رحمت و مغفرت کی اک حسین رات’’ شب برأت‘‘

از : مولانامحمد مجاہد حسین حبیبی.........(نائب سکریٹری: آل انڈیا تبلیغ سیرت ،مغربی بنگال۔۶؍تالتلہ لین ،کولکاتا۔۱۴)

انسان ناپائیدار زندگی اور فطری بے بسی کے باوجود اپنے انجام سے غافل ہوکر صبح وشام سرکشی اور نافرمانی کے نت نئے کاموں کے ذریعہ اپنے نامہ اعمال کو سیاہ کرتا جا رہا ہے اور ایسے ایسے گندے اور گھنائونے کام انجام دے رہا ہے کہ سابقہ گناہگاروں کے ریکارڈ ٹوٹتے جارہے ہیں ۔شیطان لعین پوری طاقت و توانائی کے ساتھ دنیاکی رنگینیوں میں الجھا کر مسلمانوں کو صراط مستقیم سے ہٹاکر جہنم کی راہ پر لے جانے اور لگانے پر مصر ہوچکاہے۔ یہ تو شیطان کے عزائم ہیں جو انسان کا ازلی و ابد ی د شمن ہے۔ جس کا نصب العین ہی انسانیت کی تباہی وبربادی ہے ۔ لیکن اللہ جو نہ صرف انسان و انسانیت بلکہ سارے جہان کا مالک و خالق ہے جس نے اپنے ایک لفظ کنسے دنیا کو وجود بخشا وہ بڑا رحمن و رحیم ،غفور وکریم ، غفارو ستار ہے اسے یہ قطعی گوار نہیںکہ اس کے بندے شیطان کے وسوسوںمیں پھنس کر یا الجھ کر اپنی دنیا وآخرت برباد کر بیٹھیں اور جہنم کے عذاب کا حقدار بن جائیں اس لیے اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو دو خاص نعمتیںعطا کی ہیں کہ ان کے ذریعہ وہ اللہ کا قرب حاصل کر سکتے ہیں (۱) توبہ :جس کے ذریعہ گناہگاربندہ اپنے گناہوں کو دھو کر خود کو صاف ستھراکرسکتا ہے۔(۲)مقدس راتیں : جن میں بیدار رہ کر آدمی عبادت کے ذریعہ ڈھیر وں نیکی کے ساتھ اللہ کا قرب حاصل کر سکتا ہے ۔مقدس راتوں میں ایک انمول اور فضیلت والی رات’’ شب برات‘‘ کی ہے جس کی آمد آمد ہے۔حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نصف شعبان کی رات یعنی شب برات کی بڑی فضیلت بیا ن فرمائی اور خود بیدار رہ کر اس رات عبادت کی اور صحابہ کو اس عمل خیر کی ترغیب دی ۔ لہذا ہم مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اس سنہرے موقع سے فائدہ اٹھائیں اور عبادت وبندگی کے ذریعہ اپنی دنیا و آخرت سنواریں ۔اب آئیے اس انمول رات کی برکتوں سے مالا مال ہونے کے لیے ذیل کی حدیثوں کو پڑھیں اور ان پر عمل کرکے دونوں جہا ں میں سر فراز ہونے کی کوشش کریں۔

پہلی حدیث: حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا ، جب پندرہویں شعبان کی رات آئے تو رات عبادت میں گزارو اور دن کو روزہ رکھو ۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ آفتاب غروب ہونے کے بعد آسمان دنیا پر نازل ہوتا ہے ۔ (جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے ) اور فرماتا ہے ، ہے کوئی مغفرت اور بخشش کا طلب گار تاکہ میں اسے بخش دوں ؟ ہے کوئی روزی کا طلب گار تاکہ میں اسے روزی دوں ؟ ہے کوئی مبتلا ئے مصیبت تا کہ میں اسے چھٹکارا عطا کروں ؟ اس طرح سے برابر وہ ندا دیتا رہتا ہے طلوع فجر تک ۔(سنن ابن ماجہ ۔ رقم الحدیث : ۱۴۵۱۔شعب الایمان ، رقم الحدیث : ۳۶۶۴)
دوسری حدیث: حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے وہ کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہ ﷺ کو بسترپہ نہ پایا۔ تو میں انہیں تلاش کرنے کے لیے نکلی ، میں نے دیکھا کہ آپ جنت البقیع میں ہیں ( یہ مدینہ شریف کے قبرستان کا نام ہے )۔ اور اپنا سر آسمان کی طرف اٹھا ئے ہوئے ہیں ، رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا کیا تم اس بات سے ڈرتی ہو کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ تم پر ظلم کریں گے ؟ حضرت عائشہ نے عرض کیا ایسا کچھ نہیں ۔البتہ مجھے ایسا گمان ہواکہ شاید آپ دوسری ازواج کے پاس تشریف لے گئے ہوں ۔ اس پر اللہ کے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور قبیلہ بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ لوگوں کی مغفرت فرمادیتاہے ۔( مسند امام احمد ، رقم الحدیث :۲۶۷۷۱۔جامع الترمذی ، رقم الحدیث : ۷۴۴۔ سنن ابن ماجہ ، رقم الحدیث : ۱۴۵۲۔شعب الایمان ، رقم الحدیث : ۳۶۶۷)

