آپ کو یاد ہوگا کہ جب ۸۰۰۲ میں پیپلز پارٹی نے وفاق میں
حکومت قائم کی اور خیبر پختونخواہ میں اے این پی نے حکومت بنائی۔خیبر
پختونخواہ اس سے پہلے ہی آگ میں گھرا ہوا تھاپھر اس وقت صوفی محمد کی نفاذ
شریعت تحریک زوروں پر تھی اور صوفی محمد نے اس تحریک کے ذریعے ایک لبرل قسم
کی جماعت سے اپنے مطالبات منوالئے پھر سوات،وزیرستان وغیرہ میں شریعت نافذ
کردی گئی لیکن صوفی محمد نے اگلے ہی دن پاکستان کے آئین کو نظام کفر قرار
دے دیا پھر کچھ دن بعد ایک جعلی ویڈیو جس میں ایک عورت کو سر عام کوڑے
برسائے جارہے تھے میڈیا پر اسے خوب چلایا گیا بالآخر شرعی نظام کو حکومت نے
دوبارہ معطل کردیا اور پھر پورے پانچ سال پخونخواہ میں آگ اور خون کی ہولی
کھیلی جاتی رہی جس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس سارے معاملے کے پیچھے باہر
کی ایجنسیوں کا ہاتھ رہا یہ یاد کرنے کا مقصد یہ تھا کہآج ویسے حالات
بلوچستان کے ہیں ۔گذشتہ روز قائداعظم کی ریذیڈنسی پر حملہ کرنا اور پھر
کوئٹہ شہر میں دھماکے اور فائرنگ کر کے بے گناہ لوگوں کو موت کے گھاٹ
اتارنا یہ صرف انہی ایجنسیوں کا کھیل ہے جو نئی آنے والی حکومت کے لئے ایک
کھلا چیلنج ہیں۔
پیپلز پارٹی کے دور حکومت کے وزیرداخلہ جناب رحمٰن ملک متعدد بار یہ فرما
چکے ہیں کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بھارت کا ہاتھ ہے لیکن رحمٰن
ملک صاحب نے اس پرصرف بیان بازی ہی کی ہے کاروائی کرنے سے قاصر رہے جس سے
ان دہشت گردوں کی جڑیں بہت مضبوط ہوتی رہیں۔ رحمٰن ملک صاحب پر بیرونی دباؤ
بھی حاوی رہا اور بھارت کو موسٹ فیورٹ قرار دینے کیے چکرخاموش سادھے رکھی
ہماری اس کمزوری کی وجہ سے بھارت نے اپنی بدمعاشی کا بھر پور فائد اٹھایاور
بی ایل اے اور نام نہاد آزادی پسند تنظیمیں پروان چڑھتی رہیں اس وقت ان
تنظیموں نے ناسور کی شکل اختیار کرلی ہے۔ان کی سپورٹ کرنے والے وہ لوگ ہیں
جو برطانیہ،سویٹزر لینڈ میں بیٹھ کر عیاشی کر رہے ہیں اور بلوچستان کے
معصوم بلوچوں کو ان کے استحصال کا ڈرامہ بنا کر ان کو استعمال کیا جارہا
ہے۔ان دہشت گردوں کی تربیت افغانستان اور بھارت میں ہورہی ہے اور ان کے کئی
کارندے جو دانشوری کے روپ میں پاکستانی فوج کو بدنام کرنے میں لگے ہوئے
ہیں۔الیکٹرانک میڈیا پر کئی دانشور،اینکرز حضرات بلوچستان کو بنگلہ دیش بنا
رہے ہیں لیکن یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ بنگلہ دیش کی علیحدگی کے پیچھے کس کا
ہاتھ تھا اور آج بھی وہی قوت بلوچستان کا امن خراب کر رہی ہے۔
