چین: میاں نواز شریف کی توانائی کانفرنس میں شرکت

چین اقتصادی اور تجارتی اعتبار سے پاکستان کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ میاںنواز شریف کو ملک میں اقتصادی اور توانائی کے بحران کے تناظر میں چین کے بنیادی ڈھانچے سے متعلق پروجیکٹس کی افادیت سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ ہیں۔کمزور اقتصادیات، سست روی کی شکار ملکی پیداوار، زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی، کرنسی کی گرتی ہوئی قیمت اور اکثر علاقوں میںکئی کئی گھنٹوں تک بجلی کی فراہمی بند رہنے کے سبب صنعتوں کو پہنچنے والے نقصانات، یہ وہ چند اہم ترین مسائل ہیں جن کا سامنا میاں نوزشریف کو بطور وزیراعظم کرنا پڑرہا ہے۔ وزیراعظم بننے کے بعد سے ان کا جھکاﺅ چین کی طرف واضح نظر آرہا ہے۔ مئی میں چینی وزیراعظم لی چیانگ نے دورہ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد حکومت کے ساتھ متعدد ترقیاتی، اقتصادی اور تجارتی معاہدوں پر اتفاق کیا تھا اور ان معاہدوں پر دو طرفہ دستخط بھی کیے تھے۔ جون میں نواز شریف نے چین کی سرکاری صنعتی کارپوریشن NORINCO سے پاکستان میں ایک شمسی پاور پلانٹ کی تنصیب، کان کنی کے شعبے کے فروغ اور آئرن یا لوہے کے ذخائر کی تسخیر جیسے اہم کاموں میں تعاون کی درخواست کی تھی۔ اس کے علاوہ پاکستان کے بڑے شہروں میں زیر زمین ٹرینوں کے نیٹ ورک قائم کرنے کے بارے میں بھی بات چیت کی گئی تھی۔ پاکستان اور چین کے مابین دوستانہ تعلقات تاریخی اور دیرینہ ہیں اور اسلام آباد اور بیجنگ کو ایک دوسرے کا قریب ترین حلیف کہا جاتا ہے۔

ہفتے کے روز شنگھائی میں پاک چین توانائی فورم کانفرنس ہوئی جس میں چین کی50 سے زائد توانائی کمپنیوں نے شرکت کی۔ کانفرنس میں وزیراعظم میاں نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف، وزیر پیٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وزیر منصوبہ بندی و ترقیات احسن اقبال، وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ، وفاقی وزیراحسن اقبال اور مشیر طارق فاطمی بھی موجود تھے۔ چینی سرمایہ کاروں کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں لیکن سیکورٹی خدشات اور بیوروکریسی ان کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے چینی سرمایہ کاروں کو صوبے میں ہرممکن سیکورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے تمام چینی معاہدوں پر ہرصورت عمل درآمد کی یقین دہائی کرائی۔ چینی سرمایہ کاروں نے کاشغر سے گوادر تک موٹر وے تعمیر کرنے کی حامی بھرلی۔

وزیراعظم نواز شریف نے توانائی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے تعاون سے توانائی بحران پرقابو پالے گا۔ بجلی کی ترسیل کا نظام مضبوط بنائیں گے۔ حکومت نے بجلی بحران کے خاتمے کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ چینی کمپنیاں سورج کی روشنی، ہوا اور پانی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں میں سرمایہ کاری کریں اور حکومت پاکستان کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں سے فائدہ اٹھائیں۔ حکومت غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کرکے رقم نیلم جہلم منصوبے پر لگائے گی، 969 میگاواٹ کے اس منصوبے کی 2015ءتک تکمیل یقینی بنائی جائے گی۔ نیلم جہلم ہائیڈرو پراجیکٹ پر ایک چینی کمپنی کام کررہی ہے۔ کیرٹ، کوہالہ اور تونسہ میں بجلی کے مزید 3 منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے قومی گرڈ میں 2000 میگاواٹ بجلی کا اضافہ ہوگا جن پر چین کی کمپنی 3 گارجز کارپوریشن کام کررہی ہے۔ متبادل توانائی کے شعبہ بالخصوص ونڈ اور سولر انرجی کے شعبے میں چین کی سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں۔ پاکستان میں وافر شمسی روشنی اور ونڈ انرجی کے لیے ہوا موجود ہے۔ 3 گارجز کمپنی جھم پیر کے علاقہ میں پہلے ہی ایک ونڈ پاور پراجیکٹ پر کام کررہی ہے۔ دیگر ہائیڈرو پاور پراجیکٹس میں دیامر بھاشا اور بونجھی پاور پراجیکٹس شامل ہیں جن سے 7000 میگاواٹ سے زائد بجلی حاصل کی جاسکتی ہے۔ پاکستان میں کوئلے کے 125 ارب ٹن کے ذخائر ہیں جن سے آئندہ 300 سال کے لیے ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف نے اپنے وفد کے ساتھ بلٹ ٹرین کے ذریعے بیجنگ سے شنگھائی تک کا سفر طے کیا۔ دوران سفر وزیراعظم نے 4 مختلف وفود کے ساتھ ملاقاتیں کیں۔ ترقی اور توانائی کے مختلف منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے پاکستان کے مختلف شہروں میں اس قسم کے منصوبے شروع کرنے کی خواہش ظاہرکی۔ پراجیکٹ چیف انجینئر نے میاں نواز شریف کو آگاہ کیا کہ اس ٹرین میں بروئے کار لائی گئی جدید ترین ٹیکنالوجی اور نئی اختراعات خود چین نے کی ہیں۔ 87 فیصد سے زائد ریل ٹریک بچھایا جا چکا ہے، ٹرین کی حد رفتار 310 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے، جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر منصوبے کی لاگت کو کم کیا جاسکتا ہے۔ میاں نواز شریف نے کہا کہ روزانہ اس ٹرین پر دو لاکھ 20 ہزار افراد کا سفر کرنا اور صرف 4 گھنٹے 45 منٹ میں بیجنگ سے شنگھائی تک کا 1318 کلومیٹر کی مسافت طے کرنا قابل ستائش ہے۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ چین پاکستان میں بلٹ ٹرین چلانے پر تیار ہے ، اس پر وزیر اعظم نے کہا کہ چینی کمپنی فوری طور پر اپنے انجینئرز اور عملہ پاکستان بھیجے تاکہ وہ کراچی سے لاہور تک بلٹ ٹرین شروع کرنے کی فزیبلٹی بنائیں اور کام شروع کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ کراچی سے لاہور تک بلٹ ٹرین شروع کرنا چاہتے ہیں،وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ پاکستان میں اس بلٹ ٹرین کو تین سو کلومیٹر کی رفتار سے چلانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ فاصلہ کم ہے ،فاصلہ کم ہونے سے لاگت بھی کم ہو گی،پاکستان میں 200 کلو میٹر کی رفتار سے ٹرین چلائی جا سکتی ہے ۔سفر کے دوران وزیراعظم نے چینی سرمایہ کاروں سے ملاقات کی، نیلم جہلم پروجیکٹ پر کام کرنے والی گجوبہ گروپ کمپنی کے صدر نے وزیراعظم کو بتایا کہ نیلم جہلم پروجیکٹ 2016ءمیں مکمل ہوجائے گا جس پر نوازشریف نے انہیں پاکستان میں توانائی کے مزید منصوبے شروع کرنے کی پیشکش کی۔ وزیراعظم نوازشریف سے ٹرین میں چائنا انجینئرنگ کارپوریشن اور ہوا وے کمپنی کے صدور نے بھی ملاقات کی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ حکومت فرنس آئل سے چلنے والے بجلی گھروں کو کوئلے پر منتقل کرنا چاہتی ہے، پاکستان میں بجلی کی پیداوار بہتر بنانے کے لیے چائنا انجینئرنگ کارپوریشن اپنا کردار ادا کرسکتی ہے۔ انہوں نے ہوا وے کمپنی کو پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کی بھی دعوت دی۔

