آمریت اور یذیدیت کا آپس میں گہرا تعلق ہے جب آمریت میں ظلم و ستم شامل ہو
جائے تو آمریت یذیدیت کی ہی ایک شاخ بن کر رہ جاتی ہے، اس پر افسوس ہی کیا
جا سکتا ہے کہ جو ملک جمہوری عمل کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا وہاں ایک
لمبے عرصہ تک آمریت کے مہیب سائے چھائے رہے اور یوں آمریت ہی نے دہشت گردی
، صوبائی عصبیت ، فرقہ واریت اور انتہا پسندی کی تخم ریزی کی جو کہ اب ایک
بہت بڑے اژدھے کی صورت منہ کھولے ہر چیز کو ہڑپ کرنے کے درپے ہے، آج وطن
عزیز ایک نازک دور سے گذر رہا ہے، انرجی کا بحران ختم ہونے کی بجائے بڑھتا
چلا جا رہا ہے، ملکی انڈسٹری تباہی کے دھانے پہ ہے، ریلوے کی سانسیں اُکھڑ
چکی ہیں اور اُسے مصنوعی تنفس کی ہر لمحہ ضرورت رہتی ہے، پی آئی اے کا
خسارہ ہمارا منہ چڑا رہا ہے، سٹیل مل کی کہانیاں زبان زدعام ہیں، سرمایہ
کار اپنا سرمایہ دوسرے ممالک میں منتقل کر رہے ہیں، بھارے کے ساتھ خسارے کی
تجارت ہنوز جاری ہے قرضوں کا حجم کئی گنا بڑھ چکا ہے،بے روزگاری نے غریب سے
روٹی کا نوالہ بھی چھین لیا ہے،اس ساری صورتحال کے باوجود خوش آئندہ بات یہ
ہے کہ ملک میں جمہوریت کا پہیہ چل رہا ہے ایک منتخب جمہوری حکومت 5سال مکمل
کر کے عنانِ اقتدار نگران حکومت کے سپرد کر چکی ہے اور 11مئی کو عام
انتخابات طے شدہ شیڈول کے مطابق پُر امن طریقے سے مکمل ہونے کے بعد مسلم
لیگ ن کی حکومت سادہ اکثریت حاصل کرکے حکومت بنانے جارہی ہے۔
موجودہ انتخابات کی پاکستان کی تاریخ میں بہت اہمیت تھی اس کیساتھ ساتھ
ملکی صورتحال کا تقاضا تھا کہ ہم بحیثیت پاکستانی اپنے اپنے فرائض نہایت ہی
درست طریقے سے سر انجام دیں ،اپنے ووٹ کا ذات، برادری ، رنگ نسل ، صوبائی
عصبیت سے بالا تر ہو کر ملکی و قومی مفاد میں درست استعمال کریں اور ایک
ایسی اہل اور دیانتدار قیادت کا انتخاب کریں جو وطن عزیز کو ان تمام مسائل
سے نکالنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہو، یاد رکھیں ووٹ نہ ڈالنا ایک قومی
جرم ہے، جس پر کوئی سزا تو نہیں ملتی لیکن ملک کے مستقبل کو نقصان ضرور
پہنچتا ہے۔
موجودہ ملکی صورتِ حال کے تناظر میں مسلم لیگ ن کی حکومت کی ذمہ داریاں بہت
بڑھ جائیں گے، اُسے بڑے بڑے فیصلے کرنا ہوں گے، سب سے پہلے انرجی کے بحران
پر قابو پانا ہو گا، ملک میں نئے ڈیموں سمیت دوسرے تمام آپشنز اختیار کرنا
ہوں گے، ریلوے اور دیگر تمام تباہ شدہ اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا
ہوگا، امن و امان کی صورتِ حال کو ٹھیک کرنا پڑے گا، دہشت گردی کا خاتمہ
اولین ترجیح ہونی چاہئے، بھارت جیسے دشمن کی مکارانہ چالوں سے خبردار رہنا
ہو گا، بھارت افغانستان میں اپنے قدم جما کر پاکستان کی سا لمیت پر حملہ
آور ہے، بھارت کی تمام سازشوں کو ناکام بنانا ہو گا، ملکی انڈسٹری کو ترقی
دینا پڑے گی، زراعت پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، تعلیم کے شعبہ میں انقلابی
اقدامات اٹھانا ہوں گے، نصاب تعلیم کو نظریۂ پاکستان سے ہم آہنگ کرنا چاہئے،
نام نہاد دانشور بعضNGOs کے کرتا دھرتا حضرات کج رو لکھاری اور مادر پدر
آزاد وہ اینکرز جو نظریہ پاکستان اور بانیانِ پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی ،
کاشوق فرماتے رہتے ہیں اُن کا سدباب ناگزیر ہے، صوبائی عصبیت اور فرقہ
واریت پھیلانے والے عناصر کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، مہنگائی پر قابو پانا
ہوگا، بے روزگاری کے علاج سے غریب کو روٹی میسر آئیگی۔
ہم دعاگو ہیں کہ خدا کرے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ان تمام مسائل پر قابو پا
کے وطن عزیز کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے اور وطن عزیز کو وہ پاکستان بنائے
جس کا خواب حضرت علامہ اقبالؒ اور حضرت قائد اعظم ؒنے دیکھا تھا، (آمین) |