اوسامہ نے خود کو خودکش جیکٹ سے اُڑاکرحرام موت کو گلے لگایا

مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنے کی القاعدہ و طالبان کے حوالہ سے جو کوشش امریکی انتظامیہ کرتی ہے۔ وہ بڑی تعجب خیز ہے۔کیونکہ وہ مسلم رائے کو جس نت نئے انداز سے بے وقوف بنانے کیلئے ایک گمراہ کن ماحول تیار کرتی ہے۔ مذہب اسلام میں حرام موت کوجرم عظیم سمجھا جاتا ہے۔ایک مذہبی مسلمان اس حرام فعل کو انجام دینا اپنی توہین سمجھتا ہے کیونکہ خودکشی کا گھناﺅنا جرم کرنے والا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے جہنم رسید ہوجاتا ہے۔اس نے اپنی حقیقت کوخود ہی بے نقاب کردیا۔کہ اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تھا۔اور وہ مذہب اسلام کے خلاف امریکہ کی خفیہ ایجنسی کا ایک بغاوتی کردار تھا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایک خبربرطانیہ کے ایک اخبار ”دی میل “ سے مشتہر کی گئی خبر کہ اسامہ نے خو د کو خود کش جیکٹ سے اڑایا تھا۔جس کے ذریعہ یہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اوسامہ نے جان دے دی، مگر امریکہ کے سامنے سر نگوں نہیں کیا۔اس خبر سے اوسامہ کو امریکہ کا سخت گیر دشمن بنا کر پیش کیا ہے۔ جبکہ سچائی اس کے بر عکس ہے کہ اوسامہ کو امریکہ نے اسلام و مسلمانوں کا ایک ہیرو بناکر ایک اسلام دشمن مہرہ تیار کیا ۔جس کا واضح مقصد ان اسلامی حلیہ شیطانوں کے حوالوں سے مذہب اسلام کو ایک دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنا ہوتا ہے۔پہلے ان کی میڈیا سے خوب تشہیر کی جاتی ہے۔ ان کو دھمکیاں دی جاتی ہیں پھر ان کی دھمکیاں امریکہ کے خلاف منظرعام پر ان کا ہوّا کھڑا کیا جاتا ہے۔پھر امریکہ ان کے خلاف کاروائی کے نام پر مسلم ملکوں میں ڈرون حملے کرکے بے قصوروں کو قتل کرکے ان ملکوں میں بے چینی و بد امنی پھیلا تا ہے۔ یہ القاعدہ و طالبان امریکہ کی ایک خفیہ فوج ہے جو اسلام دشمن ہے۔جو خود کش حملوں کو ذریعہ اپنی بہادری دیکھاتی ہے،جس سے یہ لوگ بے قصوروں کو قتل کرتے ہیں۔ ان کو ذرائع ابلاغ سے امریکہ کے خلاف صف آراءدیکھایا جاتا ہے۔ ان کے بیانات ایک حکمت عملی کے تحت تیار کئے جاتے ہیں۔ جن کو ماردھاڑ کی شکل و صورت میں دیکھایا جاتا ہے۔ یہ ایک اسلام دشمن ۔انسانیت دشمن مہم مسلم ملکوں کو کمزور کرنے کیلئے ہے۔جس کا اصل مقصد مذہب اسلام کو دھشت گرد مذہب میں تبدیل کرنا ہے۔ تاکہ مذہب اسلام کی شکل وصورت مسخ کرکے دنیا کے سامنے پیش کی جاسکے۔ اور پھر اس سے ذریعہ مذہبی مسلمانوں کو بدنام کیا جاسکے۔آپ کو یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان کی ایک لڑکی ” ملالہ“ جس کو امریکہ کی خفیہ فوج القاعدہ و طالبان نے نشانہ بنایا تھا۔ اس کی تشہیر اس لئے کی گئی تاکہ اس خفیہ فوج کا خوب پروپیگنڈہ ہو۔ اور مذہب اسلام اور مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ بدنام کیا جاسکے۔ لیکن دوسرے پاکستان میں ہزاروں ملالائیں امریکہ کے ڈرون حملوں کا شکار بنیں۔ ان کیلئے ہمدردی کا ایک لفظ بھی ان کی زبان پر نہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق پاک و یمن میں جو اعدادشمار ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے پیش کئے گئے کہ 2002 سے 2008 تک امریکہ کی طرف سے 417 حملے کئے گئے جس میں 3364 لوگوں کے ہلاک ہونے کی اس رپورٹ میں تصدیق کی گئی۔ ان اتنے لوگوں کی ہلاکت میں ان کو ایک ملالہ نظر نہیں آئی، افغانستان ، عراق اور لیبا ءلاکھوں افراد امریکہ کے بمباری میں ہلاک ہوئے وہاں بھی کسی سے ملالہ جیسی ہمدری کا اظہار دیکھنے کو نہیں ملا، امریکی حکمرانوں کی تازہ مکاری جو جارج بش نے شروع کی تھی جس کو بارک اوبامہ ابھی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ 2002 سے 2012 تک ایک اندازے کے مطابق لاکھوں لوگ ہلاک ہوئے کروڑوں لوگ تشدد کی زد میں لاکر قتل کردئے گئے۔مگر یہاں بھی کوئی رحمدلی کا مظاہر نہیں ہوا۔ لیکن ایک ملالہ امریکہ خفیہ فوج طالبان کی زد میں آئی کیا آئی کہ مکارانہ ہمدری کا سلسلہ اور رحمد لی کا زبردست مظاہر ہ ابھی جاری ہے۔ یہ صرف مذہب اسلام کے ماننے والے مسلمانوں بدنام کرنے اس طرح بھی ایک ناپاک کوشش ہے۔ ملالہ سے رحمدلی اور اسلام سے بغاوت کی یہ مہم مسلمانوںکو بے آبرو کرنے کیلئے ہے۔ مذہب اسلام کی تصویر کو بگاڑنے کیلئے القاعدہ و طالبان کا وجود کیا گیا ۔پھر اس کی پبلسٹی کا ایک خطرناک طریقہ کار اپنایا گیا۔حالانکہ اب پوری دنیا کے مسلمان ۔ امریکہ کی جانب سے تیار کردہ اس اسلامی حلیہ میں االقاعدہ و طالبان کے غضب ناک چہرے کو پہنچان چکے ہیں۔یہ وہ لوگ ہیںجو مذہبی اداروں میں چھپ کر بے قصوروں پر وارکرکے اپنے آقاﺅں کی حکمت عملی کو پورا کرتے ہیں ۔

