نو منتخب حکومت کی جانب سے بارہ جولائی کو اے پی سی
کانفرنس ہونا اور تمام سیاسی عسکری قیادت کو وفاقی وزیر داخلا چوہدری نثار
کی جانب سے شرکت کی دعوت دینا اچھا اقدام ہے اور تمام سیاسی و عسکری قیادت
نے اے پی سی کانفرنس کا خیر مقدم بھی کیا ہے اس کانفرنس میں سیاسی قیادت
سمیت چیف اسٹاف آرمی تینوں مسلح افواج کے سربراء اور انٹیلی جنس کے
سربراہان بھی شرکت کریں گے اے پی سی کانفرنس میں سرتاج عزیز نئی پالیسی کا
خاکہ پیش کریں گے جس میں تمام سیاسی عسکری قیادت کو اعتماد میں لے کر دہشت
گردی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا اے پی سی کے مشترکہ لائحہ
عمل میں دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے سخت موقف اپنانے کی اشد ضرورت ہیں اور
یہ دہشت گرد عناصر کسی رعایت و ہمدردی کے مستحق نہیں ان دہشت گردوں کے
خاتمے کے لیے ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی اشد ضرورت ہے تو دوسری
طرف قابل افسوسناک بات یہ ہیں کہ دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے میں ہمارے اپنے
ہی لوگ شامل ہیں خود نو منتخب حکومت کے لوگ طالبانوں کے حامی ہیں انتخابات
سے پہلے جماعت اسلامی کے سربراء منور حسن صاحب نے کہا تھا کہ دہشت گرد لوگ
اپنے حقوق کی جنگ لڑرہے ہیں قارئین یہ ہماری سب سے بڑی بد بختی ہے اے پی سی
کانفرنس تو سابق حکومت نے بھی طلب کی تھی مگر اس کے اچھے نتائج نہیں نکلے
اور اب بارہ جولائی کو ہونے والی اے پی سی کانفرنس کے بھی کوئی اچھے نتائج
نکلنے کے آثار بھں نظر نہیں آتے دہشت گردی کو ختم کرنا تو دور کی بات ہیں
کم کرنے میں بھی نو منتخب حکومت ناکام رہے گی دہشت گردی پر قابو پانا بجلی
بحران پر قابو پانا شیر کے بس کی بات نہیں بلکہ یہ پیچیدہ مسائل شیر کے لیے
ایک کڑا امتحان ہے. |