پاکستان کا ازلی دشمن بھارت اقوام عالم میں پاکستان کو
بدنام کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتاجو کہ بھارت کی پاکستان
دشمنی کا ایک تسلسل ہے۔ چند ہندو اور سکھ خاندانوں کی بھارت منتقلی کو جواز
بنا کر بھارتی میڈیا اقوام عالم میں پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے مسلسل
پراپیگنڈہ کررہا ہے حالانکہ ان چند پاکستانی ہندو سکھ خاندانوں کی بھارت
منتقلی کی وجہ استحصالی اور امتیازی نہیں بلکہ انتظامی معاملہ ہے جبکہ
بھارت میں سکھوں اور مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ اور ریاست بھارت میں متاثرین
کو انصاف کی فراہمی سے انکار اب روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ بھارتی ریاست
میں اقلیتوں کو ظالمانہ طریقے سے دبا دینے کی نہ ختم ہونے والی داستانیں
بدترین زمینی حقائق بن چکی ہیں۔ بھارتی ریاستی مظالم کا شکار سکھ اور
مسلمان ہی نہیں بلکہ مسیحی برادری بھی ہے۔ اڑیسہ میں سینکڑوں گرجا گھروں کو
گرا دیا گیا اور ہزاروں مسیحی اب بھی کیمپوں میں مقیم ہیں۔ ہندو دہشت گردوں
نے مسیحوں کے مکانات اور عبادت کے مقامات و آبادیوں پر حملے کرکے انہیں
گھروں کو خیر باد کہنے پر مجبور کردیا جب ظلم و ستم اور زیادتی کے شکار بہت
سارے مسیحوں نے مقامی پولیس سٹیشنوں میں رپورٹ درج کرانے کی کوشش کی تو
متعلقہ تھانیداروں نے ان رپورٹوں کے اندراج سے انکار کردیا۔
بھارت میں مسیحی برادری کو روزانہ اپنے عقیدے پر عملدرآمد کی بناءپر جان سے
مارنے کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بی جے پی جیسی بنیاد پرست ہندو
سیاسی پارٹیوں کی سرپرستی میں ہندو بنیاد پرست اور دہشت گرد عیسائیت کو
اپنے لئے خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ انہی ہندو انتہاءپسند دہشت گردوں کے ہاتھوں
2000ءمیں آسٹریلین کرسچین مشنری گراہم سٹینس کو دو بیٹوں سمیت زندہ جلا دیا
گیا۔ یہ کوئی ہندو دہشت گردی کا اکیلا واقعہ نہیں بلکہ انسانیت کی خدمت
کےلئے مشنری سرگرمیوں سے روکنے کے لئے بہت سارے مسیحی پاردریوں کو ہندو
دہشت گردوں کی طرف سے ہلاک یا زخمی کردیا گیا اور ننز کو اجتماعی زیادتی کا
نشانہ بنایا گیا۔
بھارت میں مسیحیوں کےخلاف حملے، انہیں زندہ جلانے کے واقعات اور گرجا گھروں
کو نذر آتش کرنے کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ ان ساری مکروہ کارروائیوں کا
جواز ہندو دہشت گرد تنظیموں کی طرف سے یہ پیش کیا جاتا ہے کہ بھارت میں
مسیحی ادارے ہندوﺅں کو مسیحی بنا رہے ہیں حالانکہ بھارت کے سماجی تضادات کے
نتیجے میں جب تک نچلی ذات کا کہلانے والا شودر اپنا مذہب تبدیل نہیں کرتا
اس وقت تک اسے ساری زندگی انسانی قدر و منزلت کبھی حاصل نہیں ہوسکتی۔ یہی
وجہ ہے کہ انسانی مقام و مرتبے کو حاصل کرنے کے لئے برہمن ذہنیت کے امتیازی
سلوک سے تنگ آئے ہوئے شودر یا دلت از خود مذہب تبدیل کرتے ہیں تو اس پر
