مُلک و قوم کی حقیقی تعمیری و ترقی کے لئے ہمیں خودکو
سُدھارنے کی اشدضرورت ہے .. !
اچھابُراوقت توقوموں پر آتاہی ہے اوردنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموںنے
اپنی دانشمندی ، ہمت اور بہادری کے ساتھ خودپر نازل ہوئے بُرے حالات اور
بُرے وقت کا مقابلہ کیاتو آج وہی قومیں امرہوئیںہیں،اور جن قوموںنے وقت کے
تھپیڑوں کے آگے اپنی مجبوری ظاہر کردی اور آپسمیں(ہماری طرح ) لڑنے جھگڑننے
کواپناوطیرہ بنائے رکھا اور اپنی دانش مندی، ہمت اور بہادری کو ایک طرف رکھ
کر بُرے وقت اوربُرے حالات کا مقابلہ نہ کیا توآج دنیاسے اُن قوموںکا نام
ونشان بھی مٹ گیا ہے۔
آج یہ لمحہ فکریہ ہے کہ میرے مُلک ِعزیز پاکستان کو بھی توانائی بحران،
دہشت گردی، ڈرون حملوں، روزافزوں بڑھتی بے روزگاری، کرپشن اور دیگر مسائل
نے (ماضی کے بُرے وقت اور حالات کی شکل میں) اِسے اپنے گھیرے میں لے رکھاہے
،ایسے میں اگرہمیں اگلے وقتوں میں اپنی اگلی نسلوںکے سامنے خود کو
سُرخروکرناہے تو ہمیں اِن حالات میں ایک قوم کی حیثیت سے باہم متحدومنظم رہ
کراپنی دانشمندی، ہمت اور بہادری کے ساتھ اِن سب معاشی ، اخلاقی اور سیاسی
بُرائیوں کا مقابلہ کرناہے ، اور اگر ہم نے ابھی ایک دوسرے کی بُرائیوں پر
نظررکھی اور ہم ایک دوسرے کی ذات و کردار اور قول و فعل کو ہدف تنقید بناتے
رہے اور خود کو یکجاکرنے کا یہ وقت لڑنے جھگڑنے میں یوں ہی گزار دیاتو پھر
یہ یادرہے کہ خاکمِ بدہن ماضی کی جھگڑالو قوموں کی طرح ہمارا نام و نشان
بھی کہیں نہ مٹ جائے۔
یکم جون 2013کو قومی اسمبلی کے نومنتخب ارکان نے حلف اُٹھایا اور اِس کا
14واں تاریخ ساز اجلاس ہوا اور اِسی روز پنجاب اور بلوچستان اسمبلیوں کے
ارکان نے بھی قومی اور اپنی اپنی زبانوں میں حلف اُٹھایا،اِس روز گیارہ مئی
2013کے عام انتحابات میںاکثریتی پارٹی کی حیثیت سے مرکز میں حکومت بنانے
والی پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور متوقعہ وزیراعظم اور دورِ جدید
کے امیرالمومنین میاں محمدنوازشریف (جو12اکتوبر1999کواپنی دوسری حکومت کو
ماضی کے ایک آمرجنرل(ر) پرویزمشرف کے ڈسے جانے سے ختم ہونے کے بعد)13سال
8ماہ کے بعد تجربات کی بھٹی میں کندن بن کر ایک مرتبہ پھر تُزک احتشام سے
پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تواِن کافقیدالمثال استقبال کیاگیااور اِن کی جماعت کے
کارکنوںسمیت اِن کے حمایتیوں نے بھی اِن کی شان میں نعروں کی صُورت میں
قصیدہ خوانی کرکے پارلیمنٹ کی درودیوار ہلادیئے۔نوازشریف نے پارٹی کے
پارلیمانی اجلاس سے بھی خطاب کیا اور اِسی اجلاس میں قائدِایوان کے لئے
نوازشریف کا نام چوہدری نثار نے پیش کیا جس کی پارلیمانی پارٹی نے منظوری
بھی دے دی،اِس موقع پر نامزدوزیراعظم اور دورِ جدید کے المومنین میاں نواز
شریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران جن فکرانگیزخیالات کا
اظہار کیا وہ یقینا تاریخ کے سُہرے باب کا حصہ بن گئے ہیںدیکھا یہ کہ ہے یہ
اِن پر آئندہ کتناعمل کرتے اور کراتے ہیں۔
بہرحال ..!جیساکہ میاں نواز شریف نے کیا خُوب کہا ہے کہ”نہ خودکرپشن کروں
