میل باکس میں محفوظ اہم میلز ہوں یا کسی سماجی ویب سائٹ
پر دوستوں کا حلقہ، تحریر اور دوستی کے یہ خزانے آپ کے اپنے ہیں، مگر ان تک
رسائی کے لیے ایک کنجی درکار ہوتی ہے، جسے کہتے ہیں ’’پاس ورڈ‘‘، اب اگر یہ
کنجی کھوجائے یا چُرالی جائے تو آپ اپنا خزانہ بھی نہیں پاسکتے۔
اس کنجی سے محرومی کی دو صورتیں ہیں: آپ اپنا پاس ورڈ بھول جائیں یا اسے
چُرا لیا، یعنی ہیک کرلیا جائے۔ عموماً محفوظ ترین پاس ورڈ بنانے کی جو
شرائط بتائی ہیں وہ اس طرح ہیں:
’’طویل پاس ورڈ استعمال کریں جن میں اعداد، رموزواوقاف اور ناقابل شناخت
الفاظ شامل ہوں۔ ہر ویب سائٹ کے لیے ایک الگ پاس ورڈ استعمال کریں، اور ان
میں سے ہر ایک کو ہر تیس دن بعد تبدیل کردیں۔‘‘
یہ شرائط ناقابل عمل ہیں اور ایسے مشورے دینے والے ماہرین میں سے شاید ہی
کوئی خود بھی انھیں اپناتا ہو۔ نیویارک ٹائمز میں ٹیکالوجی پر کالم لکھنے
والے صحافی اور کئی کتابوں میں مصنف David Pogueان شرائط کو رد کرتے ہوئے
کہتے ہیں،’’87 مختلف ویب سائٹس پر، جن میں بینکس، ایرلائن، بلاگس، شاپنگ،
ای میل کی سائٹس کے علاوہ فیس بُک اور ٹوئٹر بھی شامل ہیں، میں نے اکاؤنٹس
بنارکھے ہیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی، چاہے وہ (انٹرنیٹ) سیکیوریٹی کا
پروفیشنل ہی کیوں نہ ہو، 87 طویل اور پیچیدہ پاس ورڈز اپنی یادداشت میں
محفوظ رکھے اور یہ یاد رکھے کہ کون سا پاس ورڈ کس ویب سائٹ کے لیے ہے۔‘‘
یہی وجہ ہے کہ زیادہ تر لوگ مختلف ویب سائٹ پر اور تواتر کے ساتھ ایک ہی
پاس ورڈ استعمال کرتے ہیں، مگر ماہرین کی پیش کردہ شرائط یا تجاویز کے باعث
وہ ہمیشہ اس خوف میں مبتلا رہتے ہیں کہ کہیں ان کا پاس ورڈ چُرا نہ لیا
جائے۔ پاس ورڈ کا ذہن سے محو ہوجانا یا چوری ہوجانا ایک اہم مسئلہ ہے، جس
سے ہر یوزر دوچار رہتا ہے، مگر اس مسئلے کا حل پیچیدہ اور ناقابلِ عمل نہیں
بل کہ بہت سادہ اور آسان ہے۔
ونڈوز سمیت زیادہ تر ویب براؤزرز اب تو خود یہ پیشکش کرتے ہیں کہ وہ آپ کے
لیے آپ کا پاس ورڈ یاد رکھیں گے۔ تاہم، یہ فیچر تمام ویب سائٹس پر قابلِ
عمل نہیں ہوتا۔ اور جب آپ آن لائن ہونے کے لیے اپنا سیل فون اٹھاتے یا
tablet استعمال کرتے ہیں تو یہ عمومی طور پر یہ فیچر کم کم ہی مددگار ثابت
ہوتا ہے۔ لے دے کر صرف ایک شخص رہ جاتا ہے جو آپ کا تمام اکاؤنٹس اور پاس
ورڈ کی حفاظت کرسکتا ہے، وہ کوئی اور نہیں آپ خود ہیں۔
طویل اور الجھے ہوئے پاس ورڈ بناکر انھیں یاد رکھنے کے جھنجھٹ میں پڑنے یا
انھیں کہیں لکھنے کا خطرہ مول لینے کے بہ جائے آپ اس مسئلے کو سہل، مناسب
اور بہت معقول طریقے سے حل کرسکتے ہیں۔ اس کے لیے آپ کو کوئی ’’پاس ورڈ
میمورائزیشن پروگرام‘‘ (password memorization program) انسٹال کرنا ہوگا۔
ایسی کئی سائٹس ہیں جو پاس ورڈ محفوظ کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں، ان
Roboform، KeePass،LastPass، 1PasswordاورDashlane کارکردگی کی بنا پر سب
سے بہتر گردانی جاتی ہیں۔ David Pogueاس حوالے سے Dashlane کو بہترین سائٹ
قرار دیتے ہیں۔ اس سائٹ نے حال ہی میں خود کو مزید بہتر کیا ہے۔ پاس ورڈ
محفوظ کرنے کی سہولت فراہم کرنے والی دیگر سائٹس کے مقابلے یہ سائٹ زیادہ
پُرکشش اور مؤثر ہے۔ اس سائٹ پر دست یاب فیچر وقت بچاتے ہیں۔ اس سائٹ سے
