پاکستان اور چین کی دوستی
سمندروں سے گہری اور ہمالیہ سے اونچی ہے۔ اکیس مئی1951 پاکستان اور چین کی
دوستی اورسفارتی تعلقات کے آغازکا دن تھا۔ چین نے ہر مرحلے پر یہ ثابت کیا
کہ وہ پاکستان کا سچا دوست ہےجبکہ پاکستان نے بھی جواب میں ایسا ہی کیا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان 1965اور 1971 کی جنگوں میں چین نے کھل کر
پاکستان کا ساتھ دیا اور اسے نہ صرف جنگی سازو سامان مہیا کیا بلکہ بھارت
کو جنگ بندی کے لیے الٹی میٹم بھی جاری کیا۔ پاکستان نے بھی 1962کے چین
بھارت سرحدی تنازعے میں چین کا ساتھ دیا تھا۔ ساری دنیا اس پاک چین دوستی
کی قدر کرتی ہے، ایک عرصے تک پاکستان اقوام متحدہ میں چین کا کیس لڑتا رہا
۔ امریکہ بھی گہری پاک چین دوستی سے اچھی طرح واقف ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ 9
جولائی 1971 کو سابق امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر نے چین سے دوستی کےلیے
پاکستان کی مدد سے چین کا پہلا خفیہ دورہ کیا تھا۔ اسوقت کے چینی وزیراعظم
چو این لائی نے امریکی وزیر خارجہ ہنری کسنجر سے کہا تھاکہ ”آپ جس پُل یعنی
پاکستان کے زریعے ہم تک آئے ہیں اسے ہمیں کبھی نہیں بھولنا چاہیئے"۔ آج چین
اپنے عوام اور اپنے عظیم سیاسی رہنماوں کی شب و روز محنت سے دنیا کی عظیم
معاشی اور سیاسی طاقت بننے جارہا ہے۔ وزیراعظم چو این لائی سے موجودہ
وزیراعظم لی کی چیانگ تک چین کی خارجہ پالیسی ہمیشہ غیر جانبدارانہ اور
منصفانہ رہی ہے۔ چین کے نئے وزیراعظم لی کی چیانگ نے ماہ مئی میں پاکستان
کا دورہ کیا تھا اور وزیراعظم نواز شریف کو دورہ چین کی دعوت دی تھی۔
وزیراعظم نواز شریف کے دورہ چین کے موقع پر پاکستان اور چین کے درمیان 8
معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں، ان میں اقتصادی راہداری کے معاہدے کے تحت
گوادر سے کاشغر تک سڑکوں اور ریلوے کا نیٹ ورک تعمیر کیا جائے گا، راولپنڈی
سے خنجراب تک 440 ملین ڈالر کی لاگت سے فائبرآپٹک نیٹ روک تین سال کے عرصے
میں بچھایا جائیگا، کوئلے سے چلنے والے 2000میگاواٹ کے پلانٹس کی تعمیر بھی
معاہدوں کا حصہ ہے ، اس کے علاوہ پولیو کے خاتمے ، اقتصادی اور تکنیکی
شعبوں میں تعاون، ایکس چینج اور کارپوریشن کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط بھی
کیے گئے ہیں، پنجاب حکومت اور چین کے درمیان شمسی توانائی کے منصوبے پر
معاہدہ ہوا ہے۔ اسکے علاوہ نواز شریف نے چین کے بڑئے بنکوں کے سربراہوں سے
بھی ملاقات کی جس میں بنکوں کے سربراہوں نے معدنیات ، ٹیلی کمیونیکشن اور
توانائی کے اربوں ڈالر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر
کری۔آج پاکستان کی جو معاشی صورتحال ہے اُس میں ان منصوبوں کی تکمیل
پاکستان کی معیشت کو آکسیجن کا حصول ہوگا اور جس سے ہماری معیشت کو صحت ملے