مسلمانوں اور مسیحیوں پر ہندو دہشت گردوں کے سرکاری سرپرستی میں حملے اور
قتل و غارت کی جاتی ہے جس کی بدترین مثالیں گجرات اور اڑیسہ میں مل جاتی
ہیں۔
21مارچ 2010ءکو چالیس ہندو دہشت گردوں نے چھتیس گڑھ میں مسیحیوں کے تربیتی
مرکز پستورس ٹریننگ سینٹر (پی ٹی سی) پر حملہ کردیا مقدس بائبل اور مسیحی
لٹریچر کو آگ لگا، طلباءکو بری طرح پیٹا۔ گریجویشن تقریب کے لئے تیار کئے
گئے لباس اور طلباءکی ذاتی اشیاءکو بھی آگ لگا دی۔ طلباءو طالبات کو مجبور
کیا گیا کہ وہ مقدس بائبل کی کتابوں کو جلتے ہوئے دیکھیں اور دھمکی دی کہ
اگر انہوں نے کسی قسم کا کوئی ردعمل کیا تو ان کو اسی آگ میں جلا کر بھسم
کردیا جائیگا۔ ستم بالائے ستم کہ جب زخموں سے چُور چُور طلبا و طالبات لوکل
گورنمنٹ ہسپتال پہنچے تو ہسپتال انتظامیہ نے اس خوف سے انہیں داخل کرنے اور
علاج سے انکار کردیا کہ کہیں ہندو دہشت گرد ان کے ہسپتال پر بھی حملہ نہ
کردیں۔ مقامی مسیحی رہنماءاور پی ٹی سی کے طلباءجان بچانے کے لئے چھپتے پھر
رہے ہیں۔ مگر اس سارے واقعے کا ایک اور پہلو یہ ہے کہ بھارتی میڈیا نے اس
خبر کو اندرونی صفحات اور ٹی وی سلائیڈ پر بھی لگانا اور دکھانا گوارا نہ
کیا تھا تاکہ نام نہاد سیکولر بھارت کا اقلیتوں کے ساتھ ظلم و ستم کے حوالے
سے اصل چہرہ دنیا کے سامنے نہ آ جائے اور اس طرح کے واقعات سامنے آنے کے
بعد مسیحی احتجاج بھارت بھر میں پھیل نہ جائے۔ دوسری بات اس واقعہ کے ضمن
میں یہ ہے کہ بھارت جو بہت بڑی جمہوریت اور سیکولر ہونے کا راگ الاپتا رہتا
ہے۔ درحقیقت برہمن ذہنیت کی متعصب ہندو ریاست ہے جہاں اقلیتوں پر زندگی تنگ
رکھی جارہی ہے۔
پاکستان میں کبھی بھی سینکڑوں چرچوں کو جلانے اور لاتعداد مسیحیوں کو قتل
کرنے کے منظم واقعات کبھی نہیں ہوئے جس طرح بھارت میں ہوتے رہتے ہیں۔ بھارت
جس کو امریکا اور مغرب ایک بڑی جمہوریت ہونے کا سرٹیفکیٹ دیتے ہوئے نہیں
تھکتے اور جس نے اپنے چہرے پر سیکولر کا نقاب چڑھایا ہوا ہے۔ وہاں مسیحیوں
کا انتہاءپسند ہندو دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں منظم قتل عام اس بات کا
واضح ثبوت ہے کہ بھارت ایک سیکولر ریاست نہیں بلکہ انتہاءپسند ہندو ریاست
ہے۔ جہاں مسلمانوں کے ساتھ ساتھ اب مسیحی بھی قطعاً محفوظ نہیں۔ مسیحیوں
کےخلاف دہشت گرد کارروائیوں اور امتیازی سلوک میں بھارتی ریاستی حکومتیں
بھی برابر کی شریک ہیں۔ صرف اڑیسہ کی حکومت کا مسیحی دشمن رویہ دیکھیں تو
حقیقت کھل کر سامنے آ جاتی ہے۔ جہاں انتہاءپسند ہندو دہشت گردوں نے مسیحیوں
کے سیکڑوں چرچ نذر آتش کردیئے مگر اڑیسہ کی حکومت نے ان گرجا گھروں کی
دوبارہ تعمیر کےلئے زرتلافی دینے سے صاف انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں صرف
اڑیسہ ہی نہیں سارے بھارت میں ہندو دہشت گردوں کی مسیحی دشمن کارروائیوں
میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے۔ اب تو مسیحیوں کےلئے اتوار کے دن گرجا
گھروں میں جاکر عبادت کرنا بھی خطرے سے خالی نہیں |