ایم ڈی ایم نے پی ایس حلقہ 128کے نتائج ماننے سے انکار کردیا

ملک میں ہونے والے حالیہ انتخابات میں کراچی کا حلقہ پی ایس 128 کافی نمایاں رہا ہے۔اس حلقے سے متعدد بار مسلم لیگ (ن) کے مرحوم طارق خان منتخب ہوئے،اسی طرح اے این پی نے بھی گزشتہ انتخابات میں اس حلقے سے کامیابی حاصل کی تھی۔حالیہ انتخابات میں اس حلقے سے تقریباً تمام معروف سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوار انتخابی اکھاڑے میں اتارے تھے۔جن میں مسلم لیگ (ن)، پاکستان تحریک انصاف، ایم کیو ایم ، جمعیت علماءاسلام،اے این پی ، متحدہ دینی محاذاور دوسری کئی جماعتوں کے امیدوار شامل تھے۔گیارہ مئی کو ہونے والے انتخابات میں تمام امیدواروں میں سے متحدہ دینی محاذ کے امیدوار مولانا اورنگزیب فاروقی کا پلڑا پہلے روز سے ہی کافی بھاری دکھائی دے رہا تھا۔تجزیہ کار انتخابات سے پہلے ہی حلقہ پی ایس 128 پر مولانا اورنگزیب فاروقی کی کامیابی کو یقینی بتا تے رہے ہیں۔ انتخابات سے قبل جب انتخابی جلسہ سے خطاب کے لیے جاتے ہوئے کورنگی دارالعلوم روڈ پر نا معلوم افراد نے مولانا اورنگزیب فاروقی کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے مولانا اپنے چا ر محافظوں سمیت زخمی ہو گئے تھے تو اس وقت بھی تجزیہ کاروں کی جانب سے یہی کہا جارہا تھا کہ یہ حملہ حلقہ پی ایس 128پر مولانا اورنگزیب فاروقی کی یقینی فتح سے خائف قوتوں نے کروایا ہے۔

گیارہ مئی کو پورے پاکستان میں انتخابات ہوئے، جس میں ریکارڈ دھاندلی ہوئی،جس کا اعتراف خود چئیرمین الیکشن کمیشن نے بھی کیا۔گیارہ مئی کو انتخابات کے دوران داﺅد چورنگی پر دھماکا ہوا جس سے چھ پولنگ اسٹیشن میں پولنگ کا عمل متاثر ہوا۔اس کے باوجود مولانا اورنگزیب فاروقی نے اس حلقے سے برتری حاصل کرلی اور حلقہ پی ایس 128پر رات کے وقت تمام چینلوں نے دس ہزار ووٹوں کی برتری کے ساتھ مولانا اورنگزیب فاروقی کی کامیابی کا اعلان بھی کردیا۔لیکن اس اعلان کے اگلے روز الیکشن کمیشن کی جانب سے مولانا اورنگزیب فاروقی کی شکست کا اعلان کردیا گیا،جسے ماننے سے متحدہ دینی محاذ اور مولانا اورنگزیب فاروقی نے انکار کردیا۔ متحدہ دینی محاذ کا م ¿وقف تھا کہ ہمیں سازش کے تحت ہرایا گیا ہے۔تمام چینلوں پر ہماری کامیابی کی خبر بھی نشر کردی گئی تھی ، ہماری کامیابی کے نتائج بدلے گئے ہیں۔ گیارہ مئی کو داﺅد چورنگی پر ہونے والے دھماکے کی وجہ سے چھ پولنگ اسٹیشن پر پولنگ نہیں ہوسکی تھی، اس لیے ان اسٹیشن پر دوبارہ پولنگ کروائی جائے۔ان پولنگ اسٹیشنز پر ووٹنگ کے بغیر الیکشن کمیشن کیسے نتائج کا اعلان کرسکتا ہے۔صوبائی حلقہ پی ایس 128 میں فوج کی زیر نگرانی دوبارہ انتخابات کروائے جائیں۔ متحدہ دینی محاذ نے گیارہ مئی کو ہونے والے انتخابات میں الیکشن کمیشن کی جانب سے آنے والے نتائج کو ماننے سے انکار کردیا،اور نتائج بدلنے کے خلاف کراچی بھر میں احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ شروع کردیا۔ حلقہ پی ایس 128 میں دھاندلی اور نتائج بدلنے کے خلاف شہر کے متعدد علاقوں میں متحدہ دینی محاذ نے دھرنے دیے۔جب متحدہ دینی محاذ نے احتجاج اور دھرنوں کا سلسلہ جاری رکھا تو الیکشن کمیشن کی جانب سے حلقہ پی ایس 128پر دوبارہ الیکشن کروانے کی یقین دہانی پر متحدہ دینی محاذ نے دھرنوں کو ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

