ڈرون حملے:پاکستانی قیادت کا ایک بار پھر امریکا کو انتباہ

پاکستانی قیادت اور عوام امریکی جارحیت کے روز اول سے پاکستانی حدود میں ڈرون حملوں کو ملکی سالمیت و خود مختاری کے خلاف کھلی دہشتگردی سمجھتے ہیں۔ عوام ایک عرصے سے ان حملوں کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔پاکستانی قیادت متعدد بار امریکا کو ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کرچکی ہے۔اقوام متحدہ بھی ان حملوں کو کھلی جارحیت اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کہہ چکی ہے۔اس سب کے باوجود امریکا نے ڈرون حملے نہیں روکے۔ نئی حکومت برسراقتدار آئی تو قوی امید کی جارہی تھی کہ ڈرون حملے رک جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ امریکا نے ہٹ دھرمی سے پاکستانی مطالبات کو پس پشت ڈالتے ہوئے ڈرون حملے جاری رکھے، جس کے نتیجے پاکستانی طالبان کے رہنما ولی الرحمن کی موت سے مذاکرات پیشکش کی واپسی کی صورت میں ملک میں امن کی امید کا چراغ ایک بار پھر گل ہوگیا۔ طالبان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش واپس لینے کے بعد نو منتخب وزیر اعظم میاں نواز شریف نے امریکا پر زور ڈالتے ہوئے ڈرون حملے روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے ناقابلِ قبول ہیں۔ ڈرون حملے فوری رکنے چاہییں۔ یہ حملے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہیں اور بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ ہم دوسروں کی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں تو دوسرے بھی ہماری خود مختاری کا احترام کریں اور ڈرون حملوں کا باب اب بند ہو جانا چاہیے۔

منگل کے روز اسی حوالے سےقومی اسمبلی میں ڈاکٹر شیریں مزاری اور ڈاکٹر راجہ عامر زمان کی طرف سے ڈرون حملوں بالخصوص آئندہ ہفتے امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کے موقع پر واضح پالیسی تشکیل نہ دیے جانے سے متعلق توجہ دلائی، نوٹس کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ نے کہا کہ ڈرون حملوں پر ہماری پالیسی واضح ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے پہلے خطاب میں واضح کر دیا تھا کہ ڈرون حملے فوری طور پر بند کیے جائیں۔ سات جون کو شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملے پر وزیراعظم کی ہدایت پر دفتر خارجہ نے امریکا سے شدید احتجاج کیا تھا۔ ان حملوں میں معصوم شہری مارے جاتے ہیں، اس لیے یہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ وقومی سلامتی سرتاج عزیز نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ڈرون حملے ہماری خود مختاری، جغرافیائی حدود، سالمیت اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں، یہ حملے بند نہ ہوئے تو اپنے تمام وسائل استعمال کریں گے، ڈرون حملے روکنے کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ ڈرون حملے فوری بند کیے جائیں۔ ان کا پاکستان، امریکا تعلقات پر بھی اثر پڑتا ہے اور یہ دہشت گردی کے خاتمے کے مشترکہ مقاصد حاصل کرنے اور خطہ میں امن واستحکام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہر سطح پر ڈرون حملوں کا معاملہ اٹھائیں گے۔ جان کیری اگلے ماہ پاکستان آئیں گے ان کے سامنے بھی یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔ ہم اپنے ہم خیال ممالک اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر بھی یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ اس سال کے آخر میں اقوام متحدہ کے مندوب اپنی رپورٹ پیش کریں گے، اس سے ہمارا موقف مزید مضبوط ہوگا اور ڈرون حملوں کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی۔سرتاج عزیز نے کہا کہ حکومت نے ڈرون حملوں پر امریکا کو اپنے دوٹوک موقف سے آگاہ کر دیا ہے، امید ہے کہ مستقبل قریب میں ہم ڈرون حملے رکوانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ہماری خاموش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں جان کیری کے دورہ کا انتظار کرنا چاہیے۔ حکومت ڈرون حملوں کے بارے میں پارلیمنٹ کی رہنمائی کا خیرمقدم کرے گی۔ حکومت پاکستان نے پاکستان ، امریکا اجلاس میں بھرپور موقف پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہمارے احتجاج پر اس معاملے میں امریکا سے مثبت پیغامات مل رہے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کا اجلاس جلد ہونے والا ہے جو پالیسی امریکا کی ہے، اس پر اپنی حکمت عملی پیش کریں گے۔ سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ امریکی جاسوس طیاروں نے گزشتہ 6ماہ کے دوران 13 ڈرون حملے کیے۔2007 میں 14 ڈرون حملے ہوئے،2008 میں 34 ، 2009 میں 49، 2010 میں 115،2011 میں 62 اور 2012میں 14 ڈرون حملے کیے۔ 2005ءسے اب تک مجموعی طور پر 301 ڈرون حملے ہوچکے ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے بعد ارکان نے پارلیمنٹ کے باہر ملکی صورتحال پر صحافیوں سے علیحدہ علیحدہ بھی تبادلہ خیال کیا۔ تحریک انصاف کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر مخدوم شاہ محمود قریشی نے ڈرون حملوں سے متعلق حکومتی موقف کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے روکنے کے لیے حکومت کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں ڈرون حملے بند ہونے چاہئیں۔ تحریک انصاف نے ایوان میں ایک نوٹس کے ذریعے ڈرون حملوں کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرائی ہے جس پر حکومت کی جانب سے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا موقف خوش آئند ہے۔ ڈرون حملوں کو رکوانے کے لیے حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری اطلاعات سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا کہ ڈرون حملے ختم ہونے چاہئیں، حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ وفاقی وزیربرائے ریاستیں و سرحدی امور جنرل (ر) عبدالقادر بلوچ نے ڈرون حملوں کو ملکی سلامتی وخود مختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت ڈرون حملوں کے حوالے سے جاری پالیسی پر نظرثانی کرے گی اور عوامی خواہشات کے مطابق نئی پالیسی تشکیل دی جائے گی۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے ڈرون حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکا کی کا لو نی بن کر رہ گیا ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ سراج الحق نے کہا ہے کہ خیبر پی کے میں امن ہو گا تو ملک میں بھی امن ہو گا۔ڈرون حملوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر آواز بلند کریں گے۔ ڈرون حملے روکنے کے لیے پالیسی ترتیب دے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب مسعود خان نے بھی سلامتی کونسل میں ڈرون حملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے ہماری خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کے منافی ہیں، ان میں معصوم شہری اور بچے مارے جاتے ہیں، جس سے ان علاقوں میں دہشت گردی اور شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈرون حملوں کے متعلق جامع مذاکرات اور فوری حل کی ضرورت ہے۔ ڈرون حملے انتقامی کارروائیوں کا محرک بن رہے ہیں۔ شدت پسندی میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث اسکولوں اور لڑکیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسعود خان نے کہا کہ ڈرون حملوں سے متعلق معاملات پر جامع مذاکرات اور فوری حل کی ضرورت ہے۔ امیر جماعة الدعوة پروفیسر حافظ محمد سعید نے پاکستان کی جانب سے ڈرون حملوں کا مسئلہ سلامتی کونسل میں لے جانے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی سلامتی و خودمختاری پر حملہ ہیں۔ حکمرانوں کوچاہیے کہ وہ مسلم دنیا کو ساتھ ملا کر ڈرون حملوں کے خلاف عالمی سطح پر بھرپور انداز میں آواز بلند کریں۔ اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی ادارے واضح طور پر ڈرون حملوں کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے چکے ہیں اس کے باوجود امریکا کا پاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعہ بے گناہ پاکستانیوں کو نشانہ بنانا بدترین دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جس پر کسی صورت خاموشی اختیار نہیں کی جاسکتی۔ سلامتی کونسل اور ہر فورم پر پاکستان کو ڈرون حملوں کے خلا ف آواز بلندکرنی چاہیے۔