بلامعاوضہ فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔
Dashlane کو بڑی آسانی سے اور بہت کم وقت میں انسٹال کیا جاسکتا ہے۔ اس
سائٹ کے ذریعے سفاری، گوگل کروم، انٹرنیٹ ایکسپلورر اور فائرفلوکس کو
استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس سائٹ کے ذریعے دیگر پروگرامز سے پاس ورڈ
“vaults” امپورٹ بھی کیے جاسکتے ہیں۔
یہ پروگرام دو فیچرزکا حامل ہے۔ بنیادی طور پر یہ ایک پاس ورڈ میمورائزر
ہے۔ جب آپ یہ پروگرام انسٹال کرلیتے ہیں، پھر کسی ویب سائٹ پر جاتے ہیں،
جہاں آپ کا اکاؤنٹ ہو، تو یہ پروگرام ’’پوپ اپ ونڈو‘‘ سامنے لاتا ہے، جو
پیشکش کرتی ہے کہ کیا آپ کی دی گئی تفصیلات (آئی ڈی اور پاس ورڈ) محفوظ
کرلیا جائے اور آئندہ اسے آئی ڈی اور پاس ورڈ کے خانوں میں ثبت کردیا جائے۔
یہ پروگرام آپ کو لاگ آن کرنے کی سہولت بھی فراہم کرتا ہے۔ یعنی صرف آپ کا
پاس ورڈ ہی انٹر نہیں کرتا بل کہ لاگ آن پر کلک بھی کرتا ہے۔ اس طرح جب آپ
فیس بُک، ٹوئٹر یا جی میل پر جاتے ہیں، تو بس اپنے بُک مارک پر کلک کرتے ہی
آپ فوری طور پر مطلوبہ سائٹ پر پہنچ جاتے ہیں۔
یہ پروگرام یا اس جیسے دیگر پروگرام استعمال کرکے آپ اپنے پاس ورڈ محفوظ
کرنے اور ان کی ’’آٹو انٹرنگ‘‘ کا اہتمام کرلیتے ہیں۔ اب آپ طویل، اور ایسے
پاس ورڈ جن کا کوئی اندازہ نہ لگاسکے استعمال کرسکتے ہیں اور ہر ویب سائٹ
کے لیے الگ پاس ورڈ استعمال کرسکتے ہیں۔ اور آپ کو ان پاس ورڈز کو یاد کرنے
کی کوئی ضرورت نہیں، یہ فریضہ Dashlane یا اس نوعیت کی دیگر سائٹس آپ کے
لیے انجام دیتی ہیں۔ Dashlane نہ صرف پاس ورڈ یاد رکھتا ہے بل کہ آپ کے لیے
پاس ورڈ بھی بناتا ہے۔
Dashlaneکا دوسرا فیچر زیادہ وسیع اور حیرت انگیز ہے۔ یہ فیچر دوسری ویب
سائٹس کے مختلف نوعیت کے فارمز فِل کرتا ہے۔ یعنی اس پروگرام کے ذریعے آپ
کا نام، پتا، فون نمبر، یہاں تک کے آپ کے کریڈٹ کارڈ کی معلومات بھی مطلوبہ
فارم پر ازخود درج ہوجاتی ہیں، یوں آپ کا قیمتی وقت بھی بچتا ہے اور فارم
پُر کرتے ہوئے غلطی کرنے کا جو خدشہ ہوتا ہے وہ بھی نہیں رہتا۔
اگر آپ کو آن لائن خریداری کرنا ہے، اس کے لیے آپ کریڈٹ کارڈ نمبر باکس پر
کلک کرتے ہیں، تو Dashlane پروگرام آپ کے مختلف کریڈٹ کارڈ کی تصاویر سامنے
لے آتا ہے، ان میں سے جو بھی آپ استعمال کرنا چاہیں اس پر کلک کرتے ہیں تو
یہ پروگرام آپ کا طویل کارڈ نمبر، نام، معیاد ختم ہونے کی تاریخ، یہاں تک
کہ آپ کا سیکیوریٹی کارڈ بھی خانوں میں درج کردیتا ہے۔ یوں آپ کا تیس سیکنڈ
سے پانچ منٹ تک کا وقت بچتا ہے۔
جب آپ آن لائن کچھ خریدتے ہیں تو یہ پروگرام یہ سہولت پیش کرتا ہے کہ اس
حوالے سے تمام تفصیلات ایک ڈیجیٹل رسید میں محفوظ کرلے اور اس کے ساتھ اس
ویب سائٹ کا اسکرین شوٹ بھی محفوظ ہوجاتا ہے جہاں سے آپ نے خریداری کی ہے۔
اس نوعیت کے دیگر پروگراموں کی طرح یہ پروگرام ہر پروفائل کے لیے الگ الگ
معلومات طلب نہیں کرتا، اگر آپ کے تین پروفائل ہیں تو آپ کو ان تینوں کے
لیے الگ الگ پرسنلیٹی کے طور پر معلومات نہیں دینی ہوں گی۔
اس پروگرام اور اس جیسے دیگر پروگرامز سے فائدہ اٹھا کر آپ اپنا پاس ورڈ
محفوظ کرنے کے ساتھ اپنا بہت سا وقت بھی بچا سکتے ہیں۔ |