تیسری حدیث: حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ پندرہویں شعبان کی رات بندوں کو بخش دیتا ہے ۔ سوائے مشرک اور کینہ پرور کے ۔(سنن ابن ماجہ ، رقم الحدیث : ۱۴۵۳۔شعب الایمان ، رقم الحدیث: ۳۶۷۴) یعنی مشرک اور بغض و عناد رکھنے والے کی مغفرت نہیں کی جاتی۔

چوتھی حدیث: حضرت عبداللہ بن عمر و رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اللہ اپنی مخلوق کی طرف پندر ہویں شعبان کی رات طلوع ہوتا ہے اور اپنے تمام بندوں کو بخش دیتا ہے ، البتہ بغض وعناد رکھنے والے اور ناحق قتل کرنے والے کو نہیں بخشتا۔ (مسندامام احمد ، رقم الحدیث :۶۸۰۱)

پانچویں حدیث: شب برات کی فضیت کے سلسلے میںایک طویل حدیث کا حصہ ملاحظہ فرمائیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میرے پاس جبرئیل آئے اور کہا یہ رات پندرہویں شعبان کی رات ہے ۔ اس رات اللہ تعالیٰ قبیلہ بنوکلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ تعداد میں اپنے بندوں کی مغفرت فرماتا ہے ۔ لیکن اللہ تعالیٰ اس رات مشرک اور بغض وعناد رکھنے والے، رشتہ کاٹنے والے اور کپڑا ٹخنہ کے نیچے کرنے والے اور ماں باپ کے نافرمان پر نظرکرم نہیں فرماتا اور نہ شراب کے عادی پر ۔(شعب الایمان ، رقم الحدیث:۳۶۷۸)

چھٹی حدیث: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ پانچ راتیں ایسی ہیں جن میں دعا رد نہیں کی جاتی (۱) جمعہ کی رات (۲) ماہ رجب کی پہلی رات (۳)پندرہویں شعبان کی رات (۴) عید الفطر کی رات (۵) عید الاضحی کی رات ۔(مصنف عبد الرزاق : رقم الحدیث : ۷۹۲۷)
ساتویں حدیث:حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیںکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم ۱۵ویں شعبان کو نماز پرھنے لگے تو اتنا لمبا سجدہ کیا کہ مجھے خدشہ گزرا کہ آپ وصال فرماگئے ہیں۔(بیہقی شریف)
آٹھویں حدیث:محدث دیلمی علیہ الرحمہ روایت کرتے ہیںکہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہانے فرمایا کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،اللہ تعالی چار راتوں میں بھلائی کی مہر لگاتا ہے۔(۱)عید الضحی کی رات(۲)عید الفطر کی رات(۳)ماہ رجب کی پہلی رات(۴)شعبان کی پندرہویں کی رات۔

نویں حدیث:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان کی ۱۳ویں شب اپنی امت کی شفاعت کے لیے دعا کی تو آپ کو تہائی عطا ہوا پھر چودہویں شب دعا کی تو دوتہائی عطا ہوا پھر پندرہویں شب دعا کی تو سب کچھ عطا ہوا،سوائے اس آدمی کے جو اللہ تعالی سے بدکے ہوئے اونٹ کی طرح بھاگے یعنی نافرمانی کرنے والا۔(مکاشفۃالقلوب)

دسویں حدیث:حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم شعبان کی آمد پر فرماتے تھے اس مہینے میں اپنی جانوں کو پاک کرواور اپنی نیتوں کو درست کرو۔(مکاشفۃالقلوب)

