نو منتخب حکومت کے قیام کے بعد سندھ میں حکومت سازی کے لیے پیپلزپارٹی اور متحدہ
قومی موومنٹ نے واضح اکثریت حاصل کی اور سندھ میں پیپلزپارٹی ایک بار پھر ایم
کیو ایم سے اتحاد کی اور مل کرحکومت سازی کرنے کی خواہش مند ہے-
پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے درمیان اتحاد سندھ کے مفاد میں بہتر ثابت
ہوگا -
سابق حکومت میں بھی پانچ سال ایم کیو ایم پیپلزپارٹی کی وفاقی اور صوبائی سطح
پر اہم اتحادی رہی پانچ سالا سابق دور میں متحدہ قومی موومنٹ کی حکومت سے کئی
بار ناراضگی دیکھنے میں آئی اس دوران ایم کیو ایم نے اپوزیشن میں بیٹھنے کے
فیصلےکیے تاہم صدر مملکت آصف علی زرداری کی اعلی ظرفی کام آئی اور صدر آصف علی
زرداری اور رحمان ملک اپنے روٹھے اتحادیوں کو منانے میں کامیاب رہتے-
ایم کیو ایم کی پیپلزپارٹی سے ناراضگی کی بنیادی وجہ یہ رہی ہے کہ سابق دور میں
پی پی نے وعدے کرنے کے باوجود ملک میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے لیاری گینگ
واروں کے خلاف سنجیدگی سے ایکشن نہیں لیا اور سابق دور سے لے کر آج تک ایم کیو
ایم کے درجنوں کارکنوں کے قتل و غارت اور اغوا کے سلسلے روکتے ہی نہیں شہر قائد
میں اتنی جرائم پیشہ مافیاں جنم لے چکی ہیں اور پورے شہر سیمت پورے ملک میں
جنگل کا قانون بن چکا ہے لیکن کوئی بھی حکومت اس جنگل کے قانون کو ختم کرنے میں
کبھی بھی سنجیدہ نہیں ہوئی-
بس ایک ایم کیو ایم ہے جو اس ظلم کے خلاف آواز بلند کرتی ہے لیکن افسوس کہ ظلم
و ستم کے خلاف آواز اٹھانے والی اس حق پرست جماعت پر الزام تراشیاں کی جاتی ہیں
اور کراچی کے خراب حالات کا ذمہ دار بھی ایم کیو ایم کو ہی ٹھرایا جاتا ہیں اس
کی بنیادی وجہ یہی ہیں کہ یہ اعوام sensiblity اچھے برے کی تمیز نہیں رکھتی-
اب ایم کیو ایم کو چاہیے کہ پیپلزپارٹی سے سندھ کے بہتر مفاد کے خاطر اتحاد میں
شامل ہوجائے اور ویسے بھی جب ایک گھر میں رہتے ہیں تو تھوڑی بہت ناچاقیاں
ناراضگیاں ہو ہی جاتی ہیں تو قارئین یہ ملک اسکے چاروں صوبے ایک خوبصورت گھر
ہیں اور ہم سب اس گھر کے رہنے والے ہیں- |