گی۔ وزیراعظم نواز شریف ان معاہدوں کو اپنی کامیابی قرار دینگے اور دینا
بھی چاہیے۔ لیکن نواز شریف مبارکباد کے حقدار تب ہی ہونگے جب یہ منصوبے
پایہ تکمیل تک پہنچ جاینگے۔
سابق پیپلز پارٹی کی حکومت نے بھی کافی منصوبوں پر چین سے معاہدئے کیے مگر
ان میں سے اکثریت پر عمل نہ ہوسکا اور منصوبےصرف منصوبے ہی رہے۔ چین کی طرف
سے ان منصوبوں کو مکمل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی مگران منصبوں پر عمل
نہ ہونے کی وجہ پاکستان میں کرپشن کی بھر مار، انتظامی نااہلی، سیاسی
مخالفت، دہشت گردی اور دوسرئے ملکوں کی بےجا مداخلت ہے۔ ان وجوہات کی وجہ
سے مارچ دو ہزار بارہ میں کمرشل و صنعتی ترقی کے چینی بینک نے پاک ایران
گیس پائپ لائن منصوبے کے لئے مالی وسائل کی فراہمی سے باضابطہ معذرت کر لی
تھی- نندی پور پاور پراجیکٹ جس سے 450 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی پیپلزپارٹی
کی حکومت کی طرف سے پراجیکٹ کو غیرمعمولی تاخیر کا شکار کرنے پر چینی
ماہرین واپس چلے گئے تھے اورکراچی پورٹ پر کروڑوں روپے کی مشینری ضائع
ہورہی ہے۔ سابقہ دور حکومت میں مختلف منصوبوں پر کام کرنے والے چینی
انجینئرزکو نہ صرف اغوا کیا گیا بلکہ ان کے کو قتل بھی کردیا گیا جس کی وجہ
سے مختلف منصوبے یا تو ختم کردیئے گے یا ان میں تاخیر کی وجہ ان کی لاگت
بڑھ گی۔ اب بھی ملک میں صورتحال ویسی ہی ہے جوپیپلزپارٹی کے زمانے میں تھی۔
اسلیے نواز شریف حکومت کو ان وجوہات کو سب سے پہلے ختم کرنا ہوگا۔ کرپشن،
انتظامی نااہلی اور سیاسی مخالفت نواز شریف حکومت کا ایک طرح سے اندرونی
مسلئہ ہے، اگر سابق حکومت کی طرح نواز شریف اور انکی پارٹی کے لوگ کرپشن
میں ملوث نہ ہوئے تو نہ صرف کرپشن بلکہ انتظامی نااہلی بھی ختم ہوسکتی ہے،
سیاسی طور پر ابھی تک نواز شریف کی جانب سے کیئے جانے والے اقدامات مثبت
ہیں تو امید کی جاسکتی ہے کہ قومی معاملات میں سیاسی مخالفت آڑئے نہیں آئے
گی۔ پاکستان ایک عرصے سے دہشت گردی کا شکار ہے اور اسکی ہی وجہ سے پاکستان
کی معاشی صورتحال مسلسل تنزلی کا شکار ہے، اس دہشت گردی میں ہندوستان،
مغربی طاقتیں اور امریکہ شامل ہیں۔ مذہب اور آزادی کے نام پر ہونے والی اس
دہشت گردی کا مقصدپاکستان کو معاشی اور سیاسی طور پر کمزور کرنا ہے، اس کے
علاوہ چین کے دنیا میں بڑھتے ہوئے معاشی اور سیاسی اثرورسوخ کو روکنا ہے۔یہ
ہی وجہ ہے کہ پاکستان میں ڈرون حملے اور دہشت گردوں کے حملے مسلسل جاری
ہیں۔ اسلیئے حکومت کو اگر ان معاہدوں میں شامل منصوبوں پر مکمل عمل کرنا ہے
تو ڈرون حملوں کو روکنا اور دہشت گردی کو جڑسے ختم کرنا ہوگا۔
پاکستان اور چین کی دوستی سمند روں سے گہری اور ہمالیہ سے اونچی ہے اور
انشااللہ ہمیشہ قائم رہے گی۔ باسٹھ سالہ پاک چین دوستی زندہ باد۔ |