نوازشریف محکمہ کے ای ایس سی کو قومی تحویل میں لینے کا فیصلہ کریں....کے
ای ایس سی نے کراچی کواندھیروں میں ڈبودیاہے
نوازوشہبازشریف اپنے قول و فعل سے پی ایم ایل (ن) کو نون غنہ ہونے سے
بچائیں....!
اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان جیسے دنیا کے آٹھویں اور اسلامی دنیا
کی پہلے ایٹمی مُلک میں پچھلے کئی برسوں سے بجلی کا بحران جس طرح شدید ترین
شکل اختیار کرگیاہے،اِس سے توصاف یہی ظاہر ہوتاہے کہ جیسے پاکستان میں بجلی
کے اِس بحران کو اِس نہج تک پہنچانے میں اپنے اور پرائے(ہمارے سابقہ
حکمرانوں اور اِن کے امریکی آقاؤں) سب ہی کی سازش کارفرمارہی ہے، کیوںکہ
ہمارے سب ہی سابقہ حکمرانوں نے اپنے دورِ حکومتوں میں رینگتے ہوئے اِس بجلی
کے بحران کی جانب کوئی توجہ نہیں تھی اور نہ ہی اِنہیں مسندِ اقتدار پر
بیٹھانے والی عالمی طاقتوں اور امریکی آقاؤں نے اِنہیں اِس رینگتے ہوئے
توانائی کے بحران کی جانب کوئی توجہ دلائی ہوگی جب کہ ہمارے حکمرانوں کے
امریکی آقاؤں کی نظریں تو پاکستان کے ایک ایک ذرے کی حرکت پر ضروررہی ہوگی
مگر ہمارے سراُٹھاتے اِس بجلی کے بحران جو آج دیو کی شکل اختیارکرگیاہے
ہمارے ہردور کے ہر حکمران کو اُن کے اِن ہی امریکی آقاؤں نے اُنہیں مستقبل
میں آنے والے بجلی بحران کے اِس مسئلے کی ہولناکی سے بے خبررکھااور آج یہی
وجہ ہے کہ پاکستان میں بجلی کا بحران کنٹرول سے باہر ہوگیاہے اِس سے متعلق
اخباری اور دیگر ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق مُلک میں گرمی
کی شدت براقرارہونے کے ساتھ ہی بجلی کا شاٹ فال9ہزارمیگاواٹ سے بھی
تجاوزکرگیاہے۔
جبکہ ایسے میں کراچی سمیت مُلک بھر میں غضبناک گرمی میں طویل اور بدترین
لوڈشیڈنگ نے پہلے ہی مفلوک الحال عوام کا جینادوبھر کررکھاتھااوراِس پر اِس
شعلے برساتی گرمی میں محکمہ بجلی کی حکمتِ عملی اور اِس کی جارحانہ
کارکردگی کے باعث غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا رورانیہ شہروں میں 18تا 20گھنٹے
جبکہ دیہات میں 22گھنٹے سے بھی زیادہ ہوگیاہے اِس طرح کی بے لگام ہوتی
لوڈشیڈنگ سے مُلک کے مختلف علاقوں میں درجنوں افراد کی ہلاکت اور بے شما ر
کے بیہوش ہونے کی بھی خبریں ہیں، اَب ایسے میں اپنے جائز مطالبات کے حق میں
بجلی اور پانی سے محروم پریشان حال عوام کا سڑکوں پر آکر واپڈااور کے ای
ایس سی کے دفاتر کا گھیراو ¿ کرنا، گھنٹوں سڑک بلاک کرناکسی بھی لحاظ سے
درست تو نہیں ہے مگر اِس موقع پر اِس طرح بجلی اور پانی سے محروم مشتعل
افراداپنی پریشانی کا اظہارنہ کریں تو پھر کیا کریںاور اِن حالات میںاِن کے
ہاتھوں پرتشدت واقعات کا رونماہونایقینا کسی بھی حال میں درست فعال تو نہیں
ہے مگر اِن کے اِس غم و غصے کا بروقت تدارک کرنا بھی تو اربات اقتداراور
اختیار کا ہی کام ہے جس کے لئے اِنہیں ترجیحی بنیادوں پر ایسے اقدامات کو