واضح رہے کہ وزیراعظم میاں نوازشریف وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد پہلی بار اپنے چینی ہم منصب لی کی چیانگ کی خصوصی دعوت پر بدھ کے روز پانچ روزہ دورے پر چین پہنچے تھے، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔میاں نوازشریف نے چائنا ڈیولپمنٹ بینک اور چائنا انویسٹمنٹ کارپوریشن کے صدور سے ملاقات کی ہے۔ ملاقات میں وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چین کی معاشی ترقی کے تجربے سے استفادہ حاصل کرناچاہتے ہیں۔ معیشت کی بحالی اولین ترجیح ہے، اس موقع پر صدرچائنا ڈیولپمنٹ بینک نے معدنیات اور ٹیلی کمیونیکشن کے شعبے میں مزید 3.5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف نے چین کے صدر ڑی جن پنگ سے بھی ملاقات کی۔ دونوں رہنماﺅں نے پاکستان اور چین کو بہترین دوست اور ہمسایہ قرار دیتے ہوئے پاک چین دوستی اور تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاک چین دوستی سمندروں سے گہری، ہمالیہ سے اونچی اور شہد سے میٹھی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کے دورہ چین کے موقع پر پاکستان اور چین کے درمیان 8 معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا چین کا دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔ اس دورے میں تاریخی اقتصادی راہداری کے منصوبے سمیت توانائی کے بیشتر معاہدے ہوئے ہیں جن سے ملک میں توانائی کی صورتحال بہتر ہوگی۔ دورے میں سولر پاور کے حوالے سے 500 میگاواٹ کا منصوبہ شامل ہے جو چائنا انرجی کمپنی کے ساتھ ہوا ہے۔ نندی پور کا منصوبہ جو کہ پچھلے اڑھائی سال سے بند پڑا تھا اسے بحال کردیا گیا ہے اور اب اس پر دن رات کام کیا جائے گا تاکہ 425 میگاواٹ کے منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کیا جاسکے۔ تاہم اس ملاقات کا سب سے اہم فیصلہ کاشغر سے گوادر تک 2 ہزار کلومیٹر طویل شاہراہ کی تعمیر ہے جسے اکنامک کوریڈور کا نام دیا گیا ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان کی ہتھیلی پر قسمت کی روشن لکیر ثابت ہوگی۔ میں سمجھتا ہوں کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پاک چینی دوستی کا اتنا بڑا عملی مظاہرہ دیکھنے میں آئے گا۔ پاکستان میں کم از کم 35 صنعتوں کو فروغ ملے گا اور لاکھوں ہنر مند اور غیر ہنر مند افراد کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان کی خود مختاری کے تحفظ اور ترقی کے لیے چینی قیادت کی طرف سے کیا گیا وعدہ ملک کے لیے خوش خبری ہے۔ منصوبہ بندی اور ترقی کے وزیر کی قیادت میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے جو چین کے ساتھ معاہدوں اور دستخط شدہ مفاہمت کی یادداشتوں پر عمل درآمد کی رفتار کا مستقل جائزہ لے گی۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 702602 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.