کیا وصال عشق کی موت ہے

 اگر عشق کی بنیاد مادیت پر ہے تو وصال ایسے عشق کی موت ہے کیونکہ جس چیز کی صفات میں فنا ہونا ہے اس سے جڑا ہوا ہر تعلق بھی فانی ہے۔ بلکہ ایسے عشق کو عشق کانام دینا ہی عشق کی توہین ہے۔ لیکن اگر عشق کی بنیاد عالمِ امر پر ہے روحانی نسبت پر ہے تو ایسے عشق کو فنا سے کوئی تعلق نہیں چاہے ہجر ہو یا وصال۔ بلکہ ایسے عشق میں جس قدر وصال بڑھے گا لذتِ طلب شوق و اضطراب بھی اسی قدر بڑھتے جائیں گے۔کسی نے آج تک یہ نہیں کہا کہ معرفتِ ذات باری تعالٰی سے اب ہمارا جی بھر گیا ہے کاش کہ ہمیں دیدار نہ ہوتا کہ اس وصال سے عشق میں کمی آ گئی ہے۔ کبھی کسی صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کہا ہو کہ کاش ہم دور رہنے والوں میں سے ہوتے تاکہ ہمارا عشق لذتِ طلب سے مالا مال ہوتا۔ جنت ہی کی مثال لے لیجئے وہاں وصال ہی وصال ہے لیکن یہ کہیں نہیں آیا کہ کچھ عرصہ بعد کاش ہم دور رہنے والوں میں سے ہوتے تاکہ ہمارا عشق لذتِ طلب سے مالا مال ہوتا۔ جنت ہی کی مثال لے لیجئے وہاں وصال ہی وصال ہے لیکن یہ کہیں نہیں آیا کہ کچھ عرصہ بعد عشق جنت سے رخصت ہو جائے گاکیونکہ عشق تو ھجر سے عبارت ہے بلکہ جتنا وصال ہو گا اتنا ہی شوق بڑھتا جائے گا۔ اتنی ہی تڑپ بڑھے گی۔

عشق اتنی گئی گزری چیز نہیں کہ یوں ہو گیا تو یہ ہو جائے گا یوں ہو گیا تو وہ ہو جائے گا۔ بلکہ یہ تو ایک ایسی لگن ہے جسے بس بڑھنا ہی بڑھنا ہے ہجر ہو یا وصال عشق کا کام رضائے محبوب میں فنا کے سوا کچھ بھی نہیں۔ حضرت امام احمد رضا خان بریلوی رحمتہ اللہ علیہ نے اسی لگن کے بارے فرمایا ہے کہ:۔
باغ میں شکرِ وصلِ تھا ہجر میں ہائے ہائے گل
کام ہے ا ن کے ذکر سے خیر وہ یوں ہوا کہ یوں
 

Muhammad Abdul Munem
About the Author: Muhammad Abdul Munem Read More Articles by Muhammad Abdul Munem: 4 Articles with 3389 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.