آٹھ جون کو حلقہ پی ایس 128پر متحدہ دینی محاذ کے مطالبے کے مطابق چھ اسٹیشنوں پر دوبارہ انتخابات ہوئے۔جس میں ایم کیو ایم اور متحدہ دینی محاذ کے علاوہ تقریباً تمام جماعتوں نے انتخابات کا بائکاٹ کیا۔ ایم ڈی ایم کے مطابق تحریک انصاف، مسلم لیگ(ن)، جمعیت علماءاسلام نے اس حلقے سے ایم ڈی ایم کی حمایت کی یقین دہانی بھی کروانی تھی۔سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 128کے 6 پولنگ اسٹیشنوں پر دوبارہ پولنگ کا عمل صبح 8 بجے شروع ہوا ۔11 مئی کے عام انتخابات میں پی ایس 128 میں ہونے والے دو بم دھماکوں کے باعث ان 6 پولنگ اسٹیشنوں پر پولنگ نہیں ہو سکی تھی۔ان پولنگ اسٹیشنوں میں سعودآباد،توحید آباد،داود چالی اور فردوس چالی کے پولنگ اسٹیشن نمبر25 سے 31 شامل تھے۔ پولنگ اسٹیشنوں پر سخت انتظامات کیے گئے۔ الیکشن کمیشن کے حکم پر پولنگ بوتھ کے اندر اور باہر فوجی جوان تعینات تھے جبکہ علاقے میں پاک فوج سمیت رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔آرمی کی جانب سے ہیلی کاپٹر کے ذریعے فضائی نگرانی بھی کی گئی۔ میجر جنرل رضوان اختر سمیت اعلی افسران نے پولنگ اسٹیشنوں کا دورہ کیا اورسیکیورٹی کے انتظامات کا جائزہ لیا۔ایک پولنگ اسٹیشن میں انیس فوجی ، تیرہ رینجرز اور بیس پولیس اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ ہر پولنگ اسٹیشن میں تیرہ پریذائڈنگ افسران نے ڈیوٹی دی۔ چھ پولنگ اسٹیشنز میں نو ہزار سے زائد ووٹرز رجسٹرڈ تھے۔پی ایس 128 کے انتخاب میں ایم کیو ایم کے سید وقار شاہ اور متحدہ دینی محاذ کے مولانا اورنگزیب فاروقی کے درمیان مقابلہ ہوا۔ 11 مئی کے انتخابات کی غیر حتمی غیر سر کاری نتائج کے مطابق ایم کیو ایم کے سید وقارشاہ نے 23 ہزار سے زائداور متحدہ دینی محاذکے مولانا اورنگزیب فاروقی نے21 ہزار سے زائدووٹ حاصل کیے تھے۔جبکہ آٹھ جون کو ہونے والے انتخابات میں ان چھ اسٹیشنوں سے متحدہ دینی محاذ کے مولانا اورنگزیب فاروقی نے 2688ووٹ حاصل کیے جبکہ مد مقابل ایم کیو ایم کے امیدوار نے اس حلقے سے 349 ووٹ حاصل کیے، اس طرح اس حلقے سے مولانا اورنگزیب فاروقی پہلے نمبر پر رہے اور بہت ہی زیادہ فرق کے ساتھ مدمقابل دوسرے نمبر پر آئے۔الیکشن کمیشن نے اس حلقے سے متحدہ دینی محاذ کے امیدوار کی شکست کا اعلان کردیا۔

