کیا نواز شریف تیسری بار بر خاست ہوں گے؟

سیاست ،ادارت اور کاروبار میں ہٹ دھر می تباہ کن عمل ہے ، ضد اور انتقام یہاں مانند کینسر ہے، گھمنڈ ،غرور اور تکبر اس بیابان میں زہر قاتل ہے، مصالح عباد وبلاد یہاں مقدم ہیں ، علاقائیت ،لسانیت ، اقربا پروری ، تنگ نظری ، خوش فہمی ، خود بینی ، بلادت وغباوت اور غفلت اس معرکے میں آستیں کے سانپ ہیں ، یہاں طاقت ، مقبولیت، پذیرائی ، مال ودولت ، حسن وجمال ،تجارت وتوانگری بظاہر کچھ خوشنما وہ اسباب ہیں جن سے سیاست میں استفاد ہ کیا جاسکتاہے، لیکن یہ سیاست نہیں ہیں ، سیاست چرواھاپن ہے، اس کا لغوی معنی بھی یہی ہے ،ہر لفظ کے لغوی ،عرفی اور اصطلاحی معانی میں باہمی ربط ہوتاہے، چرواھا ریوڑھ میں سیاہ وسفید ، چھوٹے بڑے ، شریف وشیطان ،کمزور وطاقتور کے درمیان کبھی بھی فرق نہیں کرتا، اسی لئے حدیث شریف میں آتاہے کہ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے بھیڑ بکریاں نہ چرائی ہوں ، حضرت امیر معاویہ ؓ نے فرمایا تھا کہ میرے اور عوام کے درمیان اگر ایک بال بھی ہو ،تو جب وہ کھینچ دینگے تو ہم ڈھیلا چھوڑ دینگے، اور جب وہ ڈھیلا چھوڑ دینگے تو تب ہم کھینچ کر اپنی طرف لائینگے ، یوں وہ بال کبھی بھی نہ ٹوٹے گا ، ان کو صحابیت کے بعد اگر کوئی بڑا لقب دیا جاسکتاہے ،تو وہ ’’سیاستداں ‘‘ ہی ہے ۔ یہ عجیب میدان ہے ، اس میں مناظرے ، حجت بازیاں ، الفاظ کے پیچوں میں الجھنا ، دنداں شکن جوابات دینا کوئی کمال نہیں ہے، یہاں عمل ، کار نامہ اور دور اندیشی کے ساتھ اہداف کی طرف پیش قدمی کام آتی ہے۔
عالمی منظر نامے پر نظر دوڑائیں ، خطے کی آتش فشاں صور ت حال کو دیکھیں ، یا پھر اندرونی گوں ناگوں مسائل ومشکلات کی وجہ سے جاں بلب ملک وملت کو دیکھیں ، ہر طرف خطرات ، آہن وآتش کا گرم بازار، باہر کی سازشوں اور گھر کی ناعاقبت اندیشی کو ملاحظہ فرمائیں ، تو بڑی آسانی سے اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ نومنتخب وزیر اعظم نواز شریف کے سامنے کتنے طوفاں منہ کھولے کھڑے ہیں ، ان گھمبیر حالات میں اگر وہ اپنے آپ کو ایک سیاستداں ثابت کردیں ، تو مخلوق خداپر احسان ، وفاداری ، اور نیک نامی کے ساتھ ساتھ وہ تاریخ کا ایک روشن ستارہ بن سکتے ہیں ، چیلنجز کو چانسز میں بدل کروہ ہیرو کا لقب پاسکتے ہیں ، لیکن انتخابی مہم سے لے کر اب تک کی ان کی کارکردگی کا اگر صحیح جائزہ لیاجائے ، تو معلوم ہوتاہے کہ وہ ایک دلدل کی طرف رواں دواں ہیں ۔

