غیر ملکی سیاحوں کا قتل ملک کو بدنام کرنے کی سازش ہے

ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب دیر گئے نامعلوم مسلح افراد نے ہوٹل میں گھس کر فائرنگ کی جس سے 9 غیر ملکی سیاح اور ان کے پاکستانی گائیڈ مارے گئے۔ مرنے والوں والے غیر ملکی سیاحوں میں سے 5 کا تعلق یوکرائن، 3 کا چین اور ایک کا روس سے ہے۔ ذرائع کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں حملہ آوروں نے غیر ملکی سیاحوں کے کیمپ پر رات گئے دھاوا بول دیا، بعض افراد پر تشدد بھی کیا۔ حملہ آوروں نے سیکورٹی فورسز کی یونیفارم پہن رکھی تھی۔ واقعے کے بعد صبح دیر گئے پاکستانی فورسز نے علاقے کا سنبھالا اور حملہ آورں کی تلاش شروع کردی۔ واقعے کے بعد ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ گلگت کے علاقے میں غیر ملکی سیاحوں کا قتل دوست ممالک خصوصاً پاکستان اور چین کے درمیان دیرینہ تعلقات خراب کرنے کی مذموم سازش ہے۔ دہشت گردی کا یہ واقعہ انتہائی ظالمانہ اور غیر انسانی فعل ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والے غیر ملکیوں کے خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔

صدر آصف زرداری اور وزیراعظم میاں نوازشریف نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ وزیراعظم نواز شریف نے واقعے میں ملوث حملہ آورں کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کرتے ہوئے واقعے کی فوری رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کے عوام اور حکومت غم زدہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ایسے کسی ظالمانہ اور غیر انسانی فعل کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان کو سیاحوں کے لیے محفوظ ملک بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان مہدی شاہ نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے اور انہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔ اس واقعے کا اثر پورے علاقے پر پڑے گا۔ اتوار کے روز اسپیکر سردار ایاز صادق کے زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران بیان دیتے ہوئے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ کل رات ایک بجے فیری میڈوز میں بونر نالے کے قریب بیس کیمپ پر دہشت گرد آئے اور فائرنگ کرکے 9 غیر ملکی سیاحوں اور 2 پاکستانیوں کو قتل کردیا۔ سیاحوں کو قتل کرنے والے دہشت گردوں نے سیکورٹی فورسز کی یونیفارم پہنی ہوئی تھی۔ جی ایچ کیو پر جب حملہ ہوا تو وہاں بھی دہشت گرد فوجی وردیوں میں ملبوس تھے۔ حساس مقامات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیوں نہیں کیے جاتے؟ ہمیں ذمے داروں کا تعین کرنا ہوگا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے خطاب کرتے ہوئے غیر ملکی سیاحوں کے قتل کو پاک چین تعلقات خراب کرنے کی سازش قرار دیا ہے اور کہا کہ حملہ غیر ملکی سیاحوں پر نہیں پاکستان پر کیا گیا ہے، غیر ملکی سیاحوں کی سیکورٹی متعلقہ اداروں کی ذمے داری ہے۔ اسی لیے گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری اور آئی جی کو معطل کردیا گیا ہے۔ ایک جانب ہم جنگ کی حالت میں ہیں تو دوسری جانب سارا نظام کھوکھلا ہوچکا ہے، جن کی ذمے داری ہے وہ کام نہیں کر رہے، نظام کی تبدیلی کے لیے سزا اور جزا کا عمل ضروری ہے۔ کسی اور ملک میں ایک جانور بھی مرتا ہے تو تحقیقات کی جاتی ہےں، یہاں ہزاروں لوگ مرجاتے ہیں لیکن کوئی تحقیقات نہیں ہوتی۔ اداروں کو دو قدم آگے ہونا چاہیے مگر ہم دس قدم پیچھے ہیں۔ اب ریڈ زون میں داخل ہونے والی تمام فوجی گاڑیوں کی بھی چیکنگ ہوگی، جب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ نے ایوان کو بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر واقعے میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی ہے، دہشت گردوں کو 2 گائیڈ بیس کیمپ تک لے کر گئے جن میں سے ایک کو قتل کردیا گیا، جب کہ دوسرے گائیڈ کو سیکورٹی اداروں نے اپنی تحویل میں لے کر اس سے تفتیش شروع کردی ہے۔

