نواز شریف ، یہ حکایت ضرور مدنظر رکھیں

ایک چوہے اور ایک جادوگر کی عرصۂ دراز سے رفاقت ودوستی تھی ، چوہے بلی کی دشمنی بھی فطری اور ابدی ہے، جادوگر کے گوشے میں بعض اوقات بلیاں بھی آجاتی تھیں ، جس کی وجہ سے چوہا خوف کے مارے اپنی بل میں گھس جاتاتھا ، ایک دن چوہے نے ساحر سے کہا ،منتر پڑھ کر مجھے بلی بنادو، تاکہ میں بلیوں کے شر سے مامون ہو جاؤں ، ساحر نے حامی بھرلی اور اپنے دوست چوہے کو بلی کی شکل میں تبدیل کردیا، اب بلی کی شکل میں چوہے کے جغرافیائی حدود میں اضافہ بھی ہوا، چنانچہ بل کے بجائے اسے گلی کوچوں میں گھومنا پڑتا، وہاں اس کی ملاقات کتوں سے ہوجاتی ، کتابھی بلیوں کے لئے خطرہ ہونے کی وجہ سے ، بلی نماچوہا کتوں کے زیر عتاب آنے لگا ، چوہانئی جنگ اورنئی کھینچاتانی میں پڑگیا، مصیبت بھی ماقبل سے بڑھ کر تھی، اس نے جادوگر کی خدمت میں آداب بجالاکر ایک نئی درخواست پیش کردی ، برائے مہربانی ہمیں کتے کی شکل وصورت میں ڈھالاجائے ، دوستی کے حقوق کا پاس رکھتے ہوئے حضرت ِ ساحر نے سحری وظیفہ پڑھ کر چھو کردی ، وہ کتے کی شکل میں متشکل ہوگیا، عمل داری میں مزید اضافہ ہو ا، حدود وقیود میں وسعت آگئی ،شہر بھر اور اطراف میں اس سگ نما چوہے کو تلاشِ رزق اور دل بہلانے کے لئے دور دور نکلنا پڑتا، و قتاًفوقتاًجنگلوں کا بھی رخ کرنا ہوتا ،وہاں ایک نئے قوی الجثہ ،خوفناک ھیکل اور چھوٹے جانوروں کا شکا ر کر نے والے طاقتور شیروں کو بھی دیکھنے کا اتفاق ہوگیا، اتفاق کیا ہوا، جان کے لالے پڑگئے ، بڑی مشکل سے جان بچاکر اپنے پیرومرشد کی بارگاہ ِنیاز مندی میں بار یابی کے شرف کے بعد پھر وہی رونا دھونا ،جادوگر نے کہا،ارے چوہاصاحب ،کیا ہوا، پریشانی کا یہ عالم کیوں ہے، چوہا کہنے لگا، حضرتِ والا، یہا ں اس دنیا میں مصائب ومثکلات ایک سے ایک ہیں ، جادوگر نے کہا ، نئی بلا بتاؤ،انہوں نے کہا شیر اتنی بڑی بلاہے کہ ان کے سامنے کسی کی نہیں چلتی ، کتے کی تو شکل ہی اسے منحوس لگتی ہے، ایسا لگتاہے وہ ان کی نسلی تطہیر کا ارادہ رکھتاہے ، کسی کتے کے خیر نہیں ہے ۔ حضور جی ہم آخری درخواست کرنے آئے ہیں ،وہ یہ کہ ہمیں شیر کی شکل میں بدلا جائے، یوں ہم تمام خطرات سے باہر ہوجائینگے ،جادوگرنے کہا یہ کونسا مشکل کام ہے ، لوجی شیر بنو، چناں چہ چوہا اب شیر نظر آنے لگا ، یوں وہ شہراور اہل شہرکے پس خوردوں سے بھی محروم ہوگیا، کیونکہ شیر وں کا بسیرا جنگلات ہیں ، شیروں والی تلاش رزق سے وہ اپنی فطرت یعنی چوہا ہونے کی وجہ سے عاجز تھا۔کمزور بھی ہوگیا، فطری چوہا تھا ، ڈرتا بھی تھا، بیماریوں میں بھی مبتلا ہوگیا ، بخار ، سردرد،ہائی بلڈ پریشڈ ، یر قان ، ٹینشن ،کیا کیا امراض لاحق ہو گئے ، گرتا پڑتا ، ہائے ہائے کرتا کسی طرح جادوگر کے پاس پہنچ گیا ، انہوں نے دیکھا ،توحیران رہ گیا، نقاہت وعلالت کے اسباب پوچھے ، بہت دیر تک مزاج پرسی اور تیمارداری کی ۔آخرمیں مریض سے پوچھے بغیر ایک کڑوی دوا کا علاج یہ کیا گیا کہ منتر پڑھ کر اسے واپس چوہابنایا جائے،نصیحت ووصیت کی ، کہ آیندہ کبھی بھی اپنے جثے سے بڑا حصے طلب نہ کر یں،ورنہ یہ حقیر وفقیر نہ ہوگا اور تم ہلاک ہوجاؤگے ، چوہے نے تشکرات وامتنانات کے انبار لگا دیئے ، اﷲ کا شکر ادا کیا کہ ایسے مرد ِکا مل سے ان کی دوستی ،صحبت یافتگی ،رفاقت اور شناسائی ہے ،طبیعت بھی بحال ہوگئی ،دونوں پھر سے خوشی خوشی گزر بسر کرنے لگے ۔

عبرت بھری یہ کہا نی ہم نے تیسری بار نو منتخب وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے رفقائے کا ر کے لئے پیش کی ہے ، ’’ کلیلہ ودمنہ ‘‘ میں اس قسم کے سیاسی حکایات بزبان حیوانات وافر مقدار میں موجود ہیں ۔
میاں نوازشریف اورنون لیگ کووزارتِ عظمی اور حکمرانی صد بارمبارک ہو ،لیکن کا غذی شیر ماضی میں دومرتبہ اپنی علالت ونقاہت کی وجہ سے اصل فطرت میں جو رجوع کرچکاہے ، وہ سب کے سامنے ہے ، ﷲ کرے کہ اس بار وہ حقیقی شیروں کا جتھا جمع کریں اور خود بھی اصلی شیر ثابت ہوں، ورنہ نتیجہ ماضی ہی جیسا ہوگا۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 828894 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More