی
چاہئیے پھر جو اس مسئلے پر عدم تعاون کرے یا سیاست چمکائے اس کو میڈیا اور
عوام کے سامنے بے نقاب کیا جائے۔
بجلی کی پیداوار بڑھانے کے لئے ساحلی علاقوں میں پن بجلی, وسطی علاقوں میں
کوئلہ, گنے کے پھوس, بالائی علاقوں میں چھوٹے چھوٹے ڈیموں سمیت دیگر تمام
ممکنہ ذرائع استعمال کئیے جائیں ان مقاصد کے لئیے اپنا روپیہ جتنی ضرورت ہو
, چھاپیں۔ جب بجلی آئے گی تو ترقیاتی کام ایک ساتھ شروع ہونگے اور اسطرح
قومی خزانے سے لی گئی رقم بمع منافع بہت جلد واپس آجائے گی۔ - - - - - |