حقیقی معنوں میں عملی شکل دینی ہوگی جس سے پریشان حال عوام کو یہ احساس
ہوکہ اِن کے اِن درینہ مسائل کے فوری حل کی جانب ارباب اقتدار اور اختیار
نے سنجیدگی سے غور وفکرکرناشروع کردیاہے جیساکہ اِن دنوں ہمارے متوقعہ
وزیراعظم اور دورِ جدیدکے امیرالمومنین میاں نواز شریف بجلی کے بحران کے
خاتمے کے لئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرر ہے ہیںاور اِن کے اِس طرح کے عمل
سے قوم پُر اُمیدضرور ہے کہ آئندہ چنددنوں ، ہفتوں، مہینوں اور سالوں میں
اِن کے بجلی بحران سمیت اور کئی مسائل حل ہوجائیں گے۔
یہاں مُلک میں آئے ہوئے بجلی کے بحران کے حل سے متعلق یہ امرقابلِ غور ضرور
ہے کہ ایسانہیں ہوناچاہئے کہ اربات اقتدار اور اختیاروقتی طور پر ایسی کسی
پالیسی کا سہارالیں جس سے مسائل حل ہونے کے بجائے اور زیادہ بڑھ جائیں اور
کسی صوبے یا شہرکے لوگوں میں اِس بات کا احساس پیداہوجائے کہ ارباب
اقتداراور اختیار نے کسی صوبے اور شہر کے عوام کو نوازنے کے لئے کسی صوبے
اور شہرکے لوگوں کا حق ماررہے ، جیسے کہ اِن دنوں مُلک کے ایوانوں میں کی
جانے والی بحث و تکرار کے حوالوں سے مُلکی اخبارات اور دیگر ذرائع سے ایسی
خبریںسامنے آ رہی ہیں کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے شہر
کراچی جو مُلک کی صنعتی ، تجارتی اور کاروباری سرگرمیوں کا واحد مرکز ہی
نہیں بلکہ یہ شہرجہاں ایک طرح کا مُلکی ضروریات کو پوراکرنے والا تجارتی حب
بھی ہے تووہیں یہی وہ شہرِ کراچی ہے جو مُلک کو 70فیصد سے بھی زائد ریوینیو
دیتا ہے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اِس اتنی بڑی اہمیت کے حامل شہرِ کراچی کو
دیدہ و دانستہ 650میگاواٹ بجلی نہ دینے کاکیا جانے والا مطالبہ کیا ایک
کھلا متعصبانہ عمل ہے...؟میراخیال یہ ہے کہ قائمہ کمیٹی کا یہ مطالبہ
یقیناایک متعصبانہ عمل ہے ... جس کی بجلی و پانی سے محروم شہرِ کراچی کے
عوام اور یہاں کے منتخب نمائندے بھی ہر سطح پر بھر پور مذمت کریں گے،جو اِن
کا قانونی اور اخلاقی حق ہے، جیساکہ اخباری خبروں اور دیگر ذرائع سے ملنے
والی اطلاعات میں یہ کہاجارہاہے آئندہ دنوں میں کراچی کو ملنے والی
650میگاواٹ بجلی بندکردی جائے گی اور اگر ایساہوگیا...؟تو پھر خدشتہ اِس
بات کا ہے کہ کراچی کی صنعتوں اور کارخانوں کی رہی سہی پیداواری صلاحتیوں
اور مُلکی معیشت کا ایسابیڑاغرق ہوجائے گا جس کا تصور بھی نہیں کیاجاسکتاہے
سومیرامُلک کے نئے متوقعہ وزیراعظم اور دورِ جدید کے امیر المومنین کا درجہ
پانے والے میاں نواز شریف اور اِن کے جذباتی بھائی میاں شہباز شریف سے یہ
مطالبہ ہے وہ کسی ایک صوبے پنجاب کے مسائل کو حل کرنے کے لئے اُن اقدامات
سے قطعاََ اجتناب برتیں جس سے اِس بات کا احتما ل پیداہوکہ وہ پاکستان مسلم
لیگ (ن) جو بجلی کے بحران کو حل کرنے کے لئے متحرک ہے آج یہی مسلم لیگ(ن)
