ظلم و زیادتی سے باز آجاؤ

از:حضرت مولانامحمدشاکرنوری علی نوری صاحب(امیرسنی دعوت اسلامی )

آج تھوڑی سی دولت حاصل ہوجائے یا چند روزہ اقتدار اور ناموری مل جائے یا کسی بڑے کا قرب نصیب ہوجائے تو غریب وناتواں اور کمزوروں پر خود ساختہ طاقتور لوگ ظلم کرنا شروع کردیتے ہیں اور اس خیال خام میں گرفتار ہوجاتے ہیں کہ ہم جو چاہیں کریں،ہمیں کوئی آنچ آنے والی نہیں اور نہ کوئی ہمارا کچھ بگاڑ سکتا ہے۔بلکہ یہ ظالم اتنا سخت دل ہوجاتے ہیں کہ ہر غریب کی آبرواور اس کے مال ومتاع سب کچھ اپنے لیے حلال تصور کرنے لگتے ہیں ۔ کاش! یہ ظالم قرآن مقدس کی روشنی میں اپنے انجام سے با خبر رہتے تو ظلم کا دروازہ اپنے اوپر کبھی نہ کھولتے۔ اﷲ رب العزت جل جلالہ ارشاد فرماتا ہے:وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْٓا اَیَّ مُنْقَلَبٍ یَّنْقَلِبُوْنَ (شعراء:۲۲) اور عنقریب ظالموں کو معلوم ہوجائے گا وہ کس طرف کو پھرتے ہیں۔(کنزالایمان)
محسن کائنات حضور تاجدار دوعالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:بے شک اﷲ تعالیٰ ظالم کو مہلت دیتا ہے حتی کہ جب اسے پکڑتا ہے تو نہیں چھوڑتا ،پھر آپ صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی:وَکَذٰلِکَ اَخْذُ رَبِّکَ اِذَآ اَخَذَ الْقُرٰی وَہِیَ ظَالِمَۃٌ اِنَّ اَخْذَہٓ اَلِیْمٌ شَدِیْدٌ(ہود:۱۰۲)اور ایسی ہی پکڑ ہے تیرے رب کی جب بستیوں کو پکڑتا ہے ان کے ظلم پر بیشک اس کی پکڑ دردناک کرّی ہے ۔

تاجدار کائنات صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس شخص کے ذمہ اس کے مسلمان بھائی کا حق ہو عزت کے حوالے سے ہو یا کوئی چیز ہو اسے چاہیے کہ آج ہی اسے ادا کردے یا معاف کرالے اس سے پہلے کہ وہ وقت آئے جب اس کے پاس نہ کوئی درہم ہوگا اور نہ کوئی دینار۔اگر اس کا عمل اچھا ہوگا تو وہ اس کے حق کے برابر لے لیا جائے گااور اگر اس کے پاس نیکی نہ ہوگی تو دوسرے آدمی کے گناہوں میں سے کوئی گناہ لے کر اس پر ڈال دیا جائے گا۔(صحیح بخاری: ج:۱،ص۲۳)

معززقارئین !ظلم کرنے والا جب ظلم کرتا ہے تو خود کو طاقتور تصور کرتا ہے اور اسے یہ خیال دامن گیر رہتا ہے کہ میرا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا اور بے خوف وخطر ظلم میں مصروف رہتا ہے ایسے ہی لوگوں کے لیے اﷲ عزوجل نے قرآن مقدس میں فرمایا: وَلَا تَحْسَبَنَّ اللّٰہَ غَافِلًا عَمَّا یَعْمَلُ الظّٰلِمُوْنَ اِنَّمَا یُؤَخِّرُہُمْ لِیَوْمٍ تَشْخَصُ فِیْہِ الْاَبْصَارُ(ابراہیم:۴۲)اور ہرگزاﷲ کو بے خبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے، انہیں ڈھیل نہیں دے رہا ہے مگر ایسے دن کے لیے جس میں آنکھیں کُھلی کی کُھلی رہ جائیں گی۔(کنزالایمان)

اسی طرح آقائے کریم علیہ الصلوٰۃ والتسلیم نے جب حضرت معاذ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کو یمن کی طرف بھیجا تو فرمایا: مظلوم کی بد دعا سے بچنا کیوں کہ اس کے اور اﷲ کے درمیان کوئی حجاب نہیں ہوتا۔ (جامع ترمذی)

اور بعض کتب میں ہے اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:ان لوگوں کے لیے میرا غضب بہت سخت ہے جو ایسے لوگوں پر ظلم کرتے ہیں جو میرے سوا کوئی مددگار نہیں پاتے۔

مذکورہ ارشادات سے یہ بات واضح ہوگئی کہ ظلم نہایت خطرناک عمل ہے۔معزز قارئین! شب برات نزدیک ہے،یہ جہنم سے آزادی کی رات ہے ،اس رات ہم سب کاخالق ومالک گنہ گاروں کی توبہ قبول فرماتاہے ،لہٰذااگر آپ نے کسی کی دل آزاری کی ہو یاکسی پر ظلم وزیادتی جانے انجانے میں ہوگئی ہوتو معافی تلافی کرلو ورنہ قیامت کا دن نہایت ہی تکلیف دہ اور پریشان کن ہوگا۔

اﷲ عزوجل کی بارگا ہ میں دعاہے کہ مجھ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہوتو رحمت عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے صدقے وہ بھی معاف کرے اور اﷲ عزوجل بھی معاف کرے۔آمین

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731407 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More