این ڈی اے میں دراڑ

کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے

گوا عاملہ اجلاس سے قبل شاید بی جے پی سوچا بھی نہ ہو گا کہ اجلاس کے اثرات تباہ حال بی جے پی کے لیے مثبت ‘کارامد‘تعمیری اور فایدے مند ثابت ہوں گے مگر یہ کیا !!اختتام کے دن ہی بی جے پی کے خرمن پر ایسی بجلی گری جس نے اعلا کمان تک کو ہلا ڈالا ۔بی جے پی کے خیمے میں زلزلہ آگیا ۔ ایک ایسے شخص نے اپنا استعفا بی جے پی صدر کے منہ پر ماردیا جس نے ساری عمر نام نہاد ’’تعمیر و ترقی‘‘ میں لگادی ۔وہ شخص روٹھ گیا جسے ’’مرد آہن ‘‘کا خطاب ملا ہوا تھا ۔اس کے استعفے کے اثر سے بی جے پی اندر تک سے ہل گئی ۔یہ صورت حال بی جے پی کے لیے بہت ہی کر بناک تھی لہٰذا اس کے سربراہ نے سب سے پہلا کام یہ کیا اسے منا نے کے لیے پر تھوی روڈ جاپہنچے اور ’’لوہا پر ش‘‘کے گھر پر پریس کانفرنس بلا کر ان کا استعفا رد کر دیا ۔ ابھی یہ سلسلہ جارہی تھا کہ ’’آر ایس ایس ‘‘ہیڈ کوارٹر‘مطلب ناگپور سے مردآہن کو توڑنے والا ہتھوڑا نما فون آیا جس کے اثر سے لوہا پوری طرح پگھل کر بہہ پڑااور بی جے پی کے سینے میں ٹھنڈک ہو گئی ۔

یہ سب ڈرامہ بازی ہو ئی اور اندرون خانہ نہ جانے کیا کیا اور ہوا مگر ایسا نہیں ہے کہ یہ باب پوری طرح بند ہو گیابلکہ وقت کے ساتھ اس میں مزید شدت آگئی ۔بی جے پی کی اتحادی جماعتیں اس کے فیصلوں سے ناراض ہیں۔ ان کی ناراـضگی کی اہم وجہ نریندر مودی جیسے مسلم دشمن عناصر ‘گجرات کو قتل و خون کی آمجاگاہ بنا نے والے اور ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل کر نے والے لیڈران کو اعلا کمان دینا اور انھیں جماعت میں بڑا نام دینا ہے ۔وہ نہیں چاہتی کہ ان کی سربراہ اتحادی جماعت ایسے لوگوں کو بڑھا وادے جن کے دامن پر بے گناہوں کے خون کے داغ ہوں۔جے ڈی یو کے ارکان کا کہنا ہے کہ ہم سیکولر لوگوں کو نظر اندز میں کر کے مودی جیسے دنگا ئی کی بے جے پی میں نہ صرف موجودگی بلکہ بے تحاشا ترقی پر ساتھ نہیں رہ سکتے اس سلسلے میں این ڈی اے میں شامل سب سے بڑی جماعت جتنا دل (یو نا ئیٹیڈ) نے پہل کی اور کھلے لفظوں میں نریندر مودی کی ترقی پر تنقید کر تے ہو ئے 15جون تک این ڈی اے سے علاحدگی کا الٹی میٹم دے دیا ‘اس کے نقش قدم پر چلتے ہو ئے چند دیگر چھوٹی جماعتوں نے بھی الگ ہونے کے اشارے دیے ہیں ۔نیز جے ڈی یو کے سب سے طاقت ور رہنما اور بہار کے وزیر اعلا نتیش کمارنے توفوری طور پر’ وفاقی محاذ ‘ کے قیام کی بات کر تے ہو ئے ترنمول کانگریس ‘بیجو جنتا دل اور علاقا ئی پارٹیوں سے اتحاد کی بات چیت شروع کر دی ہے ۔بی جے پی کو اس الٹی میٹم او ردیگر جماعتوں کی بغاوت نے دہلا دیا ہے ‘اسے ایسا محسوس ہو رہا ہے جیسے کسی قلعے پر شدید گولہ باری ہو رہی ہو اوراس کی بر جیں گرتی جارہی ہوں۔
این ڈی اے میں آج کل جو دراڑ کی لہر چل رہ ہے کسی اتحاد کا ٹوٹنا او ربکھرا ؤ نہیں ہے بلکہ ’’کفر ‘‘کا ٹوٹنا ہے جو خدا خدا ر کے ٹوٹا ہے ۔جس نے ایک عرصے سے پورے ملک میں انار کی پھیلا رکھی تھی اور مسلمانوں کی زندگی دشوار کر رکھی تھی ۔ ے اس کفر کا بکھرا ؤ ہے سے نہ جانے کس بات کا غرور تھا ۔ بس اب کچھ ہی دنوں میں اس کی عظمت ‘تمکنت اور رعب داب سب مٹی میں مل جا ئے گی۔یہ بابری مسجد جیسی مظلوم مسجدوں کی ہا ئے ‘ گہار ‘ اور آہ کا اثر ہے جس نے عرش الہٰی کو ہلا دیا اور این ڈی اے بنا م بی جے پی کا احتساب شروع ہو گیا۔