صرف اپنے صوبے پنجاب کے عوام کے بجلی جیسے مسئلے کے حل کے خاطر کراچی جیسے
مُلک کے بڑے صنعتی و تجارتی شہر کو 650میگاواٹ بجلی سے محروم کررہی ہے،اور
بالفرض اگر ایسے کسی اقدام کی حمایت کرتے ہوئے جس سے کراچی کی صنعتوں اور
کارخانوں کے بند ہونے کا اندیشہ ہوتو پھر قوم کو اِس بات کا پورایقین
کرلینا چاہئے کہ وہ مسلم لیگ (ن) جو انتخابات سے قبل مُلک اور عوام کو
درپیش مسائل کے حل کے لئے نیک نیتی کی بنیاد پر مخلص نظرآتی تھی انتخابات
میں کامیابی حاصل کرتے ہی اِس کی نیت میں کھوٹ آگئی ہے یعنی وہ جماعت جو
انتخابات سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن)تھی آج یہی جماعت اقتدار کے نشے
میںمست ہوکر کہیں پاکستان مسلم لیگ (نون غنہ ) ناں ہوجائے وہ ایک ایسی
جماعت نہ بن جائے کہ لوگ اِس کا نام زبان سے چیخ چیخ کر لینے کے بجائے ، وہ
اِس کا نام لینااور صاف طور پر پڑھنا ہی بھول جائیںجیسے نون غنہ پڑھااور
بولاجاتاہے۔
لہذاآج ضرورت اِس امر کی ہے کہ میاں نواز شریف اور بالخصوص اِن کے جذباتی
بھائی میاں شہباز شریف اپنی زبان اور قول و فعل سے یہ ثابت کردیں کہ یہ
کراچی سمیت کسی شہر اور صوبے کا کوئی حق مارے بغیر مُلک کوبجلی بحران سمیت
دیگر بحرانوں سے بھی نجات دلانے اور مُلک کو درپیش سنگین مسائل کے فوری حل
میں کوئی کسر نہیں رکھ چھوڑیں گے اور مُلک و قوم کو اُس راہ پر گامزن کردیں
گے جس کے لئے اللہ نے اِنہیں موقع فراہم کیا ہے اور عوام نے اِنہیںتاریخ
ساز مینڈیٹ دیاہے کیوں کہ پاکستانی قوم یہ سمجھتی ہے کہ ابھی مسلم لیگ (ن)
جسے کئی بڑے اندرونی اور بیرونی مسائل اورچیلنجز سے نبردآزماہوناہے،اِسے
بغیر کسی بغض اور سیاسی حسد کے ایسے اقداما ت کوہر صورت میں یقینی
بناناچاہئے کہ جس سے عوام میں یہ قوی احساس پیدا ہوکہ مُلک کے مسائل حل
کرنے کا بیڑااٹھانے والی واحد جماعت صرف مسلم لیگ (ن) ہی ہے جو اپنے
کارناموں اور اقدامات سمیت تاریخ ساز منصوبوں سے مُلک کو بجلی کے بحران
سمیت دیگر بحرانوں اور مسائل سے نجات دلائے گی ۔
گیارہ مئی کے انتخابات نے مُلک کی سیاست کی شکل ہی تبدیل کردی ہے، اور قوم
نے اِن انتخابات میں تاریخ ساز کردار اداکرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ سابقہ
حکمرانوں کی ناہلی اور اِن کی عیاشیوں کی وجہ سے مُلک میں آنے والے بجلی کے
بحران نے مُلک کو تباہ اور قوم کو ذہنی اذیت میں مبتلاکرکے اِس کی صلاحیتوں
کو زنگ آلود کردیاہے مگر اِس کے باوجود بھی سلام ہے میری پاکستانی قوم کو
اِس نے گیارہ مئی کے انتخابات میں باہر نکل کر اپناجو رول اداکیا ہے اِس سے
یقینامُلک میں وہ مثبت تبدیلی ضرور آجائے گی جس کے خاطر قوم باہر نکلی اور
اقتدار کی سیچ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ہاتھوں میں سونپ دی ہے اَب امتحان
تو پی ایم نون کا ہے کہ وہ اِس امتحان میںکتنی کامیاب ہوتی ہے اور کتنی
نہیں....
