ایک گوہرِ نایاب تصنیف! نسائیات

بساطِ عالم پر سرداری اور سرفرازی کے لئے تین چیزیں لازم ہیں ایک حکومت ، دوسری دولت اور تیسرے علم و حکمت، اگرچہ حکمت علم ہی سے پیدا ہوتی ہے مگر فی زمانہ ہم اپنی حالت پر یعنی امت مسلمہ پر نظر ڈالیں تو اپنے پاس علم کے سوا کچھ بھی نہیں۔اور ایسے ہی علم سے لگاﺅ رکھنے والے علم دوست شخصیت کے مالک پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل اوج صاحب بھی ہیں جن کی نئی کتاب ”نسائیات “ کو پڑھنے کا موقع ملا ۔ عاجز راقم کالم نویس بھی ہے اس لئے میرے قلم نے بھی مجھے اس کتاب پر تبصرہ کے لئے اُکسایا یوں میرا قلم روانی سے اس کتاب کی خوبصورتی اور اس میں شامل مضامین پرداد و تحسین دینے میں کوئی لیت و لعل سے کام نہیں لے رہا۔

پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل اوج اردو زبان و ادب اور اسلامی روایات کی ایک عظیم الشان اور ہمہ جہت شخصیت ہیں۔ وہ ایک بہترین پرداز، لاجواب مضمون نگار، بے مثال ناقِد، قابلِ رشک اور ملّتِ اسلامیہ کے سچے بہی خواہ ہیں۔ ان کی گراں قدر علمی و ادبی خدمات طلبا و طالبات اور علمی حلقوں میں مقبول ہیں اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ لہٰذا ان سے عقیدت رکھنے والے ان کی ہر آنے والی کتاب کے انتظار میں رہتے ہیں کہ ہر مرتبہ وہ کچھ نیا تحقیقی کارنامہ سامنے لاتے ہیں۔موصوف کی تصنیف پڑھنے پر ہر وقت ذہن آمادہ رہتا ہے کیونکہ ان کی شخصیت اور ان کی لازوال تصنیفات لوگوں کے لئے اس دورِ پُر آشوب میں بحرِ بے کراں کی مانند ہیں۔ اس میں شک نہیں کہ عورتوں کے بارے میں بہت کچھ لکھا گیا ہے اور لکھا جا رہا ہے لیکن جس جوش و جزبہ و خلوص کے ساتھ ڈاکٹر صاحب نے ”نسائیات “ کو اپنی زندگی کا مشن بنا کر مکمل کیا ہے وہ قابلِ صد تحسین و آفرین ہے ۔
حاصل عمر نثار رہ خارے کردم
شادم از زندگی خویش کہ کارے کردم

موصوف کی کتاب خوبصورت و دیدہ زیب اور جاذب نظر سرِ ورق اور صاف و شفاف کاغذ پر تحریریں دیکھ کر ہی دل و ماغ دونوں کتاب کے اوراق کھولنے پر اُکستاتے ہیں۔ معیاری طباعت اور کمپوزنگ غلطیوں سے مبرا ہونے کی وجہ سے نسائیات کو چار چاند لگ گئے ہیں۔ خواتین پر اپنے ہی لکھے ہوئے مختلف موضوعات جو کہ مختلف رسائل و جرائد میں بکھرے پڑے تھے موصوف دیوانہ وار اور دلجمعی سے یکجا ئے تلاش و تجسُّس اور تحقیق میں سرگرم رہتے ہوئے ان تمام موضوعات کی جمع آوری کے دوران مضامین کے روابط کی نوعیت واضح کر دی ہے یوں کتاب کی اہمیت دو چند ہو گئی ۔قرآنِ کریم کے حوالوں سے مزین یہ کتاب خواتین کے لئے تاج کی حیثیت رکھتی ہے۔ فاضل مرتب نے تمام مسائل جو خواتین سے متعلق ہیں ان سب کو زیرِ نظر کتاب میں یکجا کر دیا ہے، یہ کام اپنی جگہ پر قابلِ قدر ہے ۔ یقینا اس کتاب کے مضامین اور احوال کی جمع و ترتیب کے لئے وہ تلاش و جستجو کے جن مراحل سے گزرے ہونگے دانتوں تلے پسینہ آگیا ہوگا اور اسے دامے درمے قدمے سخنے جو کچھ ان سے بن پڑا وہ انہوں نے اس کتاب میں شامل کیا۔گویا ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ موصوف کی یہ کتاب ان کی دوسری تصانیف کے ساتھ ساتھ تحقیق کے اعلیٰ معیار پر پوری اُترتی ہے۔ یقینِ واثق ہے کہ یہ کتاب اہلِ نظر حضرات کی نگاہ میں قابلِ اعتبار ٹھہرے گی۔

