قومی زندگی میں مکالمے کی اہمیت

”قومی زندگی میں مکالمے کی اہمیت“ کے موضوع پر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش کی نئی کتاب منظرِ عام پر آگئی۔

تبصرہ : سید مزمل حسین

”پاکستان میرا دوسرا گھر ہے“ یہ الفاظ پاکستان میں متعین ہر سعودی سفارت کار کی زبان پر ہمیشہ آتے رہتے ہیں اور پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گہرے تعلقات کی عکاسی کرتے ہیں۔ اب پاکستان میں سعودی عرب کو بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے صدر ۔ ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش کی صورت میں ایک ”غیرسرکاری“ سفیر مل گیا ہے۔ سفارت خانے میں ڈاکٹر عبدالعزیز ابراہیم الغدیر سفارتی سطح پر جو کام کر رہے ہیں، وہی کام ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش ثقافتی و اکادمی سطح پر کر رہے ہیں۔ آج کل وہ کتابیں لکھنے میں منہمک ہیں۔ اجتماعی زندگی کے متعدد اہم موضوعات پر ان کی کتب منظر عام پر آچکی ہیں۔ ان میں ”قومی زندگی میں مکالمے کی اہمیت“ کے موضوع پر 174 صفحات پر مشتمل عربی زبان میں کتاب اقبال بین الاقوامی ادارہ برائے تحقیق و مکالمہ اسلام آباد نے شائع کی ہے۔ کتاب کا دیباچہ اقبال بین الاقوامی ادارہ کے انتظامی سربراہ ڈاکٹر ممتاز احمد نے لکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے ”ڈاکٹر الدریویش کی نظر میں فکری اختلافات کا لازمی نتیجہ جنگ و جدل نہیں بلکہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان اختلافات کو پوری طرح سمجھا جائے اور تہذیبوں کے مابین مکالمے کو فروغ دیا جائے۔ ڈاکٹر الدریویش کی فکر کا اہم نکتہ قرآن کریم اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت میں موجود مکالمہ ہے جس کا خلاصہ دوسروں کی اہمیت کوتسلیم کرنا ہے“۔

ڈاکٹر احمد الدریویش نے کتاب میں جن موضوعات کو زیرِ بحث لایا ہے ان کی ترتیب کچھ یوں ہے: مکالمے کا مفہوم ، مکالمے کی مشروعیّت ، اس کے آداب اور ضوابط، قومی اور وطنی وحدت میں مکالمے کی اہمیت، وطنی وحدت کے اہم عناصر اور اثرات، شریعت اسلامی میں مکالمے کی اہمیت، شرعی اعتبار سے مختلف ادیان کے ماننے والوں کے مابین مکالمے کی ضرورت اور جواز، سعودی عرب کا مکالمے کے فروغ میں کردار۔ ڈاکٹر احمد الدریویش کی کتاب کا بھرپور پیغام یہ ہے کہ دیگر عقائد کے ماننے والوں کے ساتھ مکالمے کا رویہ اپنا کر مسلمان زیادہ بہتر انداز میں اسلامی تعلیمات کو دوسروں کے قلوب و اذہان تک پہنچا سکتے ہیں۔

ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش کی دیگر کتب میں حضرت خدیجہ الکبریٰ سلام اللہ علیہا ورضی اللہ عنھا کی اسلام کے لیے مالی خدمات پر کتاب بھی شامل ہے، جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ بی بی نے اپنی تمام دولت اسلامی پیغام کو آگے پہنچانے پر صرف کر دی تھی۔ ڈاکٹر الدریویش کی ایک اور کتاب This is our Methodologyہے۔ اس مختصر کتاب میں انہوں نے سلف صالح کے اصولوں پر کاربند رہنے کی ضرورت پر روشنی ڈالی ہے۔ ” آج کل کے معاشروں میں غیر مسلموں کے ساتھ کیسے رہا جائے“؟ اس موضوع پر ان کی کتاب بھی اہمیت کی حامل ہے۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ غیر مسلموں کے ساتھ زندگی کے تمام معاملات میں اسلامی احکام پر قائم و دائم رہتے ہوئے اچھے انداز میں رہا جا سکتا ہے۔ ان کی خوشی اور غم میں برابر کا شریک ہوا جا سکتا ہے اور اس کی اسلام میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ ڈاکٹرالدرویش کی یہ کتاب دعوة اکیڈمی نے شائع کی ہے اور یہ 126 صفحات پر مشتمل ہے، ڈاکٹر احمد الدریویش کے موضوعات کو دیکھتے ہوئے ان سے مطالبہ ہے کہ وہ ان کے اُردو تراجم بھی شائع کروائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ استفادہ کر سکیں۔
Syed Muzamil Hussain
About the Author: Syed Muzamil Hussain Read More Articles by Syed Muzamil Hussain: 41 Articles with 61913 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.