بہرحال ...!قوم اور عالمی طاقتوں کو اِس بات کی قوی اُمید ہے کہ پاکستان
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم پاکستان
کا منصب جلیلہ تزک احتشام سے سنبھال کر پاکستان کی سیاسی اور اقتصادی حالت
کی بہتری کے لئے اپنی صلاحیتوں کا استعمال کریں گے اور پاکستان کو اُوجِ
ثریاکی اُس منزل پر لے جائیں گے، جس کا خواب قائد اعظم محمد علی جناح اور
علامہ اقبال ؒ نے دیکھاتھا اور اِسی طرح سابقہ حکمرانوں کی عیاشیوں کی وجہ
سے خالی ہوجانے والے قومی خزانے کو بھرنے کے لئے کئی معاشی اسکیموں پر ضرور
عمل کریں گے ،اور قومی تحویل سے KESCسمیت نجی تحویل میں چلے جانے والے ناقص
کارکردگی کے حامل اداروں کو دوبارہ قومی تحویل میں لیں گے جس کا یہ قوم سے
پہلے ہی وعدہ کرچکے ہیں ،آج اِسی بنیاد پر نواز شریف نے قوم سے کئے گئے
وعدوں کو حقیقی معنوں میں عملی شکل دینے کے لئے قومی اداروں میں چیک اینڈ
بیلنس کا نظام متعارف کرانے کے لئے اِن اداروں میں نیک اور اچھی شہرت کی
حامل اشخاص کی تعیناتی کا عمل شروع کردیاہے جو کہ نوازشریف کا ایک احسن
اقدام ہے اَب اِس موقع پر میرامیاںنواز وشہباز شریف کو ایک مشورہ یہ ہے کہ
بےشک میاں صاحبان اداروں میں اچھی شہرت کی حامل شخصیات کی تعیناتی کا عمل
کریں مگر اِن اشخاص کو اداروں کی جانب سے دی جانے والی بیجا مراعات کو بھی
کنٹرول کریںکیوں کہ یہ بھی ہمارے یہاں کرپشن کی ایک ناسور نماشکل ہے اور
اِسی کے ساتھ ہی میرامیاں صاحبان کو ایک مصائب مشورہ یہ بھی ہے کہ دورِ
مشرف میںاندورن سندھ میں گھاروسے لے کر بلوچستان میں تحصیل بیلہ ،ویندر،
لسبیلہ اور حب صنعتی علاقے تک 6500مربع کلومیٹرپر محیط20ملین صارفین کو
بجلی فراہم کرنے والے ادارے KESCکوجو کوڑیوں کے دام ابراج کمپنی کو فروخت
کرکے اِس قومی ادارے کو نجی تحویل میں دے دیاگیاتھا اِسے فی الفوری دوبارہ
قومی تحویل میں لینے کا فیصلہ کریں اور اِس کا بگڑاہواقبلہ درست کرکے
شہرکراچی کو اندھیروں میں ڈوبنے اور کراچی اور حب کی صنعتوں اور کارخانوں
کو بند ہونے اور گھروں کو ویرانوں اور بھوت بنگلوں میں تبدیل ہونے سے
بچائیں کیوں کہ محکمہ کے ای ایس سی کی نجی انتظامیہ نے اپنے صارفین کی
مشکلات میں دن دگنی اور رات چگنی اضافہ کردیاہے،محکمہKESC نج کاری کے بعدجب
سے ہی یہ ادارہ نجی کمپنی ابراج کی تحویل میں گیاہے اِس ادارے کی کارکردگی
صفرہوکررہ گئی ہے اور گزشتہ پانچ سالوں میں طویل لوڈشیڈنگ کے باوجود بھی
بجلی چوری کوبنیادبناکرگھریلو اور کمرشل صارفین سے زائد بلنگ کی مد میں
ہفتہ وار اربوں کمانے والے اِس ادارے نے معاہدے کے مطابق آج تک ایک یونٹ
بھی بجلی خود سے پیدانہیں کی ہے اور دورِ مشرف سے دورِ زرداری تک اِس ادارے
نے اپنے صارفین کی مشکلات میںاضافہ کرکے اتناکمایاہے کہ اِس سے اِس شہر میں
کئی ہزار میگاواٹ بجلی پیداکرنے والے کئی پلانٹ لگائے جاسکتے ہیں،مگراِس
ادارے کی انتظامیہ نے اِس جانب کوئی توجہ نہ دی اور اُلٹااِس ادارے کی
انتظامیہ نے بجلی بچانے اور وولٹج میں دانستہ کمی لانے کے لئے تانبے کے
تاروں کی جگہہ سلور کے تاروں کا بے تحاشہ استعمال کرکے ملک کا ساراسرمایہ
بیرونِ ملک منتقل کیاہے اور اِس طرح اِس کی انتظامیہ ہماری معیشت کو نقصان
پہنچارہی ہے۔
ٓ
آج کراچی سمیت مُلک کا ہر شہری اپنامسیحانواز شریف کو سمجھ رہاہے اور آج
اگر نواز شریف نے بھی سابقہ حکمرانوں کی طرح مصالحت پسندی اور مفاہمتی
پالیسیوں سے خو د کونتھی کئے رکھا اور بجلی ، پانی اور دیگر بنیادی سہولیات
زندگی سے محروم رہنے والی پریشان حال اپنی قوم کی آہ وفغاں پر کوئی کان نہ
دھراتو ممکن ہے کہ میاں نواز شریف اپنی حکومت کے پانچ سال تو کیا پانچ ماہ
بھی ٹھیک سے نہ گزارسکیں گے سو اِس کے لئے بہت ضروری ہے کہ نوازشریف اقتدار
سنبھالنے کے بعدبالاکسی بغض و کینہ کے کراچی سمیت سارے مُلک کودرپیش بجلی
بحران کے ساتھ ساتھ دیگرمسائل کا بھی حل تلاش کریں گے۔ |