ہر الیکشن کی طرح اس سال 2013کے
الیکشن میں بھی سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں دھاندلی اور بدانتظامی کی
شکایتیں کیں۔ جس کے نتیجے میں سیاسی جماعتیں احتجاج اور دھرنے دے رہی
ہیں۔بلکہ کچھ سیاسی جماعتیں تو ابھی تک احتجاج کررہی ہیں۔اور الیکشن کے صاف
اور شفاف نہ ہونے کا گلہ کررہی ہیں ۔جبکہ کچھ جماعتیں تو دوبارہ الیکشن
کروانے کا مطالبہ بھی کررہی ہیں جس کی وجہ سے الیکشن کمیشن پر الیکشن کے
صاف و شفاف نہ کروانے کا الزام لگارہی ہیں جو کہ الیکشن کمیشن کی ساکھ پر
ایک سوالیہ نشان ہے اکثر سیاسی جماعتیں الیکشن کمیشن کے نتائج کو تسلیم
کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں جس کی وجہ پرانے طریقے سے الیکشن کروانا ہے
کیونکہ اس پرانے طریقے سے الیکشن کروانے میں دھاندلی اور بد انتظامی ہونے
کا خدشہ رہتا ہے جو کہ اکثر پولنگ اسٹیشنز میں ہوتی ہیں جسکی وجہہ سے سیاسی
جماعتوں کے الزامات کسی حد تک جائز بھی ہوتے ہیں۔ایک الیکشن کروانے میں
حکومت کے اربوں روپے کے اخراجات آتے ہیں اور قومی خزانے پر ایک بہت بڑا
بوجھ پڑتا ہے جبکہ پاکستان ایک غریب ملک ہے اگر ہمارے ملک میں الیکشن جدید
طریقے سے کروائے جائیں تو اربوں روپوں کی بچت ہوگی اور اسی بچت کوحکومت
دوسرے شعبوں میں استعمال کرسکتی ہے جن میں صحت ،تعلیم اورتوانا ئی کے شعبے
سب سے ضروری ہیں ۔
جدید طریقے سے الیکشن
آج کے جدید دور میں جبکہ دنیا ایک گلوبل ولیج بن گئی ہے اور لوگ جدید
ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہیں جس سے اُن کو سہولت ملتی ہے اور ان کا قیمتی
وقت بھی بچتا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی اپنانے سے مندرجہ ذیل فوائد حاصل ہونگے۔
1۔ الیکشن کے صاف اور شفاف ہونے کی گارنٹی ہوگی۔
2۔ ووٹر صرف ایک ہی ووٹ ڈال سکے گا ،اور نہ ہی کوئی ووٹ مسترد ہوگا۔
3۔ ملک میں 70ہزار پولنگ اسٹیشنز بنانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
4۔ ووٹرز کو ووٹ ڈالنے کیلئے پولنگ اسٹیشن جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی ۔
5۔ پولنگ کروانے کیلئے پولنگ اسٹاف کی ضرورت نہیں ہوگی۔
6۔ 100%ووٹرز ووٹ ڈال سکیں گے جبکہ ووٹرز خوف کی وجہ سے ووٹ ڈالنے نہیں
جاتے۔
7۔ الیکشن کے اس جدید طریقے میں جان بوجھ کر یا انجانے میں انسانی غلطی کا
کوئی چانس نہیں ہوگا۔
8۔ الیکشن کے نتائج کوصرف اور صرف چند گھنٹوں میں تیار کیا جاسکے گا۔
9۔ جدید طریقے سے الیکشن کروانے میں حکومت کو اربوں روپے کی بچت ہوگی۔
10۔ جدید طریقے سے الیکشن کے نتائج کو تمام سیاسی جماعتیں تسلیم کرینگی۔
11۔ جدید طریقے سے الیکشن کروانے سے تمام سیاسی جماعتوں کا اور عوام کا
الیکشن کمیشن پر اعتماد بحال ہوگا۔
12۔ جدید طریقے سے الیکشن میں ووٹ کی تصدیق کیلئے انگوٹھے کے نشان کی کوئی
ضرورت نہیں ہوگی۔
میں پہلے ہی حکومت پاکستان اور الیکشن کمیشن کو اس جدید ٹیکنالوجی کے
استعمال کا پلان ارسال کرچکا ہوں اب اگر الیکشن کمیشن میری ان تمام سفارشات
پر غور کرے تو میں اپنی خدمات دینے کو تیار ہوں کیونکہ میرے پاس الیکشن کے
لیے جدید ٹیکنالوجی کا نظام موجود ہے میرا تعلق I.Tکے شعبے سے ہے میں گزشتہ
پندرہ سال سے پروفیشنل Software Engineerہوں ۔میں اس جدید ٹیکنالوجی
کوآئندہ الیکشن میں استعمال کرواسکتا ہوں جس کا فائدہ ہمارے ملک کو ہوگا
اور دنیا میں ہمارے الیکشن کے لیے اس جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کو پزیرائی
ملے گی اور ہم انشااﷲ دنیا میں الیکشن کے انعقادمیں جدید ٹیکنالوجی
کاستعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہوجائینگے۔ |