2008کے انتخابات میں اپنے دوستوں سے وعدہ کیا ، انتخابات میں حصہ نہیں لینا او رپھر انہیں تنہا چھوڑ کرخودالیکشن میں کود گئے،انتخابات میں خاصی کامیابی لیکرقاف لیگ وغیرہ کو ساتھ ملاتے تو حکومت بناسکتے تھے مگر وہی پرانی خام خیالی ، پانچ سال انتظار کرنے کے دوران اپوزیشن میں تنہا ناکام پرواز اوروہی ہٹ دھرمی ، 2013کے انتخابی مہم میں مذہبی جماعتوں اور دائیں بازو کے کچھ لوگوں کواتحاد کی آس دے کر پھر وہی’’ انا ولا غیر ی‘‘ ، انتخابات میں مشکوک مینڈیٹ کو حسب سابق حقیقی مینڈیٹ سمجھ کر ثرید کے کاسہ کو اپنی ٹانگوں کا ہالا دے کر نسبتاً قریب تر اور تجربہ کار سیاستدانوں کو زبان حال سے ’’پرے ہٹ ‘‘ کی دھتکار ،مختصر اً مذکورہ شدہ یہ عوامل واسباب اگلے صدارتی انتخابات میں نواز شریف کو یقینا شکست سے دوچار کرسکتے ہیں، پھر کیاہوگا ،وہی ہوگا ، جوماضی میں ان کا مزاج ومذاق رہا: وزارت اعلی کے دو رمیں وزیر اعظم سے لڑائی ، وزارت عظمی کے دور میں صدر سے لڑائی ، عدلیہ سے لڑائی ، فوج سے لڑائی جمعے کے بجائے اتوار کی چھٹی میں مذہبی حلقہ سے لڑائی ۔ تعجب ہے دنیا اتنی ترقی کرچکی ہے ، لیکن فطرت وہی ہے ، لوہا ر کبھی سونار نہیں بن سکا ، گاؤں کے ترکھان کبھی انجینیر نہیں بن سکے ،سبحان تیری قدرت۔

مرکزی کا بینہ ہو،یا صوبائی پورا پاکستان لاہور اور گوجرانوالہ میں سمٹ کر آگیاہے، بلوچستان ،پختون خوا، سندھ ، گلگت اور فاٹا کی ناگفتہ بہ صورت حال اور مرکزی کا بینہ میں ان کی ’’کالعدم ‘‘نمائندگی ، متحدہ اور طالبان سے پنجہ آزمائی کے ارادے، بجلی ، گیس اور توانائی کے دیگر بحرانوں کا حال جوں کاتوں ، بلکہ سندھ بالخصوص میں انتقاماً لوڈ شیدنگ میں اضافہ ہورہاہے، عوام کے غیظ وغضب کے سامنے قذافی ،حسنی مبارک ، صدام حسین کی کرشمالی شخصیتیں کام نہ آئیں ، تو میرا اور آپ کا یہ مینڈیٹ کونسی مافوق الفطرت قوت ہے؟

دانشمند ی کا تقاضا یہ ہے کہ اپنی ذات ، پارٹی ، اور تعصب سے نکل کر نواز شریف ملک کے تجربہ کار سیاستدانوں ،تمام اکائیوں ،اداروں اور معروف چنیدہ شخصیات کوملاکر بحرانوں کا مردانہ وارمقابلہ کریں ، ہمت سے کام لیں ، میثاق جمہوریت سے زیادہ میثاق مدینہ کو نصب العین بنائے ،حکومت اگر چہ بظاہر نون لیگ کی ہو مگر اپنی ذاتی کشش سے وہ سب سے مشاورت کاایسا عمل جاری رکھیں کہ وہ ایک قومی حکومت نظر آئے ، ورنہ پچھلے ہفتے عدالت میں معصوم عافیہ کی پٹائی اور حلف برادری کے دوران ڈرون سے امریکی سلامی اگر ابتداء ہے، تو اﷲ نہ کرے ،انتہاء پھر وہی منتخب وزیر اعظم کی نالائقی وبر خاستگی ہوگی ۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 878870 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More