"بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے" ہم نے شعر کا یہ مصرع اتنی مرتبہ سن رکھا
تھا کہ ہر بدلتی چیز کو آسماں سمجھ بیٹھے۔ پھر کسی مہربان نے ہمیں اس حقیقت
سے روشناس کروایا کہ آسمان کے سوا موسم بھی بدلا کرتے ہیں۔ اور اب کی بار
الیکشن مین تو ہم نے انسان بدلتے دیکھیں ہیں۔
آپ لوگوں کو یاد ہو گا کہ 2009 سے شریفوں(نواز اور شہباز شریف)نے عوام کے
سامنے ایک ہیبات کو سامنے رکھا کہ زرداری ملک لوٹ رہا ہےعوام ان کا ساتھ
دیں تاکہ وہ اس سے عوام کی لوٹی ہوئی رقم واپس لین اور اسے قرار واقعی سزا
دیں۔انہوں نے تو 2010 میں ہی گو زرداری گو کی مہم شروع کر دی تھی۔ الیکشن
مہم کا سارا دارومدار بھی زرداری کی مخالفت پر رکھا لیکن آخر پہ وہی ہوا جس
کا خدشہ تھا ۔ چینی وزیر اعظم کے اعزاز مین دئیے گئے عشائیے میں جب دونوں
رہنماؤں کی ملاقات ہوئی تو میاں صاحب کا فرمان جاری ہوا"زرداری منتخب صدر
ہیں۔ ان کو کوئی نہیں ہٹا سکتا۔ ہماری کوشش ہو گی کہ ان سے اچھی ورکنگ
ریلیشن شپ رکھیں۔"
یاد رہے یہ وہی زرداری صاحب ہیں جن کا شہباز شریف نے اپنی خدمت اعلیٰ پنجاب
کے دوران یہ کہہ کر استقبال سے انکار کر دیا تھا کہ میں اسے صدر نہیں
مانتا۔ اور عوام کے سامنے انگلیاں اٹھا اٹھا کر کہتے تھے ک اگر عمران خان
کو ووٹ دیا تو زرداری دوبارہ آجائے گا۔ اب عمران خان کو عوام نع ووٹ نہیں
دیا یا الیکشن کمیشن نے نہیں دیا۔۔۔۔۔۔۔ نتیجہ ںون لیگ کے اقتدار کی صورت
نکلا اور اس اقتدار میں زرداری صاحب کا کیا مقام ہو گا۔۔آپ خود ہی اندازہ
لگا لیں۔
ہمارا سب سے پرا اور اہم ایشو انڈیا کے ساتھ ہمارے تنازعات کا رہا ہے۔ میں
صاحب نے اپنی فراست سے کام لیتے ہوئے الیکشن جیتنے کے بعد کچھ بیانات جاری
کئے جو میں آپ کی نذر کرتا چلوں
"انڈیا والون نے اگر نہ بھی بلایا تو وزیر اعظم بننے کے بعد وہاں کا دورہ
کروں گا۔"
"اقتدار میں آکر کارگل واقعے کی تحقیقات کرواؤں گا اور ایک رپورٹ بھارت کو
بھی بھیجوں گا۔"
"میں من موہن سنگھ کو اپنی حلف برداری کی تقریب مین مدعو کرتا ہوں۔"
کیا انہوں نے یہ نہیں سوچا کہ ایسے بیانات نے کتنے پاکستانیوں کے زخموں پر
نمک پاشی کی ہو گی؟؟ کیا انہیں کشمیر کے شہداء بھول گئے؟؟کیا انہیں روز
بارڈر اور انڈین جیل میں شہید ہونے والے مظلوم پاکستانی بھول گئے؟؟انہیں
پاکستان سے زیادہ انڈیا کا دل جیتنے کی کیوں پڑی ہے؟؟ کیا صرف اس لئے کہ
وہاں ان کا کاروبار دن دگنی رات چگنی ترقی کر سکے؟؟
چھوٹے میاں صاحب لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لئےتاریخ پہ تاریخ بڑھا کر عوام کو
لولی پاپ دیتے رہے بڑے میاں صاحب نے اقتدار کی بو سونگھتے ہی فرما دیا
کہلوڈشیڈگ کے خاتمے کی تاریخ نہیں دے سکتا(ہاں، عوام کو لوٹنے اور ان سے
گالیاں کھانے کے لئے خواجہ آصف دے سکتا ہوں) خزانہ خالی ہے۔ بجلی بحران ختم
کریں یا قرضے واپس کریں؟؟
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انہیں الیکشن کمپین کے دوران پتہ نہین تھا کہ
خزانہ خالی ہے۔ اگر اس وقت پتہ تھا تو عوام کو جھوٹے وعدے کیوں دلائے؟؟اور
اگر پہلے معلوم نہ تھا تو اقتدار کی کرسی تھامنے سے پہلے یہ راز کیسے فاش
ہو گیا۔دراصل یہ عوام کو بے وقوف بنانے کے ہتھکنڈے ہیں اور کچھ نہیں۔
انہوں نے زرداری کو اسی طرح سیف ہینڈ دینا ہے جیسے زرداری نے مشرف کو دیا
تھا۔۔۔۔
مشرف سے یاد آیا۔۔۔۔۔ پاکستان سے جلا وطنی کے دور سے لے کر چند ماہ پہلے تک
نون لیگ کا سب سے مشہور نعرہ مشرف پر آرٹیکل 6 کا اطلاق اور اس کو پھانسی
کی سزا دلوانا تھا۔پتا نہیں جب سے مشرف واپس آیا ہے شریف فیملی اس کے خلاف
زبان کھولتے ہوئے کیوں ڈرتی ہے؟؟وہ کون ہے جیس نے نواز شریف کی بولتی بند
کر دی؟؟؟
اب عوام باشعور ہو گئی ہے اور نون لیگ، پی پی، قاف لیگ، ایم کیو ایم، اے
این پی، جے یو آئی اور ان جیسے ملک دشمن عناصر کی دیواروں میں دراڑیں پڑنی
شروع ہو گئی ہیں ۔ وہ وقت دوور نہیں جب پٌاکستان کو ان خون آشاموں سے نجات
مل جائے گی اور پھر وہ پاکستان قائد اعظم کا پاکستان ہو گا۔اقبال کے خوابون
کی حقیقی ترجمانی کرنے والا۔۔۔۔
ایک بات ذہن نشین کرنی ہو گی کہ عوام کو اپنی تقدیر کے لئے کچھ تگ و دو
کرنی ہو گی
اقبال نے کیا خوب فرمایا ہے
افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر
ہر فرد ہے ملت کے مقدر کی ستارہ |