"ایک دفعہ کا ذکر ہے"

ایک دفعہ کا ذکر ہے کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ اپنی رعایا کے ساتھ ہر طرح کا ظلم و ستم کرتا لیکن عوام سے کوئی کبھی شکایت لے کر اس کے پاس نہ آیا۔ وہ اس صورتِ حال پر پریشان تھا۔ ایک دن اس نے اپنے وزیروں کی میٹنگ بلائی اور کہا کہ کوئی ایسا طریقہ بتاؤ کہ لوگ میرے ظلم کی شکایت لے کر میرے پاس آئیں۔ ایک وزیرِ باتدبیر نے مشورہ دیا کہ ہر چوک میں ایک سپاہی متعین کر دیا جائے جو ہر گزرنے والے کو جوتے لگائے۔ بادشاہ کو یہ تجویز پسند آئی اور اگلے دن سے اس پر عمل درآمد شروع ہو گیا۔ دو دن گذر گئے لیکن کوئی شکایت لے کر بادشاہ کے پاس نہ آیا۔ تیسری صبح جب بادشاہ بیدار ہوا تو دیکھا کہ محل کے باہر لوگوں کا ہجوم ہے۔ بادشاہ بہت خوش ہوا اور اپنا دربار سجا کر لوگوں سے پوچھا کہ کیوں آئے ہو۔ لوگوں نے ہاتھ باندھ کر عرض کی ، بادشاہ سلامت جوتے مارنے والے سپاہیوں کی تعداد بڑھا دی جائے تاکہ ہم جوتے کھا کر جلدی فارغ ہو جایا کریں۔۔۔۔!!

ایک دفعہ کا ذکر ہے ایک ملک میں جمہوریت کا دور دورا تھا۔ لوگ اپنی مرضی سے اپنے حکمران منتخب کرتے اور دیوتا کی طرح ان کی پوجا کرتے اور انھیں چاہتے تھے۔ خود لاکھوں کی تعداد میں بھوکا سوتے یا خوراک کی کمی کا شکار تھے جبکہ حکمراںوں کے شاہی دستر خوان کے لیے لاکھوں روپے روز کے مختص تھے۔ اگر کوئی کبھی بیمار ہو جاتا تو ڈاکٹر ہڑتال پر ہوتے اور اگر ڈاکٹر مل جاتے تو دوا نہ ملتی اور اگر خوش قسمتی سے دوا مل جاتی تو وہ جعلی نکلتی یوں ہزاروں لوگ قابلِ علاج امراض سے بھی موت کے مئہ میں چلے جاتے۔ لیکن جب حکمرانوں میں سے کسی کے سر میں درد ہوتا تو اسکا علاج بیرونِ ملک کروایا جاتا۔

اس ملک کے لاکھوں لوگوں کے کروڑوں بچے کبھی سکول کی شکل بھی نہ دیکھ پاتے لیکن حکمرانوں کے بچوں کو بیرونِ ممالک میں اعلٰی تعلیم دلوائی جاتی تاکہ وہ بھی پڑھ لکھ کر عوام کی خدمت کر سکیں۔ جب کوئی حکمران اپنے محل سے باہر آتا تو سڑکوں پر اپنی سواریوں میں موجود لوگ گھنٹوں اس کے احترام میں کھڑے ہو جاتے کہ ہمارے قائد کی سواری گذر سکے اور اسے کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ ایسے میں ایمبولینس میں موجود کئی لوگ اپنی جان کا نذرانہ بھی پیش کر دیتے۔ لوگوں کی تفریح کا سامان بھی ان کے حکمران ہی تھے کہ جب وہ سینکڑوں گاڑیوں کے جھرمٹ اور ہزاروں پہرہ داروں کے ہجوم میں کہیں سے گذرتے تو لوگ کسی الف لیلٰی کی کہانی کے دور میں پہنچ جاتے جہاں بادشاہ سلامت ہاتھیوں کی فوج کے ہمراہ کسی دشمن ملک کو فتح کرنے کے لیے روانہ ہو رہے ہوں۔

جب کبھی حکمران اپنے دیدار کا شرف بخشنے کا اعلان کرے تو لوگ تپتی دھوپ اور ٹھٹھرتی سردی میں ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے میدانوں میں جمع ہو جاتے اور جب ان کا محبوب لیڈر بلٹ پروف شیشے کے کیبن میں جلوہ افروز ہوتا تو لوگ جھوم اٹھتے اور دیوانہ وار نعرے لگاتے، قدم بڑھاؤ ہم تمھارے ساتھ ہیں، آوے ای آوے، اور نہ جانے کیا کیا کہ کبھی کبھی تو لیڈر خود بھی شرما جاتے لیکن لوگ تھے کہ ان کا پیار بڑھتا ہی جاتا۔ اپنے لیڈروں سے محبت کا عالم یہ تھا کہ اس ملک میں اگر کبھی زلزلہ یا سیلاب آجاتا تو لوگ مہیںوں بے یارو مددگار اور بے سروسامانی کی حالت میں پڑے رہنے کے بعد بھی کہتے، ووٹ تو سائیں کا ہی ہے۔

اتحاد و اتفاق اتنا کہ اگر کسی طالبعلم کو کسی استاد سے شکایت ہوتی تو سب طلباء ملکر استاد کی خبر لیتے اور اگر عدالتوں میں وکیلوں کو پسند کے فیصلے نہ ملتے تو تمام وکلاء مل کر جج کا قریبان پکڑتے۔ انصاف کا بول بالا تھا اور انصاف اس قدر سستا کہ اگر کسی پر مقدمہ بنتا تو یار لوگ کہتے وکیل کیا کرنا جج ہی کر لو۔ لوگوں میں شرموں حیا اور غیرت کوٹ کوٹ کر بھری تھی یہاں تک کے اگر کسی کی بہن، بیٹی شادی کے لیے اپنی پسند کا اظہار کر دیتی تو لڑکی اور لڑکے دونوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتے اور باہر دوسرے کی بہن بیٹیوں پر بھی خوب نظر رکھتے کہ کوئی انہیں نقصان نہ پہنچا دے۔

سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی اس معراج پر تھی کہ روٹی تو چھ روپے کی تھی لیکن موبائل فون کی کال اتنی سستی کے ایک روپے میں ایک گھنٹہ اپنے عزیزو اقارب سے بات کرو۔۔ مذہب سے لوگوں کا لگاؤ مثالی تھا۔ کوئی ہی دن ایسا گذرتا ہوگا جس میں کسی نہ کسی کو کافر قرار دے کر قتل نہ کر دیا جاتا ہو۔ اور بعض لوگ تو جنت کے اس قدر طلبگار تھے کہ جسم سے بم باندھ کر کسی مجمع میں گھس جاتے اور کئی لوگوں کو جہنم میں پہنچا کر خود سیدھا جنت میں۔ اور جب کسی دوسرے ملک میں کوئی غیر مسلم کسی مسلمان پر ظلم کرتا تو ان کا دل خون کے آنسو روتا تھا۔ غرضیکہ زندگی کا وہ کونسا شعبہ تھا جس میں یہ لوگ اپنی معراج کو نہ پہنچے ہوں۔ یہ اپنے حکمرانوں سے خوش اور حکمران ان سے۔۔ روای ہر طرف چین ہی چین لکھتا تھا۔۔۔ ایک دفعہ کا ذکر ہے۔۔۔!!!
Muhammad Tahseen
About the Author: Muhammad Tahseen Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.