یہ سب ڈاکٹر روحانی کا کیا دھرا ہے!

ایران میں اصلاح پسند جیت چکے ہیں اور امریکی و مغربی ذرائع ابلاغ بھی ڈاکٹر روحانی کے باقاعدہ اقتدار سنبھالنے تک خاموشی سادھے ہوئے ہیں لیکن ایک اسرائیل کو ایک کل چین نہیں آرہا بلکہ اب تو یوں محسوس ہورہا ہے کہ شاید ماضی کے تمام صدور کی نسبت اسرائیل کے لیے سب سے زیادہ تکلیف دہ صدر ڈاکٹر روحانی ہی ہیں۔ ڈاکٹر روحانی کے انتخاب کو تقریبا دس روز ہونے کو آئے ہیں لیکن اب تک اسرائیلی اخبارات میں ایک ہی راگ الاپا جارہا ہے کہ ایران کی خارجہ پالیسی اور خاص طور پر ایٹمی پالیسی میں کسی قسم کی کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوگی اس لیے امریکہ اور مغرب کو اقتصادی پالیسیوں پر مبنی پالیسی سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔

ابھی چند دن پہلے اسرائیل کے معروف تجزیہ نگار یوسی ملمین نے اپنے تازہ ترین کالم میں دعوی کیا ہے کہ ڈاکٹر روحانی کا انتخاب ایران کی ایٹمی پالیسی میں کسی قسم کی تبدیلی کا سبب نہیں بنے گا کیونکہ ڈاکٹر روحانی ہی ہیں جنہوں نے ایک طرف امریکہ اور مغرب کو مذاکرات میں الجھائے رکھا اور دوسری طرف ایٹمی پروگرام کو تیزی سے آگے بڑھاتے رہے۔وہ شخصیت ہیں جو گذشتہ تیس سال سے رہبر انقلاب آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے بااعتماد ساتھی اور ان کی طرف سے مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اسرائیلی اخبارات اور ذرائع ابلاغ صدارتی انتخابات سے پہلے ڈاکٹر سعید جلیلی کے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑے ہوئےتھے اور مسلسل یہ دعوی کررہے تھے کہ ایران میں صدارتی انتخابات انجینئرڈ ہونگے اور اصلاح پسند امیدوار کسی بھی صورت میں کامیابی حاصل نہیں کرسکیں گے اب جبکہ اسرائیل کی امیدوں پر پانی پھر گیا ہے اور ڈاکٹر روحانی کے جیتے کی وجہ سے وہ تمام سازشی کام یا ایران میں بدامنی کے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں تو اسرائیل نے آسمان سر پراٹھالیا ہے کہ امریکہ اور مغربی ممالک ایران پر اقتصادی پابندیوں میں مزید سختی کریں۔

دوسری طرف شام کا بحران جاری ہے جس میں امریکہ اور عرب ممالک کے علاوہ اسرائیلی مداخلت بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ اسرائیل اور امریکہ کسی بھی قیمت پر بشارالاسد کو ہٹا کر خطے میں اپنی من پسند حکومت لانا چاہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں سب سے بڑی رکاوٹ روس اور ایران ہیں۔ ایران کا یہ حل نکالا گیا تھا کہ ایرانی انتخابات کے نتائج کے اعلان کے بعد دھاندلی کا الزام لگاکر وسیع پیمانے پر ملک بھر میں بدامنی پھیلائی جائے گی جس کی وجہ سے ایران اپنے اندرونی مسائل میں الجھ جائے گا اور اس طرح شام کے مسئلہ کو اپنی مرضی سے حل کیا جاسکتا ہے امریکی و اسرائیلی منصوبے کے تحت کچھ نہ ہوا اور اصول پرستوں کے بجائے ڈاکٹر روحانی جیت کر میدان میں آگئے اور انہوں نے آتے ہی شام کے بارے میں اپنے پالیسی بیان میں واضح کردیا ہے کہ شام پر کسی قسم کی غیرملکی جارحیت برداشت نہیں کی جائے گی اور اگرشام پر غیرملکی جارحیت ہوئی تو ایران اپنی پالیسی کے مطابق شام کی بھرپور مدد کرے گا۔
امریکہ اور اسرائیلی تھنک ٹینکس کے غلط اندازوں کی وجہ سے ایران خطے میں پہلے سے زیادہ مضبوط ہوکر سامنے آیا ہے اور اب تو امریکہ پر اندرونی طور پر دباؤ میں اضافہ ہوگیا ہے کہ ایران کے بارے میں اپنی پالیسی میں تبدیلی کی جائے۔ امریکہ اور اسرائیل کی جانب سے پھیلائے جانے والے جال میں ابھی تک کچھ بھی نہیں آیا اور ان کے منصوبوں کو کافی حدتک ناکامی کا سامنا ہے اور یہ سب ڈاکٹر روحانی کا کیا دھرا ہے!!

A.B. Salman
About the Author: A.B. Salman Read More Articles by A.B. Salman: 16 Articles with 13028 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.