تصویر درد

وہ ملک جس کے خلاف ہماری تیسری نسل ان کےظلم و استبداد کے خلاف لڑ رہی ھے،جن کی بدمعاشیوں اور ہٹ دھرمیوں کو دیکھتے ہوئے پاکستانی قوم نے پیٹ پر پتھر باندھ کر ایٹم بم بنایا۔جس ملک نے چار مرتبہ جنگ مسلط کی اور پاکستان کو دو لخت کرنے میں اپنا کردار ادا کیا اب افغانستان اور ایران کے راستے سے بلوچستان سندھ اور کراچی کو ملک سے علیحدہ کرنے کی کاوشوں میں مصروف ھے۔ان سازشوں کے ثبوت ہمارے حکمرانوں کے پاس ہیں لیکن وہ ان کو افشاں کرنے سے اس لیے قاصر ہیں کیونکہ امریکہ ان کو پتھر کے دور میں لے جا سکتا ھے۔جس ملک نے اپنی جارحیت اورریاستی دہشگردی کے بل بوتے پر پاکستان کے حامی کشمیریوں پر ظلم وجبر کے پہاڑ توڑے جا رھے ہیں چند سالوں میں میں لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا ہزاروں ماؤں بہنوں کی عصمت دری جیسے گھناؤنے فعل کا ارتکاب کیا جو ملک مقبوضہ کشمیرکی مسلم آبادی کے تناسب کو بدلنے کے لیے اقوم متحدہ کی قراردادوں کو بلڈوز کرتے ہوئے غیر قانونی طور پر بھارتی لوگوں کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا جا رہا ھے۔جس ملک کی بدمعاشی کی خلاف کروڑوں کشمیری سر بکفن ہو کر مقابلہ کررہے ہیں۔جو ملک ریاستی دہشت گردی میں اپنی مثال آپ ہو،جس ملک نے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس اور دیگر معاہدوں کی خلاف ورزی کرتےہوے متنازعہ علاقہ میں نوے سے زایدڈیم بنائے تاکہ پاکستان کو بنجر کرکے رکھ دیا جائے جب چاہے پاکستان کو سیلاب میں ڈوبو دے۔پانیوں پر غاصبانہ قبضہ اور کنٹرول لاین کو مستقل کرنے کے ناپاک کوششوں میں مصروف ہے۔کنٹرول لاین کے گرد غیر قانونی باڑ اور گائے بگائے آزاد کشمیر پر گولہ بارود کا استعمال ۔وہ ملک جس نے چھ دہایوں سے پا کستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا۔جو ملک اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کو عملی طور پر ماننے سے منکر ہے۔وہ ملک جو چار دفعہ پاکستان پر جارحیت کا ارتکاب کر چکا ہے جبکہ کئی مرتبہ بارڈر کے علاقہ میں اپنی جارحیت کر چکا ھے۔ ہمارے ایک عظیم دشمن اسرائیل اور عالم اسلام کے دشمن امریکہ کا بغل بچہ ہے۔وہ ملک جس نے تقسیم پاکستان کے وقت نہ صرف پاکستانیوں کے بنیادی حقوق کو مثل کر کے رکھ دیا۔بلکہ مسلمانوں اور ہندوؤں کو بھی معاف نہ کیا جہنوں نے پاکستان کے کے ساتھ اپنا مستقبل جوڑنے کے خواب سجا رکھے تھے۔پاکستان میں دہشتگردی کی صورت میں کھیلی جانے والی خون کی ہولی میں ہندوستان اسرائیل اور امریکہ کی کرم نوازین شامل ہیں۔

امریکہ اسرائیل اور بھارت کا یہ ٹرائیکا کبھی ہمارے ملک کی سالمیت اور خود مختاری اور اسلامی تشخص کے خلاف ھے اور اور بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کے پیچھے اس اتحاد ثلاثہ کا دباؤ ھے۔میر جعفر و صادق کی طرح بھر پور سازشوں میں مصروف ھےجس کا اعتراف حکمران پارٹی کے ذمہ دار شخصیت نے قران پر حلف دیتے ہوئے کیا۔جب حنا ربانی کھر نے ہندوستان کو پسندیدہ ملک قرار دینے کا اصولی فیصلہ کااعلان کیا تو اس وقت فوری ردعمل کے طور پر ہندوستان نے پاکستان کو لیز پر دیے جانے والے ریلوے انجن کا جو وعدہ کیا تھا اس سے حسب عادت مکر گیااور اسلیے انکار کیا کہ خدشہ ھے کہ پاکستانی حکومت ہماری رقم واپس نہیں کرے گی جبکہ پاکستان حکومت نے اس ہندو بنیے کو پسندیدہ ملک قرار دیا کہ اس فیصلے سے ہمیں ہندوستان یورپی منڈیوں تک رسائی دے گا۔جس سے کروڑوں ڈالر کا فائدہ ہو گا۔ایک غیرت مند قوم کا فرد ایسی تجارت پر لعنت بھجیتا ھے جو ان کے پیداشی حق حق آزادی غیرت و حمیت کو سلب کرے اور اپنے بزرگوں اور نہتے کشمیریوں کے خون سے رنگی ہوہی تجارت کو لعنت بھیجتے ہیں یہ ہمارے لیے شرم کامقام ہے کہ ہندوستان میں جب بھی کوہی واقعہ ہوتا ھے تواس کا الزام پاکستان کے سر ڈال دیا جاتا ہے اور تمام رابطہ منقطع کر دیے جاتے ہیں۔آخر ان تمام اقدامات کے باوجود اتنے جابر و ظالم ملک کے خلاف ہونے کے بجائے ہم ان کی حمایت کرتے ہیں اور اقوقم متحدہ میں ان کی رکنیت کی توسیع کی حمایت کر رہے ہیں ۔

