محترم اوریا مقبول جان اور غیرت

سینیر کالم نویس اور تجزیہ نگار محترم اوریا جان مقبول کا ایک کالم بعنوان "غیرت تو اللہ پرایمان سے پیدا ہوتی ہے۔نظروں سے گزرا یہ کالم پڑھنےکے بعد ذہن میں درجنوں سوالات نے جنم لیا محترم اوریامقبول جان صاحب نے اپنے ممدوح کی تعریف میں غیرت کے تمام معیارات کو ہی بدل ڈالا۔

پاکستانی میڈیا میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی سوچ اور طالبان کی سوچ میں زیادہ فرق نہیں یہ لوگ اکثر وبیشتر طالبان کے حق میں لکھتے بھی رہتے ہیں نظریاتی طور پر ہر انسان آزاد ہے اس کی سوچ پر پابندی نہیں لگایء جا سکتی لیکن دکھ تب ہوتا ہے جب حقایق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا جائے اور جب ایک سینیر صحافی حقائق سےچشم پوشی کرتے ہوئے رائے قائم کرے تو پھر بہت سارے شکوک و شبہات سر اٹھَاتے ہیں محترم اوریا مقببول صاحب نے لاکھوں بے گناہ لوگوں کے قاتل طالبان کو غیرت مند قرار دیا ہے ۔اور طالبان کو محترم اوریا مقبول جان صاحب کی طرف سے غیرت مندی کا یہ طمغہ ان کے امریکہ کے خلاف ڈٹ جانے پر ملا ہے۔ اوریا مقبول جان صاحب شاید تاریخ کا بہت بڑا سچ چھپا گئے ہیں اور وہ یہ کہ طالبان در حقیقت امریکہ کی ہی پیداوار ہیں امریکہ نے ان کو اپنے مفاد کےلیے استعمال کیا اور اب بھی کر رہا ہے امریکہ اور طالبان کےاہداف اب بھی مختلف نہیں ہیں دونوں انسانیت کے دشمن ہیں امریکہ اگر بےگناہوں کا خون بہاتا ہے تو طالبان بھی کسی سےپیچھے نہیں ہیں۔نجانے اوریا صاحب کس غیرت کی بات کرتے ہیں ؟ کیا بزدلوں کی طرح خود کش دھماکوں سے معصوم لوگوں کو خاک و خون میں نہلانا غیرت ہے؟

نہیں معلوم طالبان کس غیرت کے مالک ہیں اسلام تو ہر مسلمان کو انسانیت کی خدمت کی ترغیب دلاتا ہے جس نےایک شخص کو زندہ کیا اس نے گویا پوری انسانیت کو زندہ کیا۔

اور جس نے ایک انسان کو بے جرم قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا۔ نجانے طالبان مخلتف مذاہب کے لوگوں کو قتل کر کر کے کس اسلامی غیرت کےحق دار ٹھر رہےہیں؟

اگر طالبان کا ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر حملہ ثابت ہو جائے جیسا کہ وہ خود اقرار کرتے ہیں کہ یہ حملہ انہوں نے ہی کیا تھا تو کیا محترم اوریامقبول جان صاحب اس درندگی کو کسی غیرت مند کا فعل قرار دیں گے؟

نجانے کس بنیاد پر اوریا مقبول جان افغانستان میں طالبان کے دور حکومت کے قصیدے پڑھ رہے ہیں؟

جس دور میں داڑھی نہ رکھنے پر عوام ہر زمین تنگ کر دی گئی-

جس دور میں خواتین پربدترین ظلم ہوا،جس دور میں ہزاروں سال پرانے تاریخی آثار کو مٹا دیا گیا۔ جس دور میں پاکستان میں خون کی ندیاں بہائی گئیں۔اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔محترم اوریا مقبول جان صاحب اگر آپ کی غیرت کا یہی معیار ہے تو اس معیار پر دوسرے بہت سارےلوگ بھی پورا اترتے ہیں آپ کو ان کو بھی غیرت کا تمغہ دینا چاہیے ان میں سر فہرست امریکہ ہے جس نے لاکھوں بےگناہوں کا خون بہایا اس کےبعد بہت سارے لشکر ہیں جو طالبان کا کام کر رہے ہیں ان کو بھی غیرت کا ایک ایک تمغہ عنایت کر دیں ۔

انڈیا میں غاصب فوج سے لڑنے والے جماعت الدعوہ کے مجاہد یقینا آپ کے تمغہ غیرت سے محروم رہیں گے اس لیے کہ آپ کے نزدیک وہ دہشت گرد ہیں اسی طرح فلسطین اور شام میں اسرائیل اورامریکہ کے خلاف لڑنے والے حزب اللہ کے مجاہد بھی آپ کے تمغہ غیرت سے محروم رہیں گے؟

شام میں جہاد کے نام پر نے گناہ عوام کا خون بہانے والے یقینا آپ کے تمغہ ِ غیرت کے حق دار ٹھریں گے؟

محترم اوریا مقبول جان صاحب مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ یہ کالم آپ نے لکھا نہیں بلکہ آپ سے لکھوایا گیا ہے آخر جان تو سب کو پیاری ہوتی ہے۔لیکن محترم غیرت مند لوگ جان کے خوف سے حق بات کہنا نہیں چھوڑ دیتے یقین نہیں آتا تو امریکی صحافی نوم چومسکی سےپوچھ لیجیے گاجو غیرت مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی جان جانے کےخوف کے باوجود آج تک سچ بولنے سے باز نہیں آیا -

مورخین نے لکھا ہے کہ امام عالی مقام امام حسین رض کا جب میدان کربلا میں کوئی نہ رہا تودشمن آپ کے بچوں خواتین کی طرف بڑھا تو آپ نےفرمایا اگر تم میں دین نہیں ہے تو کم از کم دنیا میں آزاد لوگوں کی طرح رہو یعنی غیرت مندوں کی طرح رہو۔

کیا نوم چومسکی جیسا کافر غیرت مند ہے جس نے آزادگی کا مظاہرہ کرتےہوےء کبھی بھی اپنی غیرت کا سودہ نہیں کیا یا طالبان جو بڑوں تو کیا معصوم بچوں کو بھی بھون ڈالتے ہیں اللہ انسانیت کو ایسے غیرتمندوں سے محفوظ رکھے ۔
ibne raheem
About the Author: ibne raheem Read More Articles by ibne raheem: 29 Articles with 30497 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.