سچی بات یہ ہے کہ بی جے پی اوراین ڈی اے کی بنیادی اور تعمیری ڈھانچہ ہی فرقہ پرستی ‘فسطائیت اور جمہوریت کی منافی اقدار پربناہے ۔چنانچہ بزرگوں کی کہاوت ثابت ہو گئی کہ ’’جو بویا جاتا ہے کاٹا وہی جاتا ہے اور کانٹوں کے پیڑ میں کانٹے ہیں آتے ہیں ‘بول کے پیڑ میں کبھی آم نہیں لگ سکتے ‘ صرف یہی نہیں بلکہ اس کے اثرات بھی معاشرے‘ماحول اور دنیا کے لیے مضر ثابت ہوتے ہیں۔‘‘یہی حال بی جے پی کا ہے ۔جمہوریت تو فرقہ پرستی اور فسطائیت کے الٹ ہوتی ہے لہٰذا وہ لاکھوں انسانوں کو چھوڑ کر چند سر پھروں کے لیے کیسے چھوڑسکتی ہے؟اسے تو انسانیت سے پیار ہے فرقہ پرستی سے نہیں۔وہ اپنے اصولوں پر ہی عمل کر ے گی ۔اس نے عمل کیا اور آج کل جو بی جے پی میں ہو رہا ہے یہ اسی کا رد عمل ہے ۔

این ڈی اے میں آج کل جو ہورہا ہے اس کے تناظر میں ‘میں یونانی فلسفی ارسطو کی کتا ب’’ریاست ‘‘کا ایک اقتباس درج کر نا چاہوں گا ۔ ارسطو نے لکھا ہے:
’’ایک بات ہمیشہ یاد رکھنی چا ہیے کہ برائی کی بنیادو ں پر بننے والے معاشرے ‘تنظیمیں ‘ممالک ‘جماعتیں ایک مدت کے بعد کا لعدم ہو جاتی ہیں ‘یا تو اس کے ارکان خود ہی اسے توڑ دیتے ہیں یا عوا م کا اتحاداس کے خلاف صف آرا ہو جاتا ہے جس میں عوام کی فتح ہوتی ہے ۔ اس کے بر خلاف ایسی جماعتوں ‘معاشروں ‘ اقوام اور ممالک کی تعمیر انسانیت کی فلاح و بہبود کی بنیادوں پر ہوتی ہیں ان کے نیک اثرات سے عالم مہنکتا رہتاہے اور ماحول پرامن رہتا ہے جس کی س دنیا کو ہمیشہ ضرورت ہے اور رہے گی ۔‘‘(ریاست۔28۔ترجمہ: ڈاکٹر ذاکر حسین )

مندرجہ بالا خیال کتنا اعلا اور پاکیزہ ہے ۔ حقیقت میں ایسے معاشروں کو وجود دنیاکے لیے تباہی ہوتا ہے جن کی بنیادوں بر ائیوں پر ہوں‘ایسی جماعتیں منتشر ہو جا تی ہیں جن کا مقصد انسانیت کی خدمت کے بجا ئے فرقہ پرستی ہوتا ہے۔

مسلمانان ہندکے لیے یہ موقع کسی سنہری موقع سے کم نہیں ہے ۔ ایسے وقت میں جب کہ ملک دشمن اتحاد این ڈی اے تو بکھر رہا ہے مسلمانوں کو خدا کے حضور سجدہ ریز ہو جا نا چاہیے اور ایک ایسا لا ئحہ عمل تیار کر نا چاہیے جس سے ہندوستان کو ان کی موجودگی کا احساس ہو جا ئے ۔ہمیں فرعون صفت حکمرانوں کے مقابلے حضرت موسیٰ علیہ السلام کا کردار ادا کر نا ہے اور ان کی فرعونیت کو نیل میں غرق کر دینا ہے ۔سرزمین ہند کو ایسے فسطائیوں سے پاک کر دینا ہے جنھوں نے آزادی کے بعد سے ہی جنت نشان ملک کو جہنم کا نمونہ بنا کر رکھ دیاہے ایک مسلسل انارکی کا عالم ہے جس نے مسلمانوں کا جینا دشوار کر رکھا ہے ۔اس موقع پرمیں‘ مشرق و مغرب’شمال و جنوب ‘مسلک و ملت کی زنجیرو ں میں جکڑے ہو ئے مسلمانوں کو دعوت دے رہا ہوں اور ان سے پر درد التجا کر رہا ہوں کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھا ئیں اور ملک دشمن بلکہ مسلم دشمن عناصر کو اپنی طاقت دکھا ئیں ۔اگر اب بھی نہ جا گے تو پھر اے محروم مسلمانوں تمہارے لیے کو ئی کچھ نہیں کرسکتا۔

احساس
این ڈی اے میں آج کل جو دراڑ کی لہر چل رہ ہے کسی اتحاد کا ٹوٹنا او ربکھرا ؤ نہیں ہے بلکہ ’’کفر ‘‘کا ٹوٹنا ہے جو خدا خدا ر کے ٹوٹا ہے ۔جس نے ایک عرصے سے پورے ملک میں انار کی پھیلا رکھی تھی اور مسلمانوں کی زندگی دشوار کر رکھی تھی ۔ اس کفر کا بکھرا ؤ ہے سے نہ جانے کس بات کا غرور تھا ۔ بس اب کچھ ہی دنوں میں اس کی عظمت ‘تمکنت اور رعب داب سب مٹی میں مل جا ئے گی۔یہ بابری مسجد جیسی مظلوم مسجدوں کی ہا ئے ‘ گہار ‘ اور آہ کا اثر ہے جس نے عرش الہٰی کو ہلا دیا اور این ڈی اے بنا م بی جے پی کا احتساب شروع ہو گیا۔
 

IMRAN AKIF KHAN
About the Author: IMRAN AKIF KHAN Read More Articles by IMRAN AKIF KHAN: 86 Articles with 62333 views I"m Student & i Belive Taht ther is no any thing emposible But mehnat shart he.. View More