انبیاء واولیاء سے مددمانگنا عین قانون اسلامی ہے

۲۲؍ رجب کوعاشقان اہلبیت بارگاہِ سیدناامام جعفر صادق میں خراجِ عقیدت پیش کریں۔

غیراللہ سے مددمانگنے کاثبوت قرآنی آیات اور احادیثِ صحیحہ اور اقوال فقہاء ومحدثین اور خودمخالفین کے اقوال سے ہے۔قرآن کریم میں ہے:کہامسیح نے کون ہے جومددکرے میری طرف اللہ کے دین میں،کہاحواریوں نے ہم مددکریں گے اللہ کے دین کی۔اس میں فرمایاگیاکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اپنے حواریوں سے خطاب کرکے فرمایاکہ میرامددگارکون ہے؟یعنی حضرت مسیح نے غیراللہ سے مددطلب کی۔ایک اور مقام پر ارشادِ ربانی ہے:مددکروایک دوسرے کی اوپر نیک کاموں کے اور تقویٰ کے اور نہ مددکرو ایک دوسرے کی اوپرگناہ اور زیادتی کے۔اس آیت میں ایک دوسرے کی مددکاحکم دیاگیا۔مزیدفرمایا:اگرمدد کروگے تم اللہ کے دین کی مدد کرے گاوہ تمہاری۔اس میں خود رب تعالیٰ نے جوکہ غنی ہے اپنے بندوں سے مدد طلب فرمائی۔اس طرح کی بہت سی آیات ہیں جن میں غیراللہ سے مددکاذکر ہے۔’’مشکوٰۃ باب السجود وفضلہ‘‘ میںحضرت ربیعہ ابن کعب اسلمی سے بروایت مسلم حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے مجھ سے فرمایا:کچھ مانگ لومیں نے کہاکہ میں جنت میں آپ کی ہمراہی مانگتاہوں۔فرمایاکچھ اور مانگنا ہے۔میں نے کہاصرف یہی،فرمایااپنے نفس پر زیادہ نوافل سے میری مددکر۔اس سے ثابت ہواکہ حضرت ربیعہ نے حضورﷺ سے جنت مانگی تو یہ نہ فرمایاکہ تم نے خداکے سوامجھ سے جنت مانگی تم مشرک ہوگئے،بلکہ فرمایاوہ تومنظورہے کچھ اور بھی مانگو۔یہ غیرِ خدا سے مددمانگناہے۔پھرلطف یہ ہے کہ حضور ﷺبھی فرماتے ہیں:اے ربیعہ تم بھی اس کام میری اتنی مددکروکہ زیادہ نوافل پڑھاکرو۔یہ بھی غیراللہ سے طلبِ مددہے۔

تفسیر کبیرمیں ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جوکوئی جنگل میں پھنس جائے تو کہے اے اللہ کے بندو!میری مددکرورب تم پررحم فرمائے۔تفیسر روح البیان سورۂ مائدہ پارہ۶؍زیرآیت’’ویسعون فی الارض فسادا‘‘کہ شیخ صلاح الدین فرماتے ہیںکہ مجھ کورب نے قدرت دی ہے کہ میں آسمان کوزمین پرگرادوں،اگر میں چاہوں توتمام دنیاوالوں کوہلاک کردوں اللہ کی قدرت سے لیکن ہم اصلاح کی دعاکرتے ہیں۔شاہ عبدالعزیز صاحب تفسیر فتح العزیز صفحہ ۲۰؍ پرفرماتے ہیں:سمجھناچاہئے کہ کسی غیر سے مددمانگنابھروسہ کے طریقہ پر کہ اس کومددالٰہی نہ سمجھے حرام ہے اور اگرتوجہ حق تعالیٰ کی طرف ہے اور اس کواللہ کی مددکاایک مظہرجان کراور اللہ کی حکمت اور کارخانہ اسباب جان کراس سے ظاہری مددمانگی توعرفان سے دور نہیں ہے اور شریعت میں بھی جائز ہے اور اس قسم کی استعانت بالغیرانبیاء واولیاء نے بھی کی ہے لیکن حقیقت میںیہ حق تعالیٰ کے غیر سے مانگنانہیں ہے بلکہ اس کی مدد ہے۔

اللہ پاک نے اپنے مقبول بندوں کے سپرد بھی عالم کاانتظام کیا اور ان کوخصوصی اختیارات عطافرمائے۔کتب تصوف دیکھنے سے پتہ چلتاہے کہ اولیاء اللہ کے کتنے طبقے ہیںاور کس کے ذمے کون کون سے کام ہیں۔اس کی وجہ یہ نہیں کہ رب تعالیٰ ان کا محتاج ہے،نہیں بلکہ آئینِ سلطنت کایہی تقاضاہے۔پھر ان حضرات کوخصوصی اختیارات دیئے جاتے ہیں۔جس کی وجہ سے وہ فرماتے ہیں کہ ہم یہ کرسکتے ہیں۔یہ محض ہمارا قیاس نہیں ہے بلکہ قرآن وحدیث اس پرشاہدہیں۔حضرت جبریل علیہ السلام نے حضرت مریم سے کہا:اے مریم! تمہارے رب کاقاصد ہوں،آیاہوںتاکہ تم کوپاک فرزند دوں۔معلوم ہواکہ حضرت جبریل بیٹادیتے ہیں۔حضرت مسیح علیہ السلام فرماتے ہیں:میں تمہارے لئے مٹی سے پرندے کی شکل بناکراس میں پھونکتاہوںتووہ خداکے حکم سے پرندہ بن جاتاہے۔معلوم ہواکہ حضرت مسیح باذن الٰہی بے جان کوجان بخشتے ہیں۔ایک مقام پرفرمایاگیا:فرمادوکہ تم کوملک الموت وفات دیں گے جوتم پرمقرر کئے گئے ہیں۔معلوم ہواکہ حضرت عزرائیل جاندار کوبے جان کرتے ہیں۔اور بھی اس قسم کی بہت سی آیات ملیں گی جس میںخدائی کاموں کوبندوںکی طرف نسبت کیاگیاہے۔قرآن وحدیث کے مطالعے سے معلوم ہوتاہے کہ انبیاء واولیاء سے مددمانگنایاان کوحاجت رواجاننانہ شرک ہے اور نہ خداکی بغاوت۔بلکہ عین قانون اسلامی اور منشاء الٰہی کے بالکل مطابق ہے۔شب معراج میںقت کی نماز فرض ہوئی مگرحضرت موسیٰ علیہ السلام کی عرض پرکم کرتے کرتے پانچ رکھیں،آخریہ کیوں؟؟اسی لئے کہ مخلوق جانے کہ نمازپچاس کی پانچ رہیں اس میںموسیٰ علیہ السلام کی مددشامل ہے یعنی اللہ کے مقبول بعدوفات بھی مددفرماتے ہیں۔

اہل حق کا برسوں سے یہ معمول رہا ہے کہ ۲۲؍رجب المرجب کو ان کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے نیاز وفاتحہ کااہتمام کیا جاتاہے۔عاشقان اہل بیت اے التماس ہے کہ اپنے سابقہ اور صحیح روش کوبرقرار رکھتے ہوئے امسال بھی امام سیدنا جعفرصادق رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں ایصال ثواب کریں،نیاز وفاتحہ وقرآن خوانی کاانعقاد کریں اور دوسروں کواس نیک کام کی ترغیب دیں۔(استفادۂ خصوصی:جاء الحق وزھق الباطل،ص۱۹۴تا۲۰۸)
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731433 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More