انجینئر غلام مصطفی چوہدری
واقعات بہت تیزی سے رونما ہو رہے ہیں۔ ایک موضوع پر لکھنے ارادہ کرتا ہوں
تو پھر کوئی اور بڑا حادثہ سامنے آ جاتا ہے مگر ایک چیز یکساں ہے وہ ہے
پاکستان دشمنوں کا ہدف۔ پاکستان کے تشخص، نظریہ پاکستان، پاکستان کی بنیادی
اساس اور بانیان پاکستان کے خلاف خبث باطن ظاہر کرنے والے اب تو پاکستان کے
ماضی اور قائد اعظم کی زیارت میں ریذیڈنسی پر حملہ کرکے وہاں بی ایل اے کا
پرچم بھی لہرا چکے ہیں۔ 15جون کو ہی سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی بس
کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور پھر بولان میڈیکل کمپلیکس کی
ایمرجنسی میں جا کر حملہ آور خون کا کھیل جاری رکھتے ہیں۔ بات یہاں ختم
نہیں ہو جاتی۔ مردان میں ایک جنازے پر حملہ کرکے پاکستان تحریک انصاف کے
رکن خیبر پختونخوا اسمبلی کو شہید کردیا جاتا ہے لیکن پاکستان دشمنوں کے
آلہ کار بعض اینکر پرسنز ، پاکستانی آئی ایس آئی اور لاءاِن فورسنگ ایجنسیز
کو کردار کشی کا نشانہ بناتے ہیں اور ان واقعات کا ذمہ دار قرار دے دیتے
ہیں۔ یہ سب کچھ اتفاقاً نہیں طے شدہ منصوبے کے تحت جاری و ساری ہے۔ اس ضمن
میں غیر ملکی عناصر اور ان کے مقامی آلہ کار بڑی تیزی سے یہ افواہیں
پھیلانے کے لئے کام کرتے ہیں کہ بلوچستان میں دہشت گردانہ حملوں میں
پاکستان کی اپنی ایجنسیاں ملوث ہیں جس کا مقصد پاکستان میں سول ملٹری
تعلقات کو اتنا زیادہ خراب کرنا ہے تاکہ واپسی کا راستہ باقی نہ رہے۔ دوسرا
مقصد قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیز کے افسروں اور
جوانوں کی حوصلہ شکنی ہے۔ بلوچستان میں غیر ملکی ہاتھ کوئی ڈھکی چھپی بات
نہیں بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کو کئی غیر ممالک نے پناہ دے رکھی ہے جو
وہاں بیٹھ کر بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں اور دہشت گردی کی نگرانی
کررہے ہیں۔ وقت آ گیا ہے کہ ایسے ممالک اور طاقتوں کا اصل چہرہ بے نقاب کیا
جائے۔ پاکستان کی قومی قیادت اور حکومتی اداروں کو اپنی ایجنسیوں اور قانون
نافذ کرنے والے اداروں کی کردار کشی کی بجائے ان کی صلاحیت کار میں اضافے
کےلئے بھرپور اقدامات کرنے ہونگے۔ بلوچستان میں ”را“ تخریب کاری کی
سرگرمیوں کی نگرانی افغانستان میں بھارتی فوج کا ایک میجر جنرل کررہا ہے۔
بدمعاش بھارتی خفیہ ایجنسی ”را“ کا کمال یہ ہے کہ ٹارگٹ ملک کے عوام میں سے
ہی ناراض نوجوانوں، لوگوں یا افراد یا شخصیات کو خرید کر یا بلیک میل کرکے
اپنے مقاصد کو آگے بڑھاتی ہے۔ یہی کھیل ”را“ نے بنگلہ دیش میں بنگالیوں کو
ورغلا کر اور مکتی باہنی کے نام پر ”را“ کے افسروں کے زیر نگرانی تربیت
دیکر کیا۔ اسی طرح ”را“ نے سری لنکا میں تامل لبریشن ایلائم کو اسلحہ اور
تربیت دیکر سری لنکا کو کئی دہائیوں تک غیر مستحکم رکھا تاہم سری لنکا کی
قوم اور حکومت کے عزم کے آگے ”را“ کی چالیں ناکام ہو گئیں۔ بلوچستان میں
”را“ کی دہشت گردی براستہ افغانستان جاری ہے۔ پاکستان دشمنی میں ”را“ اور
موساد کا اشتراک عمل اور پاکستان توڑدو کا ایک نکاتی ایجنڈا کوئی ڈھکی چھپی
بات نہیں۔ بلوچستان کی علیحدگی کی سازش بھی ”را“ اور ”موساد“ کی مشترکہ
کاوش ہے جو انشاءاللہ کبھی کامیاب نہیں ہوگی-
لیکن ”موساد“ کی بلوچستان کی علیحدگی میں معاونت کچھ اس طرح بے نقاب ہو گئی
تھی کہ اپریل 2006ءمیں بلوچستان کی خودساختہ جلاوطن حکومت نے اپنے دفاتر
یروشلم اسرائیل میں قائم کئے جس کا سربراہ آزاد خان بلوچ تھا۔ آج بھی بی
ایل اے ، بی آر اے کی ویب سائٹس بھارت سے اپ ڈیٹ کی جاتی ہیں۔ بی ایل اے (بلوچستان
لبریشن آرمی) اور بی آر اے (بلوچستان ریپبلکن آرمی) بھارت اور اسرائیل کے
ہاتھوں میں ایک ہتھیار بن چکی ہیں ۔ اس ہتھیار کے ذریعے بلوچ روایات کے
سراسر منافی کبھی بلوچ پولیس اہلکاروں کو اغواءکرکے قتل اور کبھی بلوچ وزیر
کو پاکستان سے محبت کی سزا دینے کے لئے موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔ حتیٰ
کہ بے گناہ عام مزدوروں کو آبادکار ہونے کے ”جرم“ میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ
بنایا جاتا ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ بی ایل اے اور بی آر اے جیسی پاکستان دشمن
دہشت گرد تنظیموں کا قلع قمع کرکے بلوچستان کی علیحدگی کی سازش ناکام بنا
دیا جائے۔ محب وطن پاکستان بلوچ رہنماءاور سیاسی قیادت بلوچستان کے مسائل
کے حوالے سے غفلت کی ذمہ دار پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کو ضرور سمجھتی ہے مگر اس
بات کا بھی مکمل احساس و ادراک رکھتے ہیں کہ بلوچستان میں بھارتی ”را“ کی
دہشت گردی براستہ افغانستان ہورہی ہے۔ |