اے قائد ۔۔۔ تیرے ملک میں

جب سے پاکستان میں سیاستدانوں نے اپنا تن من دھن امریکہ اور اس کے حواریوں پر اکتفا کرنا شروع کیا اور ان کے ایجنڈوں کی تکمیل کیلئے تمام تر وہ راستے اختیار کیئے جو کسی بھی ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ کا باعث بنتی ہے اور اپنی خواہشات و ہوس کی تکمیل کیلئے وزات کو حاصل کرنے کیلئے ہر بازی لگانے کیلئے تیار ہوئے تو پاکستان میں دشمنوں کو سہل راستہ مل گیا اور جوق در جوق وطن عزیز پاکستان کی شہروں ، قصبوں میں داخل ہوگئے۔ وہی جب پر تکیہ رکھتے ہیں وہی اس کی ساگھ اور سلامتی کیلئے ناسور بنے بیٹھے ہیں ۔ میرا خیال درست ہے کہ سمجھنے کیلئے اشارہ کافی!!۔دنیا جانتی ہے کہ پاکستان کی سلامتی کے خطرے کیلئے کون کون سے ممالک ہیں لیکن پھر بھی میں یہاں ذکر کرونگا جس میں امریکہ، اسرائیل، بھارت اور برطانیہ پیش پیش ہیں۔ پاکستان کی غیور افواج جانتی ہے کہ وہ ان دشمنان پاکستان کی گردن کو کس طرح مڑور سکتے ہیں لیکن آئین اور قانون کی وجہ سے مجبور ہیں ۔آئین میں جمہوری حکومت پر ہی ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ ریاست میں امن و امان ،بہتر صحت کی سہولیات، صنعت و کاروبارکا فروغ، ترقی وروزگارکے مواقع، آسان عدل و انصاف ،تعلیم و ہنر کے مواقع فراہم کیئے جائیں اور میرٹ کو فو قیت دیتے ہوئے قابل وذہین لوگوں سے خدمات حاصل کی جائیں لیکن افسوس در افسوس یحییٰ سے لیکر آج تک سیاسی نوازشیں، عنایتیںنا اہلوں کے سپرد ہوتی چلی آئیں ہیں ان میں تمام سابقہ و موجودہ سیاسی جماعتیں شامل ہیں ۔ کیا قائد اعظم محمد علی جناح کے ساتھ لاکھوں مخلص سچے لوگوں نے اسی لیئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا تھا کہ صوبے کی بنیاد پر تقسیم ہوکر ریاست کو کمزور کردیا جائے اور آپس میں اس قدر نفرت بھر لی جائے کہ زندہ دوگور کردیا جائے اور ظلم و تشدد کی تاریخ رقم کردی جائے؟ کیا پاکستان میں بسنے والے مسلمان ہیں ؟کیا یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے؟ کون کہے گا اور کس طرح ثابت کریگا۔ گزشتہ دس سالوں میں امریکی ایجنسیوں کی پاکستان کے اندر اس قدر مداخلت بڑھ گئی کہ یہاں کے مخالف گروپس ان کے ساتھ ہولیئے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ کفار و مشرکین کبھی بھی مسلمان کے مخلص نہیں ہوسکتے ، یہ میں نہیں کہتا یہ مفہوم اللہ کی پاک کتاب میں ہے ، پھر دشمنوں سے مخلصی کیسی، ان سے حکمت سے چلوں ،غلام بنکر نہیں!! پاکستان کو اللہ نے بیشمار قدرتی دولت سے نوازا ہے بہتر ہے کہ آپس کی چپکلش کے بجائے اس ملک کی تعمیر و ترقی کیلئے ایک دوسرے کے جذبات کا احترام کرتے ہوئے باہمی تعاون کے ساتھ آگے بڑھیں اور تمام قوم اپنے اندر اس قدر مضبوط آہنی دیوار اتحاد اور یقین کی بنالیں کہ دشن کو داخل ہونے کا راستہ میسر نہ آئے اور وہ ناکام نا مراد لوٹے۔ آج قائد اعظم محمد علی جناح کی آخری آرام گاہ زیارت کو جس آزادی کے ساتھ دشمنان پاکستان نے تباہ کیااور معصوم طالبات کو شہید کیا یہ غیرت مند قوم بلوچ اور وہاں کے پختونوں کی ذمہ داری بن گئی ہے کہ وہ از خود ایسے دشمنوں کو تلاش کرکے کیفر کردار تک پہنچائیں ، مجھے خطرہ محسوس ہوتا ہے کہ کراچی کے سیاست دان کہیں غافل تو نہیں !! کہیں اپنی وزارتوں کے حصول تک محدود تو نہیں!! کہیں مخالف در مخالفت میں اندھے تو نہیں !! کراچی کی حفاطت کا ذمہ جہاں سندھ حکومت پر عائد ہوتا ہے وہیں کراچی کے منتخب نمائندگان اپنی ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے دوسری بات کراچی میں بسنے والے ہر شہری کی ذمہ داری بھی ہے کہ وہ اس ملک و قوم کی خاطر یکجا ہوکر اپنے محلوں ، گلیوں ، علاقوں میں ایسے مشکوک لوگوں کو تلاش کریں جنکا مقصد پاکستان اور پاکستانی قوم کو نقصان پہنچانا ہے۔ یاد رکھیئے پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان نہیں تو کچھ بھی نہیں !! آزادی کسی چڑیا کا نام نہیں جو بہلا پھسلا کر پکڑ لی جائے آزادی کیلئے بڑی بڑی قربانیوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑتا ہے گویا خود کو مٹا کر مستقبل کو سنبھالنا۔پاکستان میں قائم بلیک واٹر مسلسل سرگرم عمل ہے کہیں یہ اپنے کارندے پاکستانی طالبان سے کام لے رہے ہیں تو کہیں را اور موساد کے جاسوسوں سے مشن پر عمل پیرا ہیں۔ یہ تمام تر اس لیئے ممکن ہورہا ہے کہ پاکستانی قوم عصبیت، تعصب، مسلک، برادری، قبیلہ اور قوم میں منقسم در منقسم ہوتی جارہی ہے۔یہاں اختلاف رائے بہت پایا جاتا ہے مگر کوئی بھی کسی بھی مسلے کو جڑ سے ختم کرنے کیلئے سنجیدہ نظر نہیں آتا۔ علامہ ہوں یا مولانا یا پھر ترقیاتی ذہن کے سیاستدان۔ کسی نے بھی اپنی ذات، جماعت سے باہر نکل ہے حقیقی معنوں میں صحیح اور اہلیت کی بنیاد پر پزیرائی کے عمل کو اپنایا نہیں۔ کراچی میں قائد اعظم محمد علی جناح کے مقبرہ، لاہور میں علامہ اقبال کا مقبرہ اور دیگر اہم ترین عسکری جگہوں پر دشمنان پاکستان دھاگ لگائے بیٹھے ہیں ۔انتظامیہ، پولیس، رینجرز کو چاہیئے کہ پاکستان کے بڑے بڑے شہروں کی داخلی و خارجی راستوں کی انتہائی سخت چیکنگ کی جائے اور پڑوسی ممالک کے باڈروں کی ناکہ بندی کو سخت کردیا جائے اس کے علاوہ کسی بھی مشکوک شخص یا گاڑی کو عوام الناس متعلقہ اداروں کو فی الفور مطلع کریں ۔ پاکستان جنگی ماحول سے گزر رہا ہے اس جنگ کو ہر پاکستانی نے لڑنا ہے اور اپنے وطن عزیز کیلئے آپس کے اختلافات بھلا کر ایک قوت بنکر ابھرنا ہے تاکہ دشمن پاکتانیوں کی طاقت کے آگے بے بس ہوکر رہ جائیں ۔بولان یونیورسٹی ہزارہ آبادی کے قریب ترین ہے اور کوئٹہ میں ہزارہ برادری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ دشمنان پاکستان کو تلاش کرکے ان کی نشادہی کریں یاد رکھیں اگر قوم ان سے ڈرتی رہیگی تو ان کے حوصلے بلند ہوتے چلے جائیں گے اور وہ پاکستانی قوم کو صفہ ہستی سے مٹادیں گے اس سے پہلے کہ دشمنان پاکستان ، وطن عزیز اور قوم کو تباہ کریں ہم سب کو آہنی دیوار بنکر انہیں تباہ و برباد کرنا ہوگا، ان سے کبھی بھی مذکرات نہ کرنا کیونکہ یہ مذاکرات سے اپنے کارکنوں کے حوصلے بلند کریں گے اورمزید نقصان پہنچاسکتے ہیں ۔
آج میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے ۔اے قائد اعظم محمد علی جناح میں بہت شرمندہ ہوں ، مجھے اپنی ذات پر افسوس ہے کہ کاش میں اس ملک و ملت کیلئے کچھ کام آسکوں ۔ اے رب الکائنات میرے وطن عزیز کو دشمنوں کے شر سے بچا اور میری قوم میں اتحاد، محبت،یگانگت عطا فرما آمین ثما آمین ۔۔۔ پاکستان زندہ باد، پاکستان پائیندہ باد۔۔۔٭٭
Jawaid Siddiqui
About the Author: Jawaid Siddiqui Read More Articles by Jawaid Siddiqui: 310 Articles with 273644 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.