نسائیات میں شامل مختلف النوع مضامین خواتین کے بارے میں ہے ، نکاح و زوجین کے حقوق کا تعین ‘ کم سنی کی شادی، بچوں سے زیادتی ‘ پسند کی شادی ایک سماجی ضرورت، بیواﺅں کی شادی کا مسئلہ کے اہم مسائل پر خوبصورت اور قرآن و حدیث کے مدلل دلائل کے ساتھ خانہ فرسائی کی گئی ہے۔ اسی طرح موصوف نے اس کتاب میں خواتین پر مجموعی طور پر بیس مضامین کو شاملِ کتاب کیا ہے ۔ ان تمام مضامین کی خوبی یہ ہے کہ یہ تحقیق سے مرصّع ہیں۔ڈاکٹر صاحب نے ایسے معاملات پر بہت تحقیق اور دل جمعی کے ساتھ از سرِ نو کام کیا ہے اس کا اندازہ مضامین کے حوالوں سے لگایا جا سکتا ہے۔

اوج صاحب کی شخصیت کی طرح اُن کا تصانیف کے حوالے سے عشق بھی منفرد ہے ۔ عام طور پر تصانیف کے عاشق واپسی کی کشتیاں جلا دیتے ہیں تاکہ میدان میں پیٹھ دکھانے کا خطرہ نہ رہے ، اوج صاحب کا بھی عشق تعلیم، تصانیف اور نِت نئے موضوعات کے ذخیرے کوقرآن و حدیث کی روشنی میں جمع کرنے کا رہا ہے اس لئے یہ کارہائے نمایاں جاری و ساری ہے یوں ان کے بھی پیٹھ دکھانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاکیونکہ تحقیق کے سمندر میں غوطہ زن لوگ نئی نسل کے لئے نئی راہیں کھولتے ہیں ۔
خود بھی روشن ہیں زمانہ بھی ہے روشن اِن سے
کوئی دیکھے تو چراغوں کا فیروزاں ہونا

موصوف کی تحریروں کو اس بات کا ایک نتیجہ ٹھہرایا جا سکتا ہے کہ تعلیم کے متوالوں کے لئے اور عام معلومات کے لئے یہ کتاب ایک گوہرِ نایاب ثابت ہوگا۔ اور مجھے یقینا یہ بھی معلوم ہے کہ بعض دانشمندوں کے دلوں پر ان کی یہ تحریر نے گہرا نقش چھوڑا ہوگاجو کہ ان کے لئے نیک شگون ہے، مگر اس سے بھی بعید نہیں کہ کچھ ناقدین اس کتاب پر تنقید بھی کریں گے مگر اوج صاحب اس بات کی فکر نہیں کرتے کیونکہ تنقید سے تحقیق اور اجاگر ہوتی ہے۔اختتامِ کلام یہ ہے کہ یہ کتاب خواتین کے مسائل پر مبنی ہے جس کے اثرات دورس ہونگے۔

Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui
About the Author: Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui Read More Articles by Muhammad Jawaid Iqbal Siddiqui: 372 Articles with 338364 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.