ایک متروک نعرہ - “پاکستان کا مطلب کیا - لا الہ الا اللہ“

ایک نعرہ ذرائع ابلاغ پر آج کل جگہ جگہ نظرآتا ہے - “پڑھنے لکھنے کے سوا پاکستان کا مطلب کیا؟“ بعض لوگ اس نعرے کو “پاکستان کا مطلب کیا - لا الہ الا اللہ“ والے نعرے سے متصادم سمجھتے ہیں- میرے خیال میں یہ درست رائے نہیں ہے- کیونکہ اسلام میں پڑھنا لکھنا بھی ہر مسلمان پر فرض ہے-

پاکستانی عوام کی انتہائی بد قسمتی رہی کہ یہاں انتہائی بدطینت، موقع پرست، پست کردار اور مال و دولت کی ہوس میں مبتلا لوگوں نے ،جو آخرت میں جزا و سزا کی حقیقت کو بھلا بیٹھے ہیں، اسلام کے نام اور نعروں کو اپنے ذاتی مفادات کے لئے انتہائی بیدردی سے استعمال کیا اور اپنے لئیے مال و دولت کے انبار لگا لئیے - قصبوں ، دیہاتوں ، شہروں میں جگہ جگہ جعلی پیر، مخدوم، سجادہ نشیں، درگاہوں اور بارگاہوں کے رکھوالوں نے ابنے “مقدس“ کاموں کی تکمیل کے نام پر ان پڑھ عوام کو خوب خوب لوٹا ہے، اور یہ سب انہوں نے اسلام کے نام پر کیا - جسکی وجہ سے عوام کا اسلام کا نام بلند کرنے والوں پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے، یہ سب تعلیم سے بیگانگی کی وجہ سے ہے-

اس لئے تمام مذہبی سیاسی جماعتوں کو میرا یہ مشورہ ہے کہ وہ اپنے نام کے ساتھ لفظ اسلام یا اسلامی لگانا ترک کردیں، اور اسلامی نظام یا اسلامی انقلاب جیسے لا حاصل نعروں کی بنیاد پر الیکشن جیتنے کا خواب دیکھنا چھوڑ دیں - اگر تعلیم ہوگی تو “پاکستان کا مطلب کیا - لا الہ الا اللہ“ کا نعرہ اور اسکی عملی تفسیر بھی سمجھ آئیگی اور لوگ اسلام کے نام پر نوٹنکی کرنے والے بہروپیئوں اور مخلص لوگوں میں تمیز کرسکیں گے( جیسے کہ حال ہی میں مصر اور ترکی کے عوام کے فیصلوں میں نظر آتا ہے )-

اسلام میں پڑھنے لکھنے کی اہمیت کا اندازہ اس طرح لگایا جا سکتا ہے کہ غزوہ بدر کے موقع پر کچھ پڑھے لکھے کفار کو گرفتار کرکے لا یا گیا تو حضور اکرم (ص) نے انکو آفر کی کہ اگر وہ ایک مقرر شدہ تعداد میں مسلمانوں کو پڑھنا لکھنا سکھا دیں تو انکو رہا کردیا جائیگا-

اس وقت پاکستان میں لٹریسی ریٹ بڑھانے کی شدید ضرورت ہے ۔ تمام مذہبی سیاسی جماعتوں، سرکاری اور اپوزیشن جماعتوں، مذھبی اور غیر مذھبی تنظیموں، سوشل سوسائیٹیز اور تمام محب وطن قوتوں کو پاکستان میں لٹریسی ریٹ ١٠٠ فیصد تک لانے کی فکر کرنی چاہییے جو ابھی ٥٠ فیصد سے بھی کم ہے-

اطہر علی وسیم - کراچی
About the Author: اطہر علی وسیم - کراچی Read More Articles by اطہر علی وسیم - کراچی: 53 Articles with 56966 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.