اپنے گزشتہ کالم
میں ہم نے سانحہ مشرقی پاکستان کے حوالے سے کچھ واقعات کا تذکرہ کیا تھا ،آج
ہم البدر کی تاسیس یا ابتداء کا پس منظر اور البدر کے حلف کے بارے میں کچھ
معلومات آپ تک پہنچائیں گے۔ میجر ریاض حسین ملک جنہوں نے سب سے پہلے البدر
کو منظم کیا وہ کہتے ہیں کہ“ابتدائی ڈیڑھ ماہ میں ہمارا رضا کار فورس کا
تجربہ ناکام ہوچکا تھا تاہم میں نے دیکھا کہ میرے سیکٹر میں اسلامی جمیعت
طلبہ کے بنگالی طلبہ بڑے اخلاص کے ساتھ دفاع، رہنمائی، اور حفظِ راز کی ذمہ
داری ادا کر رہے ہیں، اس لیے میں نے ہائی کمان سے کوئی باقاعدہ اجازت لیے
بغیر قدرے ججھکتے ہوئے ان طلبہ کو الگ کیا۔ یہ تعداد میں کل سینتالیس تھے
اور سب اسلامی چھاترو شنگھو ( اسلامی جمیعت طلبہ ) کے کارکن تھے سولہ مئی
انیس سو اکہتر کو شیر پور ( ضلع میمن سنگھ) کے مقام پر انہیں مختصر فوجی
تربیت دینے کا آغاز کیا۔ ان کارکنان کی محنت، لگن، تیکنیک کو سمجھنے میں
کمال ذہانت دیکھ کر میں نے ان سے اکیس مئی انیس سو اکہتر کو خطاب کیا اور
میرے منہ سے بے ساختہ یہ بات نکلی کہ آپ جیسے سیرت و کردار اور مجاہدانہ
جذبہ رکھنے والے فرزندان اسلام کو “البدر“ کے نام سے پکارا جانا چاہئے اور
تب ہی میرے ذہن میں یہ خیال کوندا کہ کیوں نہ اس تنظیم کو البدر کا نام
دیدیا جائے۔ چنانچہ یہ نام اور جمیعت کے کارکنوں کی الگ تنظیم کا یہ تجربہ
اس قدر کامیاب ہوا کہ دو تین ماہ کے اندر اندر پورے مشرقی پاکستان میں اسی
نام سے جمعیت سے وابستہ نوجوانوں کو منظم کرلیا گیا۔ البدر کے پہلے کمانڈر
کا نام کامران تھا اور وہ اس وقت انٹر سائنس کے طالب علم تھے
شوقِ شہادت
شیر پور( ضلع مومن شاہی)میں سب سے پہلی البدر بٹالین قائم ہوئی۔ وہاں جب
میں نے اسلامی جمعیت طلبہ کے لڑکوں کو اکٹھا کیا، تو ان میں ایک لڑکا خاصا
کمزور، دبلا پتلا، اور مختصر سے قد کاٹھ کا تھا- وہ بھی اس صف میں کھڑا تھا-
میں معائنہ کررہا تھا اور جو لڑکے بظاہر زیادہ کمزور نظر آتے تھے ان کو میں
صف میں سے پیچھے ہٹنے کے لیے کہتا اس لڑکے نے دیکھ لیا کہ یہ کمزور کمزور
لڑکوں کو پیچھے نکال رہا ہے جب اس کی باری آئی تو میں نے اسے پیچھے ہٹنے کا
اشارہ کیا لیکن وہ جم کے کھڑا ہوگیا
میں نے کہا بیٹا آپ چھوٹے ہیں!