گانہ کسی کو کرنے دوں گا، مُلکی خزانہ لوٹنے والوں کا کڑااحتساب کرناہوگا،
اور اِسی طرح اُنہوں نے اپنے تجربات کی روشنی میں یہ بھی خوب کہا ہے کہ ”
اللہ نے ہمیں ماضی اور کسی کی طرح سمجھوتوں والی حکومت سے بچایا جو میرے
اللہ کا بڑااحسان ہے موجودہ حالات میں سمجھوتوں پر مبنی حکومت بنانے کے
بجائے باہربیٹھنے کوترجیح دیتے، غربت ، بیروزگاری اور دہشت گردی کی بنیادی
وجہ خراب معاشی صورتِ حال ہے، اوراِس موقع پر اُنہوں نے برملااپنے اِس عزم
وہمت کو بھی دہرایاکہ ”ہم کسی قسم کی انتقامی سیاست تو نہیں کریں گے تاہم
قومی خزانہ لوٹنے والوں کو ہرگزہرزمعاف نہیں کیاجائے گا،مُلک کی تعمیر
وترقی اور مسائل میں گھیرے وطن عزیرکو آگے لے جانے کے لئے ٹیکس وصولی کا
نظام ہرحال میں بہتر بنائیں گے، اور ہماری اولین ترجیح یہ ہے کہ لوڈشیڈنگ
کے خاتمے کے لئے 550ارب روپے کی ضرورت کو پوراکریں گے اور سب سے بڑھ کر یہ
کہ مُلک کے نامزدوزیراعظم اور اِس جدید صدی کے امیرالمومنین میاں نوازشریف
نے اپنے اِس انتہائی افکرانگیز خطاب میں اِس بات کا بھی تذکرہ کیا کہ”دہشت
گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے چالیس ہزارسے زیادہ لوگ شہیدہوگئے ، اربوں کے
نقصانات سے دوچارہوئے، ہمیں اپنے معاملات کی درستگی کے لئے اپنے رویے میں
ہر حال میں سنجیدگی لاناہوگی اورایک بار پھر نامزدوزیراعظم میاں
محمدنوازشریف نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں 160سے زائد ارکان سے خطاب کے
دوران قوم کو اِس بات کا بھی عندیہ دیاکہ”انتخابی وعدوں کی تکمیل کے لئے
مجھ سمیت میری جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کوئی کسراُٹھانہیں رکھے
گی“اور اِس موقع پرنامزدوزیراعظم میاں محمدنواز شریف اپنے تاریخ ساز خطاب
میں اپنی حکومت کے آئندہ کئے جانے والے ایسے بہت سے اقدامات اور منصوبوں کا
بھی تذکرہ کیااگرجنہیں مستقبل قریب میں حقیقی معنوںمیں عملی جامہ
پہنانادیاگیا تویقینامُلک میں اُس مثبت وتعمیری تبدیلی کے اثرات ضرور
نظرآنے شروع ہوجائیں گے جن کے لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے عوام نے گیارہ
مئی 2013کے عام انتخابات میں اپنا حقِ رائے دہی استعمال کیا۔
آج اِس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پاکستان موجودہ حالات میںجس نازک دور سے
گزررہاہے اِس سے نبردآزماہونے کے لئے ساری پاکستانی قوم کوپہلے خود کو
سُدھارنے کی اَشدضرورت ہوگی اورا پنے تمام فروعی ، ذاتی، سیاسی اور مفاداتی
اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر یکجاہوناہوگا،اوراِسی طرح اپوزیشن بینچوں پر
بیٹھنے والی سیاسی جماعتوں کو ایوانوں میں حکومتی اُمور میں ٹانگیںاور روڑے
اٹکانے کے بجائے نومنتخب اور نامزدوزیراعظم میاں محمدنواز شریف کی ذات و
کردار اور اِن کی جماعت کے قول و فعل اور منصوبوں اور اقدامات پر
تنقیدبرائے تنقیدکرنے کے بجائے اِن کے ہر معاملے میں اصلاح کی راہ ڈھونڈنی
ہوگی ، چلتے چلتے میں ربِ کائنات کے حضوردعاگو ہوں کہ اللہ نواز شریف کو
ہمت دے کہ وہ اپنے ذہن کا درست استعمال کرتے ہوئے مُلک کی خدمت کریں اور وہ
سب کچھ سچ کردکھائیں جس کا یہ قوم سے وعدہ اور عزم کرچکے ہیں۔ |