متحدہ دینی محاذ نے اس اعلان کو ماننے سے انکار کردیا۔ متحدہ دینی محاذ اور اہلسنّت و الجماعت کے مرکزی رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی کا کہنا تھا کہ متحدہ دینی محاذ نے ملک کی ترقی اور استحکام کے لےے انتخابی میدان اور جمہوری عمل میں حصہ لیا تاہم ہماری واضح فتح کو سازش کے تحت شکست میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی جسے ہم کسی صورت تسلیم کرنے کے لےے تیار نہیں۔ جعلی ووٹ اور ٹھپے کسی کا مینڈیٹ نہیں، ٹھپوں کو مینڈیٹ کہنے والے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ 8 جون کو پاک فوج اور رینجرز کی نگرانی میں پی ایس128 کے 6 پولنگ اسٹیشنوں پر ہونے والے شفاف الیکشن نے 11 مئی کے نتائج پر کئی سوالات پیدا کر دیے ہیں۔8 جون کے پر امن الیکشن جو فوج اور رینجرز کی نگرانی میں ہوئے اور جس میں دھاندلی کے تمام دروازے بند ہونے کی وجہ سے جو نتائج سامنے آئے وہ حقیقت پر مبنی تھے، 8 جون کے الیکشن نے ثابت کیا کہ پورے حلقے میں ایسا الیکشن کروایا جاتا تو ایسے ہی نتائج سامنے آتے۔ 11مئی کو عدالت سے ملنے والے نتائج کے مطابق ہمارے کل ووٹوں کی تعداد 21332 تھی جو ریٹرننگ آفیسر نے ہمیں تحریری طور پر دیا جبکہ 8 جون کے انتخابی نتائج کے مطابق ہمارے ووٹوں کی تعداد 2688 تھی، اس طرح ہمارے کل ووٹوں کی تعداد 24020بنتی ہے جبکہ فریق مخالف وقار حسین شاہ نے 11 مئی کے انتخاب میں دھاندلی کرنے کے باوجود23496 ووٹ لیے جس کا اعلان سرکاری طور پر ہوا جبکہ 8 جون 6 پولنگ اسٹیشنوں پر ہونے والے الیکشن کے سرکاری نتیجے کے مطابق فریق مخالف نے 349 ووٹ حاصل کیے جس کے مطابق اس کے کل ووٹوں کی تعداد 23845 بنتی ہے۔ ان سرکاری نتائج کے مطابق ہم 175 ووٹوں کی واضح برتری سے کامیاب ہوئے لیکن ہمارے مینڈیٹ پر شب خون مارتے ہوئے ہماری فتح کو شکست میں تبدیل کرنے کی کوشش کی گئی۔ کسی کے مینڈیٹ پر شب خون مارنا دہشت گردی سے کم نہیں، ہم کراچی کے عوام کے ساتھ ہونے والی زیادتی کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ اس موقع پرمتحدہ دینی محاذ کے رہنماو ¿ں نے عدالت اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ پی ایس 128کے تمام ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروائی جائے اور نادرا کے ذریعے پورے حلقے کے ووٹوں کی ری چیکنگ کروائی جائے۔ ہم انصاف کے حصول کے لےے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔ اس موقع پر ایم ڈی ایم کے رہنماو ¿ں نے یہ بھی کہاکہ اگر مولانا اورنگزیب فاروقی کو کچھ ہوا تو سیاسی مخالفین کو بری الذمہ نہیں سمجھاجائے گا۔ متحدہ دینی محاذ کے رہنما مولانا اورنگزیب فاروقی نے کہا ہے کہ ہمیں اکیس سو پیسنٹھ ووٹوں سے ہرایا گیا جبکہ گیارہ مئی کو ہم بارہ ہزار ووٹوں سے جیت رہے تھے۔ سازش کے ذریعے ہماری یقینی جیت کو ہار میں تبدیل کیا گیا۔ فوج کی نگرانی میں چھ پولنگ اسٹیشنز سے صرف تین سو انچاس ووٹ لینے والے بتائیں کہ چودہ پولنگ اسٹیشنز پر تئیس ہزار سے زائد ووٹ کس طرح حاصل کیے۔ متحدہ دینی محاذ کے رہنماوں علامہ اورنگزیب فاروقی نے کہا ہے کہ پی ایس 128 پر دھاندلی کے تمام ثبوت عدالت کو جمع کروادیے ہیں، دھاندلی کے ثبوتوں کے بعد الیکشن کمیشن کا ایکشن نہ لینا سراسر نہ انصافی ہوگی۔ انصاف کے حصول کیلئے عدالتی راستہ اختیار کیا، ہمیں امید ہے کہ ہمیں عدالت سے انصاف ضرور ملے گا۔ پی ایس 128 کے الیکشن میں عوام نے مذہبی سوچ کا ساتھ دیا اور گولی اور گالی کی سیاست کو یکسر مسترد کیا۔پی ایس 128سے 24020 ووٹ لیکر سب سے زیادہ مذہبی ووٹ حاصل کیا جس پر عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔

عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701264 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.