دوسری جانب سپریم کورٹ میں قبائلی علاقوں میں امریکی ڈرون حملے روکنے کے لیے درخواست دائر کردی گئی ہے۔ جنوبی وزیرستان کے رہائشی مدوجان گوہر زئی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں وزارت دفاع وزارت خارجہ، وزارت داخلہ ، وزارت اطلاعات ونشریات اور امریکی سفیر کو فریق بناتے ہوئے استدعا کی گئی ہے کہ امریکا کی جانب سے قبائلی علاقوں خصوصاً شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان میں نائن الیون کے بعد اب تک کتنے ہی پاکستانی جاں بحق اور کئی معذور ہو چکے۔ امریکا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کررہا ہے۔ اقوام متحدہ کا چارٹر بھی ڈرون حملوں کی اجازت نہیں دیتا۔ آئین کے آرٹیکل نو اور چودہ کے تحت پاکستان کے شہریوں کے تحفظ کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے۔ عدالت بنیادی حقوق کے محافظ کے طور پر اس معاملے کا نوٹس لے کر مدعا علیہان سے جواب طلب کرے کہ یہ ڈرون حملے کس قانون کے تحت ہو رہے ہیں۔ ڈرون حملے ملکی سالمیت کے خلاف ہیں۔ درخواست میں کہاگیا ہے کہ امریکا کو ڈرون حملوں میں مارے جانے والے شہریوں کے خاندانوں کو معاوضہ ادا کرنے اور ڈرون حملوں کو فوری طور پر روکنے کا حکم جاری کیا جائے۔

ذرئع کے مطابق نو منتخب حکومت ڈرون حملے روکنے کے لیے پرعزم دکھائی دے رہی ہے۔حکومت نے ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے ، معذور ہونے والے اور متاثرین کے کوئف جمع کرنا شروع کردیے ہیں،مالی نقصان کا تخمینہ بھی لگایا جارہا ہے، تاکہ ڈرون حملوں کے معاملے کو بھرپور انداز میں بین الاقوامی عدالت انصاف میں اٹھایا جائے۔ منتخب حکومت اس لیے ڈرون حملے رکوانے کے لیے متحرک نظر آرہی ہے کیونکہ اسے پتا ہے کہ اگر ڈرون حملے نہ رکے تو ملک میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ جس سے حکومت مستحکم اور مضبوط نہیں ہوسکتی۔حکومت کو تحریک انصاف کی شکل میں مضبوط اپوزیشن کا بھی سامنا ہے جنہوں نے ووٹ لیے ہی اس بنیاد پر لیے تھے کہ حکومت میں آکر ڈرون حملے رکوائیں گے۔ ڈرون حملے رکوانا حکومت کی مجبوری ہے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 700982 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.