بلوچستان کے حالات خیبر پخونخواہ اور سندھ سے زیادہ خراب نہیں
ہیں۔تعلیم،ملازمتیں،بجلی وغیرہ بھی بلوچستان میں ویسی میسر ہے جو دوسرے
صوبوں میں ہے۔ بلوچستان میں امریکہ ویسے ڈرون حملے بھی نہیں کرتا جس طرح
خیبر میں کئے جاتے ہیں اور امریکہ نے کبھی بلوچستان کے دہشت گردوں کی
مخالفت بھی نہیں کی جو معنی خیز ہے۔آخری دور حکومت میں آغاز حقوق بلوچستان
کے نام پر بلوچستا ن کو این ایف سی ایوارڈ سے لے کرملازمتوں تک میں دوسرے
صوبوں کے مساوی انہ حقوق ملے۔ بلوچستان کی آخری ناہل حکومت نے اپنے صوبے کے
لئے کچھ کرنا گوارا نہیں کیا۔اصل مسئلہ بلوچستان کو وہ جاگیردار بھی ہیں جو
مختلف ادوار میں حکومت پر براجمان رہے لیکن جب حکومت سے رخصت ہوئے تو اپنی
جاگیرداری قائم رکھنے کے لئے مسلح قوتوں کو سپورٹ کرتے رہے پھر انہیں ونگز
نے دہشت گردی کا روپ دھار لیا اور بے گناہ لوگوں کو شہید کرنے لگ گئے لیکن
حکومت میں بیٹھے جاگیردار وں نے ان کے خلاف کبھی کوئی ایکشن لینا گوارا نہ
کیا۔پاکستانی فوج اور سیکورٹی اداروں کے لوگ روزانہ شہید ہوتے ہیں لیکن ان
دانشوروں کو وہ معصوم فوجی نظر نہیں آتے جو روزانہ اغوا ہوتے ہیں۔حالنکہ
بلوچستان کے وہ لاپتہ لوگوں کا معاملہ عدالت میں چل رہا ہے جن کا بار بار
تذکرہ کیا جاتا ہے کہ لاپتہ افراد واپس کئے جائیں ۔
نئی حکومت کو چاہیے کہ اب یوم سوگ منانے کی بجائے ان دہشت گردوں کے خلاف
فوری اور بھر پور کاروائی کرے اور دہشت گردوں کی تربیت کرنے والے ممالک کے
خلاف اقوام متحدہ میں اپنا احتجاج ریکارڈ کرائے۔حکومت برطانیہ سے ان بلوچ
غداروں کو اپنے ملک کے حوالگی کا مطالبہ پیش کرے اور ان غداروں کے خلاف
مذاکرات کرنے کی بجائے کاروائی یقینی بنائے۔ اگر کوئی سنجیدہ لوگ ہیں جو
مذاکرات کی میز پر آنا چاہتے ہیں تو ان سے جلد ہی مذاکرات کرے اور جو لوگ
روزانہ معصوم لوگوں کو نا حق قتل کر رہے ہیں ان سے کوئی مذاکرات نہ کیے
جائیں ان سے مذاکرات کرنا ان شہیدوں سے مذاق ہے جو روزانہ ان ظالموں کا
نشانا بنتے ہیں جنہیں ناحق شہید کیا جارہا ہے۔ ان سے کوئی رحمدلی نہ برتی
جائے اور کسی قسم کے مذاکرات نہ کیے جائیں تاکہ آیندہ کوئی ایسی قوت پیدا
نہ ہوسکے جو بندوق کے زور پہ جو چاہے اپنے مطالبات منوا لے۔ اس بندوق کلچر
کو جلد از جلد ختم کیا جانا چاہئے بلوچستان کے لوگوں کے لئے تعلیم کا بہتر
انتظام کرنا چاہئے کیونکہ جس معاشرے میں تعلیم کا فقدان ہو وہاں اس طرح کی
بغاوتیں جنم لیتی رہتی ہیں اور دہشت گرد ملک دشمن عناصر فائدہ لیتے رہتے
ہیں۔ |