مذکورہ حدیثوں سے معلوم ہواکہ پندرہویں شعبان کی رات نجات و مغفرت کی رات ہے ۔ اس رات اللہ رب العزت کا دریائے رحمت جوش میں ہوتا ہے ۔ لہٰذا اس رات کو عبادت وبندگی میں گزارنا چاہئے ۔ اللہ کے رسول ﷺنے پندرہویں شعبان کی رات عبادت کرنے اور دن میں روزہ رکھنے کا حکم فرمایا ہے اور بذات خود شہداء و دیگر مرحومین کے ایصال ثواب کے لیے قبر ستان تشریف لے گئے ۔ لہٰذا ہم مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ اس رات نوافل کی ادائیگی ،تلاوت ِ قرآن پاک ، ذکرواذکار ، درود سلام ، صدقہ وخیرات ،اورمرحومین کے لیے ایصال ثواب میں گزاریں تاکہ اس کا بیش بہا فائدہ ہمیں اور ہمارے مرحومین کو دنیا و آخرت میں نصیب ہو ۔
پندرہویں شعبان امام غزالی کی نظر میں پندرہویں شعبان کی رات کو مختلف ناموں سے پہچانا جا تا ہے کیونکہ یہ رات اپنے دامن میں مختلف فضائل لئے ہوئے ہے جیسا کہ حضرت امام غزالی نے مکاشفۃ القلوب میںتحریر فر مایا ہے یہاں اختصار کے ساتھ اس کا خلاصہ لکھا جا رہا ہے۔یہ کفارہ کی رات ہے : کیونکہ اس رات اللہ کی عبادت کر نا اور یا د الٰہی میں ساری رات جا گ کر گزار دینا گناہوں کے کفارے کا سبب ہو تا ہے۔یہ شفاعت کی رات ہے : اسلئے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے پند رہویں شعبان کی رات اللہ تعا لی سے اپنی پو ری امت کی بخشش کی دعا فر مائی جسے اللہ تعا لی نے قبول فر مالیا سوا ئے ا س کے جو اپنے اعمال بد کے ذریعہ خود کو اللہ کی رحمت سے دورکر لے۔یہ بخشش کی رات ہے: اسلئے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا کہ پندرہویں شعبان کی رات اللہ تعا لیٰ اپنے بندوں پر ظہور فر ماتا ہے اور دو شخص کے علا وہ تمام لو گوں کی بخشش فر مادیتا ہے ان دو میں سے ایک مشرک اور دوسرا کینہ پر ورہے۔یہ زندگی کی رات ہے: اسلئے کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا جس نے پندرہویںشعبان کی رات جاگ کر (عبادت میں) گزار دی تو ایسے دن جبکہ تمام دل مر جا ئیں گے اس انسان کا دل نہیں مرے گا۔یعنی قیامت کے دن اس کا دل مطمئن ہوگا۔یہ قسمت اور تقدیر کی رات ہے: اس لئے کہ جب پندرہویں شعبان کی رات آتی ہے تو ملک الموت کو ہر اس شخص کا نام لکھوا دیا جا تا ہے جو اس شعبان سے آئندہ شعبان تک مرنے والا ہے۔ (مکاشفۃالقلوب)

ایک حیرت انگیز واقعہ :
شب برأت کی فضیلت کے سلسلے میں حضرت عبدالرحمن صفوری علیہ الر حمہ نے نزہتہ المجالس شریف میں ایک حیرت انگیز واقعہ تحریر فرمایا ہے۔ چنانچہ تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ایک پہاڑ کے قریب سے گزر ے تواس پہاڑپر انہیں سفید رنگ کا گنبد نظر آیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اسے چاروں طرف سے دیکھا اور اسکی خوبصورتی کو دیکھ کر حیرت میں پڑگئے اسی دوران ان پروحی نا زل ہو ئی کہ اگر تم اس گنبد کے راز سے واقف ہو نا چاہتے ہو تو ہم اسے کھول دیتے ہیںآپ نے ہاں میںجواب دیاتو اچانک اس گنبد سے ایک دروازہ ظاہر ہوا اور اس سے ایک شخص سبز رنگ کا عصا ہاتھ میں لئے ہو ئے باہر نکلا گنبد کے اندر انگور کا ایک پو دا تھا اور پا نی کا ایک چشمہ بھی جاری تھا حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے دریافت فرمایا تم یہاں کب سے مصروف عبادت ہو اسنے عرض کیا چار سو سال سے عبادت میں مصروف ہوں!بھوک لگتی ہے تو انگور کھا کر پیٹ بھر لیتا ہوں پیاس لگتی ہے تو چشمہ کے پانی سے پیاس بجھا لیتا ہوں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ کی بار گاہ میںعرض کیا میرا گمان ہے الٰہی اس سے افضل تیرے نزدیک کوئی نہ ہو گا؟ار شاد ہوا کیوں نہیں جو شخص امت محمدیہ میںسے پندرہویں شعبان کی رات دو رکعت نفل ادا کرے گا وہ اس شخص کی چار سو سال کی عبادت سے افضل شمار ہو گا۔ (نذہۃالمجالس)

قبل مغرب مختصر عمل مگر اجر بے حساب:
ماہ شعبان کی چودہ (۱۴) تاریخ کو قبل مغرب چالیس مرتبہ لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِااللّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ اور سو (۱۰۰) مرتبہ درود شریف پڑھنے کے نتیجے میں چالیس برس کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ بہشت میں خدمت کے لئے چالیس حوریں مامور کردی جاتی ہیں ۔ (مفتاح الجنان)
 

Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731680 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More