مگر وہ ایڑیا اٹھا کر کھڑا ہوگیا اور جواب میں کہنے لگا “ہُن توبڑا ہوئے گا
چھے“ ( یعنی اب تو بڑا ہوگیا ہوں)
یہ بات مجھے تاریخ میں بہت پیچھے لے گئی- میں آبدیدہ ہوگیا اور اسے گلے سے
لگا کر کہا “بیٹے میں نے غلط کہا ہے تم کبھی چھوٹے نہیں تھے کبھی کمزور
نہیں تھے ہمیشہ سے مضبوط ہو اور ہمیشہ مضبوط رہو گے کیونکہ تم میں ایسی قوت
ہے جو چٹانوں میں بھی نہ ہوگی“ ۔
میجر ریاض ایک جگہ کہتے ہیں کہ
اس سے چند روز پہلے بھی ایک واقعہ پیش آچکا تھا ایک لڑکا آیا اور کہنے لگا
“آپ میرے بڑے بھائی کو گرفتار کرلیں! میں نے کہا کیوں؟
کہا وہ بھارت جاتا ہے اور پاک فوج کی نقل و حرکت کی خبر دشمن کو دیتا ہے۔
میں نے کہا آپ کو علم ہے کہ یہ جو کچھ آپ کہہ رہے ہیں اس پر آپ کے بھائی کو
کیا سزا ہوسکتی ہےِِ؟ کہنے لگا “جی مجھے معلوم ہے“
میں نے کہا یہ سب جانتے ہوئے بھی یہ کچھ کہہ رہے ہو؟
کہنے لگا “ایک ایسے بھائی کو مر جانا ہی بہتر ہے جو کروڑوں ہم وطن بھائیوں
کے ساتھ غداری کرے“ پڑھنے والوں سنوں یہ لڑکا بھی اسلامی جمیعت طلبہ کا
کارکن تھا:( البدر از سلیم منصور خالد )
البدر کا انفرادی حلف نامہ
البدرکا ہر مجاہد تربیت کی تکمیل کے بعد اپنے ساتھیوں کے روبرو حسب ذیل حلف
نامہ پڑھتا
بسم اللہ الرحمان الرحیم
اشہد ان لا الہٰ الا اللہ و اشہد ان محمداً عبدہ وو رسولہ
میں خدائے بزرگ و برتر کو حاضر و ناظر جان کر اعلان کرتا ہوں کہ : پاکستان
کی سالمیت پر کوئی آنچ نہ آنے دونگا۔
پر امن شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرونگا۔
اسلام اور پاکستان کے لیے ہر سطح پر جیتے جی جنگ جاری رکھوں گا اور اپنی
جان و مال کو اس مقصد کے لیے وقف کردونگا - اللہ میرا حامی و ناصر ہو آمین
البدر مجاہدوں کا اجتماعی حلف نامہ
بسم اللہ الرحمان الرحیم
ان صلاتی و نسکی محیایٰ و مماتی لِللہ رب العالمین
خدا کو حاضر و ناظر جان کر اقرار کرتے ہیں کہ ہم البدر کے رضا کار: سیاسی
مخالفت یا خاندانی دشمنی کی بناء پر کسی کو نقصان نہیں پہنچائیں گے
کسی فرد کے خلاف محض عوامی لیگ کا حامی یا ہندو ہونے کی بناء پر تادیبی
کاروائی نہیں کریں گے۔تاآنکہ پوری طرح تحقیق کے بعد غداروں کی اعانت کرنے
یا براہ راست ملکی مفاد کو نقصان پہنچانا ثابت نہ ہوجائے
متحدہ پاکستان کے لیے پرامن جمہوری ماحول کی تیاری اور عام زندگی کے
معمولات کی بحالی کے لیے تمام مثبت اقدامات کریں گے
ذرائع مواصلات کو درہم برہم کرنے کے لیے پلوں کو تباہ کرنے والوں، لوٹ مار،
قتل و غارت اور عزت و ناموس پر حملہ کے مرتکب افراد کے خلاف جدو جہد کریں
گے: خدا ہمارا حامی و ناصر ہو۔آمین (البدر از سلیم منصور خالد،ہمقدم کراچی
اکتوبر ١٩٧١ )
مندرجہ بالا دونوں حلف کو غور سے دیکھیں اور پھر یہ فیصلہ کریں کہ کیا یہ
حلف کسی ملک دشمن تنظیم کا ہوسکتا ہے۔( جاری ہے ) |