انسان کی ترجیحات ماحول ، موسم اور ضروریات کے مطابق اتنی
تیزی سے تبدیل ہوتی ہیں کہ انسان خود حیران رہ جاتا ہے۔یہی حال عوام کا ہے
کہ وہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے اتنے عاجزآ گئے ہیں کہ ملک کے بڑے مسائل سے
زیادہ بجلی کی قلت کا مسئلہ عوامی ترجیحات میں سر فہرست آ گیا ہے۔ ملک میں
بجلی اور پانی کی قلت کے بحران نے جہاں عوام کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے
وہاں اسی وجہ سے ملکی صنعت و تجارت بھی شدید نقصان سے دوچار ہو رہی
ہے۔”رینٹل پاور “ کے منصوبے میں بجلی کے اتنے گراں ریٹ دیئے گئے کہ ملکی
مصنوعات کا عالمی منڈی میں مقابلہ کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ملک کو درپیش بجلی
اور پانی کی قلت کا موجودہ بحران چند سالوں کی پالیسیوں کا ہی نہیں بلکہ
چون سالوں کی شرمناک داستان ہے ۔آج ہمیں بھارت کے اس دعوے میں پیش رفت ہوتی
محسوس ہوتی ہے کہ ” پاکستان کو جنگ کئے بغیر ہی دریاﺅں کے پانیوں سے محروم
کر کے فتح کیا جا سکتا ہے“۔
ملک میں ہر سرکاری ادارہ اور محکمہ اپنی کارکردگی کے حوالے سہولیات و خدمات
کی فراہمی کے بجائے عوام کے لئے عذاب کی صورت اختیار کر چکا ہے۔یوں سرکاری
محکموں ،اداروں کو اپنے مفادات کے بجائے قانون و ضابطے کے مطابق عوامی و
قومی مفاد کی روشنی میں چلانا ملک میں اصلاحات کے عزم کے لئے بنیادی شرط کی
حیثیت رکھتا ہے ۔عوام کو دہشت گردی،سٹریٹ کرائمز،ڈکیتیوں ،سرکاری و حکومتی
نااہلی کی بدترین صورتحال کا سامنا ہے۔عام انتخابات میں کامیابی کے بعد
مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے ملک کو درپیش سنگین مسائل و مشکلات سے متعلق
صورتحال بہتر بنانے کے لئے اپنی حکمت عملی ترتیب دینا شروع کر دی ہے اور اس
حوالے سے منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔لیکن سرکاری اداروں اور محکموں میں
اصلاحات لائے بغیر اچھی سے اچھی پالیسی پر عملدرآمد تقریبا ناممکن ہو جاتا
ہے ۔
جس طرح ہوا جاندار کے لئے ناگزیرہے اسی طرح اب انسانی معاشرے کے لئے بجلی
کی فراہمی بھی ناگزیر ہو چکی ہے۔بجلی کے بد ترین بحران سے ملک کی معاشی اور
سماجی زندگی بری طرح شدید متاثر ہو رہی ہے۔عوام کی نئی حکومت سے پہلی فوری
توقع بجلی کی بدترین غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ ہے۔یقینا سرکاری و
حکومتی عہدیداران کی طرف سے عوام کی خدمت کے نئے منصوبے زیر غور ہوں گے
لیکن عوام کو ” مار
دھاڑ،کرپشن،دھونس،دھاندلی،ظلم،ناانصافی،اقرباءپروری،سرکاری و حکومتی لوٹ
مار،لینڈ مافیا اور جرائم پیشہ افراد کی ناجائز کاروائیوں کا مستقل نشانہ
بنا کر رکھ دیا گیا ہے۔نئی حکومت تو شاید عوام اور ملک کی بہتری کا عزم
رکھتے ہیں لیکن عوام اور ملک کی یہ حالت ہو گئی ہے اور اس بات کے شدید
خطرات موجود ہیں کہ حکمرانوں کی جدوجہد اور کاوشوں سے ” نئی صبح“ طلوع ہونے
سے پہلے ہی ظلم و زیادتی کی گھپ اندھیری رات کی مشکلات و مصائب کی تاب نہ
لاتے ہوئے حکمرانوں کی ” اصلاح“ اور” بہتری “ کی سوغاتوں سے مستفید ہونے سے
محروم رہ جائیں۔اب ملک میں اس تاثر کو سختی سے ختم کرنا ضروری ہے کہ ” اس
ملک میں صرف سرکاری ، فوجی افسران اور حکومتی عہدیدار ہی مستفید ہو رہے
ہیں“۔
گزشتہ راتGeoٹی وی کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں ”پیپکو“ کے سابق ایم ڈی طاہر
بشیر چیمہ نے بتایاکہ” میر پور (آزاد کشمیر) میں سخت عوامی مظاہرے ہوئے ہیں
جبکہ صورتحال یہ ہے کہ بجلی کے ضمن میں آزاد کشمیر کے ذمے23ارب روپے بقایہ
ہیں“۔کشمیر کے ریاستی عوام تو وفاقی حکومت سے یہ کہتے ہیں کہ مالی
،انتظامی،آئینی معاملات پر آزاد کشمیر کی صورتحال کو بہتر بنایا جائے۔کشمیر
ی عوام تو خوش ہو ں گے کہ اگر وفاقی حکومت آزاد کشمیر حکومت کے ساتھ مالی
معاملات میں ’حساب کتاب ‘ کرتے ہوئے آزاد کشمیر حکومت کا جائز و منصفانہ
حصہ دیا جائے۔ |