ھمارا معاشرہ کوئی فرشتوں کا معاشرہ تو ہے نہیں، تقریبا
پورے ملک میں جسکا جہاں داؤ چلا، اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں ، کم ہا
ذیادہ فنکاریاں کی گئی ہیں، اس مرتبہ ہر پولنگ سٹیشن پر موجود ووٹر لسٹ میں
پہلی مرتبہ ہر ووٹر کی تصویر لگائی گئی تھی اور اسکے برابر ہی میں خالی جگہ
رکھی گئی تھی جہاں لازمی طور پر ہر ووٹر کو ووٹ ڈالنے سے پہلے اپنا نشان
انگوٹھا ثبت کرنا تھا- اس طریقہ کار کا واضح مقصد یہی تھا کہ کوئی شخص کسی
دوسرے کا ووٹ استعمال نہ کر سکے-
میں کراچی میں رہتا ہوں، جہاں تقریبا ہر حلقہ میں ہزاروں کی تعداد میں “
اجتماعی نشان انگوٹھا “ والی دھاندلی کی گئی- یعنی ایک ہی مرد یا عورت کے
نشان انگوٹھا پر کئی کئی ووٹ کاسٹ ھوئے- اس کے علاوہ پارٹی ممبرز نے اندر
پولنگ بوتھ میں کھڑے ھو کر ہر آنے والے ووٹر سے دھمکی آمیز دباؤ ڈال کر
اپنے امیدوار کے حق میں خوب خوب ووٹ کاسٹ کرائے-
مجھے پتہ ہے، بلکہ قوم کا ہر باشعور شخص واقف ہے کہ ایسا صرف کراچی میں ھی
نہیں ھوا بلکہ اندرون سندھ، بلوچستان میں اکثر مقامات پر اور پنجاب و سرحد
میں بھی مختلف مقامات پر ھوا - اس سے دوسرے نقصانات کے علاوہ ایک بہت بڑا
نقصان یہ ھوا ھے کہ اس مرتبہ بہت بڑی تاریخی تعداد میں آنے والے ووٹرز کا
اعتماد بری طرح مجروح ھوا- اسی خیانت کاری کے باعث ایسا ٹرن آؤٹ شائد اب
کبھی نہ مل سکے گا۔
اب ستم ظریفی یہ ہے کہ مختلف سیاسی پارٹیوں کی “ اجتماعی نشان انگوٹھا “ کے
خلاف اپیلوں کے جواب میں مختلف حیلے بہانوں سے کام لیا جا رہا ہے- الیکشن
کمشن نے متعدد سیاسی جماعتوں کے بار بار مطالبوں کے با وجود کراچی کے پولنگ
سٹیشنز کے اندر فوج کی تعیناتی سے انکار کرکے اپنی کریڈیبیلیٹی پر ایک سیاہ
دھبہ پہلے ہی لگالیا تھا، جسکے منفی نتائج پوری قوم نے دیکھے، اور اب “
اجتماعی نشان انگوٹھا “ کے سلسلے میں مجرمانہ خاموشی ایک ایسا داغ ہے جس پر
فخرو بھائی اپنی بقیہ زندگی میں کبھی فخر نہ کر سکیں گے، بلکہ ہمیشہ کی
شرمندگی ان کا مقدر ہو گا-
معذرت کے ساتھ کہ اس شرمندگی کا مقدور بھر حصہ میاں نواز شریف صاحب کے حصہ
میں بھی آئیگا کہ فخرو بھائی میاں صاحب کا ہی انتخاب تھے- اب یا تو میاں
صاحب (معزرت کے ساتھ) عقل سے پیدل قرار پائیں گے کہ پرویز مشرف بھی ان ہی
کا انتخاب تھے جس نے میاں صاحب کو خوب دکھ دئیے، اگر ایسانہیں ہے تو پھر
کیا میاں صاحب کسی طاقت کے دباؤ کا شکار ھوئے یا کسی سازش کا حصہ بنے-
میاں صاحب کے لئے زیادہ بہتر تو یہ ہو گا کہ بحیثیت وزیر اعظم ایک انتظامی
حکم کے ذریعہ چاروں صوبوں کے سب سے زیادہ شکایت والے کچھ حلقہ ہائے انتخاب
چن کر ان میں نشان انگوٹھا چیک کروادیں- |