سانحہ گلگت کے خلاف قومی اسمبلی میں مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ منظور کی گئی قرارداد میں مرنے والوں کے خاندان سے ہمدردی اور تعزیت کے ساتھ سیکورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کے درمیان رابطوں کو بہتر بنائے جانے پر زور دیا گیا۔ حکومت سے کہا گیا کہ فوری طور پر تمام ملک دشمن عناصر کے خلاف فوری ضروری اقدامات کرے اور قرارداد میں گلگت واقعہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا تشخص خراب کرنے کے لیے کیا گیا۔ گلگت واقعہ کے خلاف مذمتی قرارداد پاکستان تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے پیش کی۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان غیر ملکی سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتا ہے۔ حملے سے پاکستان کی ساکھ متاثر ہوئی۔ ہمیں اپنی ذاتی سوچ میں تبدیلی لا کر قوم اور اداروں کو حالات سے نمٹنے کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف واضح قومی پالیسی اختیار کرنی چاہیے جس کے لیے آل پارٹیز کانفرنس طلب کی جائے۔ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہر واقعے کو حکومت کی ناکامی قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ہمیں سیاسی پوائنٹس اسکورنگ کی بجائے قومی سلامتی کے معاملے پر ایک ہونا چاہیے۔ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ جب وزیر داخلہ ہی بے بس ہیں تو باقی قوم کا کیا حال ہوگا۔ محمود خان اچکزئی نے واقعےکی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کو بتایا جائے ہم ان کے سامنے نہیں جھکیں گے، اگر متاثرہ دوست ممالک سے معافی مانگنا پڑی تو وہ بھی مانگی جائے، اسلام آباد میں داخل ہوتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کسی تھانے میں جارہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف، جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن، سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ، وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد، عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے گلگت میں غیر ملکی سیاحوں کے قتل کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف نے گلگت میں غیر ملکی سیاحوں کے قتل کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے ملک کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیاہے۔ امیر جماعت اسلامی سید منور حسن اور سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے منصورہ لاہور سے جاری بیان میں کہا ہے کہ یہ ملک دشمن قوتوں کے ایجنٹوں کی کارروائی ہے جس کے پیچھے غیر ملکی ہاتھوں کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں۔ سید منور حسن نے کہا کہ سیاحوں کا قتل پاکستان کو عالمی سطح پر تنہا اور بدنام کرنے کی مذموم سازش ہے۔ گورنر پیر کرم علی شاہ کا کہنا تھا کہ واقعے میں بیرونی عناصر بھی ملوث ہوسکتے ہیں۔ ملزمان کی جلد گرفتاری یقینی بنائی جائے گی۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے بھی واقعے کو ملک کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے گلگت میں دیا مر، نانگا پربت کے علاقے میں مسلح دہشت گردوں کے ہاتھوں روسی، یوکرائن، چائنی اور پاکستانی سیاحوں کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی سیاحوں کا قتل کھلی دہشت گردی ہے۔ مقامی انتظامیہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی مدد سے سفاک قاتلوں کو گرفتار کرکے سخت ترین سزا دلوائے، کیوں کہ دہشت گردی کا یہ عمل صرف سفاکانہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔ حکومت دہشت گردی کی روک تھام کے لیے مو ¿ثر اور ٹھوس اقدامات کرے اور حکومت پاکستان آنے والے غیر ملکی سیاحوں کو خصوصی سیکورٹی فراہم کرے۔ ان کے علاوہ بھی کئی رہنماﺅں نے اس واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ مبصرین کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ واضح طور پر ملک کے خلاف سازش ہے۔ عین ان دنوں جب امریکا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے جارہا ہے اور پاکستان بھی طالبان سے مذاکرات کی کوشش کررہا ہے، ان حالات میں اس قسم کے واقعات سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچانا مقصود ہوتا ہے۔ اس میں واقعی کوئی غیر ملکی دشمن عناصر شامل ہیں جو ملک میں امن قائم ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔ یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ جب بھی امن کی کوشش کی جاتی ہے تو ایسا واقعہ رونما ہوجاتا ہے۔ اس سلسلے میں متعدد دینی و سیاسی رہنما بھی ملک میں بیرونی قوتوں کے کھیل کی طرف اشارہ کرچکے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ہر واقعے کی درست سمت میں تحقیقات کرے اور ذمے داروں کو کیفرکردار تک پہنچائے۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 703361 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.