فی الوقت ابھی تازہ رپورٹ کہ اوسامہ نے خود کو خودکش جیکٹ سے اڑایا تھا۔ یعنی اللہ کی راہ میں جان دینے والا مجاہد خودکشی کو ترجیح دے گایہ ناممکن ہے۔اس لئے تازہ رپورٹ امریکی کے مفاد کا کوئی خاص حصہ ہے۔ اور یہ ڈرون حملوں کو جاری رکھنے کی کوئی تازہ حکمت عملی ہی معلوم پڑتی ہے۔ کیونکہ القاعدہ و طالبان کی پبلسٹی کرکے ہی ڈرون حملوں کا جواز پیدا کیا جاتا ہے۔ اگر وہ اپنی اس خفیہ فوج کی پبلسٹی کررہا ہے تو اس کا ارادہ ابھی بھی ڈرون حملوں سے بے قصور وں لوگوں کو ہلاک کرنے کا ہے۔

بہرحال امریکہ میں مذہب اسلام پرہورہی تحقیق کی شکل میں عیسائیوں کا ایک بڑا طبقہ اسلام میں داخل ہورہا ہے۔امریکی حکمراں اس سے زیادہ پریشان ہے۔ کیونکہ اس پر تحقیق کرنے والے مسلمان ہونے کے بعد اسلا م کی تبلیغ کرتے ہیں، اس لئے انتظامیہ حرکت میں ہے اوروہ مذہب اسلام کی تصویر کو القاعدہ ،طالبان کا دھشت گردانہ حلیہ بنا کر اس اسلام کی تصویر کو مسخ کرکے اس کو بدنام کرنے کی کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ جس سے عیسائی لوگوں کو اسلام میں داخل ہونے سے روکنے کیلئے اس طرح یہ تدبیریں اختیار کی جارہی ہیں۔جس سے ہر صورت میں اسلام اور مسلمان ہی بدنام ہوں۔جس سے عیسائی اسلام میں داخل ہونے سے خود بہ خود رک جائیں۔لیکن اب حالات بدل رہے ہیں۔ اب امریکی عوام ۔بھی اس کو امریکی حکمرانوں کا سیاسی پروپیگنڈہ قرارد ے کر مسلمانوں کی طرح امریکی عوام بھی القاعدہ و طالبان کومسترد کررہے ہیں۔ یہ اکیسویں صدی کی ایک بہت بڑی تبدیلی ہے۔ اور امریکی حکمرانوں کو زبردست شکست کا قدرتی ایک نذارنہ ہے۔

Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 79765 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.