جناب یہ سطور بالا میں نے اپنے ایک مضمون سے لی ہیں جو نومبر ٢٠١١ میں جموں کشمیر اخبار میں شائع ہوا۔ان کے لکھنے کا مقصد یہ ھے کہ سابقہ دور حکومت نے جو فیصلہ کیا اس کی کیا خوبیاں خامیاں تھیں اور اب موجودہ حکومت اس فیصلے پر کیا اقدام کرے گی ۔جب یہ فیصلہ ہوا تھا تو اس وقت کی اپوزیشن آج حکومت ہے لیکن مسلم لیگ نے اس وقت کے اس فیصلے پر اس طرح کا ردعمل نہیں کیا جس کی توقع تھی بلکہ دبے لفظوں میں اس کی حمایت کی تھی۔اب جب مسلم لیگ اقتدار مین اگی ھے تو اس کو بہت سارے چیلنجز کے ساتھ خارجہ پالیسی بھی ایک بہت بڑا چلینج ھے۔آیا دیکھنا ہے کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی کو وہی رکھتی ھے یا کہ اسکو امریکہ اور دیگر بیرونی طاقتوں کے دباو سے آزاد ہو کر آزاد خود مختار ملک کی حثیت سے تبدیل کرے گی ہا پھر وہی دباؤ یافتہ پالیسی کو اپنائے گی۔میاں محمد نواز شریف جنہوں نے ابھی تک وزارت خارجہ کا قلمدان اپنے پاس رکھ ہوا کیا ایک مرتبہ پھر قوم کو ایٹمی ملک کا درجہ دینے والا نواز شریف ملے گا۔؟کیا خارجہ پالیسی کی ترتیب میں ہندوستان اور امریکہ کے حوالہ سے برابری اور ایک آزاد خودمختار ملک کی طرح نظر ثانی کی جاے گی۔یا پھر وہ اس طرح ہماری سالمیت کو غلط نگاہ سے دیکھتے رہے گیے۔میاں صاحب کو چاہیے کے وہ بھارت کے ساتھ تجارت کریں دوستانہ تعلقات رکھیں لیکن وہ برابری اور کشمیر سمیت تمام مساہل کے حل کے بعد ہوں۔مسلہ کشمیر کے حوالہ سے نواز حکومت نے اگر کوہی واضع اور دو ٹوک پالیسی اختیار نہ کی تو پھر ملکی سالمیت کو خطرات سے نکالنا مشکل ہو گا۔کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدام کی اشد ضرورت ہے۔نواز شریف جو کے سعودی عرب سمیت عرب ممالک کے ساتھ زاتی تعلقات رکھتے ہیں ان کے زریعے سے ہندوستان پر دباو ڈالیں کہ کشمیر سے اپنی فوجیں نکال کر کشمیری قوم کو حق راہے دہی کا موقع تاکہ وہ اپنی آزادی کا فیصلہ کریں۔

خارجہ پالیسی کی ترتیب میں کشمیر اور پاکستان کی اندونی سرحدوں میں ڈھاے جانے والے مظالم کے حوالہ سے سخت رویہ رکھا جائے عرب دنیا اور مسلم ممالک کو ایک پلیٹ فارم اکٹھا کر کے طاغوتی دنیا کے دباو سے نکلیں۔دنیا میں صرف مسلمانوں پر ہی مظالم کیوں ہوتے ہیں خواہ وہ فلسطین ہو کشمیر برما افغانستان عراق شام اور خود پاکستان کی اندورنی معمالات ہوں ان پر امریکہ یا دوسری طاقتوں کے اثرات کیوں ہیں؟ سوچ کا مقام ہے کہ اگر موجودہ حکومت نے اگر ان معمالات پر نظر نہ رکھی تو خدا نخواستہ وہ بنگال کی طرح بلوچستان کراچی اور کشمیر سے بھی ہاتھ نہ دھونیں پڑہیں۔بلوچستان کے حوالہ سے حکومت کا اقدام لایق تحسین ھے لیکن بلوچوں کو حکومت دینے ک علاوہ ان کو سپورٹ اور اختیارات کی بھی ضرورت ہے۔نواز شریف نے کئی مرتبہ فرمایا کہ وہ کشمیر کے حل کے قریب پہنچ چکے تھے اگر ان کی حکومت کو گرایا نہ جاتا تو کشمیر کا مسلہ حل ہو جاتا۔اس وقت کے اقدامات پر پاکستانی قوم اور کشمیریوں کا اعتماد میں لے کر اس کا حل وہاہیں سے شروع کریں جہاں سے چھوڑا تھا۔میاں صاحب سے پاکستانی قوم نے اور بلخوص کشمیری قوم نے بہت سی آسیں اور امیدیدیں لگاے بھیٹے ہیں۔کشمیری قوم کے اس درد کی تصویر کو سمجھنا چاہیے ورنہ وہ لوگ جو کے ابھی مٹھی بھر ہیں جو کشمیر کی خود مختاری کی صدا لگا رہے اگر کشمیری قوم کے درد کو ایک کشمیری نہ سمجھ سکا تا جان لو کہ پھر خود مختاری کا نعرہ لگانے والے زیادہ ہو جاہیں گے۔اور اس کا نقصان بھی پاکستان کو پو گا۔اپنے دوستو اوردشمنوں کی پہچان کرتے ہوئے پاکستان کے لیے فیصلے کیے جاہیں۔ورنہ پی پی کا حال اپ کو معلوم ہے۔

اللہ پاک ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین

RAJA MUHAMMAD SAJJAD KHAN
About the Author: RAJA MUHAMMAD SAJJAD KHAN Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.