امریکی فوج میں جنسی تشدد کا بڑھتا ہوا رجحان

امریکہ بہادر دنیا بھر کی برائیاں سمیٹنے میں اپنا خاص شہرہ رکھتا ہے دنیا بھر کی رسوائیاں بھی اسی کے حصے میں آتی ہیں۔ہر دور میں امریکی حکمرانوں کی کوشش رہی ہے کہ وہ برائیوں کے ہر میدان میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کریں امریکی حکمران عوام کو آزادی کا نعرہ دے کر ان کی عزت کو خاک میں ملانے میں مصروف رہتے ہیں۔یہ حکمران کبھی امریکی عوام کے جھوٹے تحفظ کے نام پر غریب ملکوں میں جنگ کی چنگاری سلگا کر لاکھوں لوگوں کو جنگوں کا ایندھن بناتے ہیں تو کبھی طاقت کے نشے میں مختلف ملکوں میں سازشوں کےجال بن کر غریب عوام کو مختلف مسائل کا شکار کرتے ہیں۔غرض برائی کےہر میدان میں امریکی حکمران پیش پیش رہتے ہیں۔

الناس علی دین ملوکھم اس معروف مقولے کے مطابق عوام اپنے حکمرانوں کے دین پر ہوتے ہیں میں نے اخبارات میں امریکی فوج میں جنسی تشدد کےحوالےسے رپورٹس دیکھیں تو مجھے اس مقولےپر ایمان لانا پڑا۔ امریکہ میں یہ نظریہ بڑی تیزی سے پنپ رہا ہے کہ اگر آپ کے پاس طاقت ہے تو اس کے بل بوتے پر آپ کا کوئی بھی اقدام غلط قرار نہیں پا سکتا امریکی فوجی افسران نے بھی اسی نظرئے پر عمل کیا اور اپنے ماتحتوں کے ناصرف حقوق پامال کئے بلکہ ان کو جنسی طور پر بھی حراساں کیا۔ایک سابق امریکی صدر نے ایک خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا توامریکہ میں کافی شور مچا عالمی سطح پر انسانی حقوق کی تنظیموں نےبھی اپنی اپنی بساط کے مطابق آواز اٹھائی اور بالاخر امریکی صدر کو امریکی عوام سے معافی مانگنا پڑی۔ اس وقت سے لے کر اب تک اپنے ماتحتوں کو جنسی طور پر حراساں کرنےکا سلسہ توجاری رہا لیکن اس میدان میں امریکہ کے شایان شان کوئی اعلی ریکاڑد نہ بن سکا جو محب وطن امریکیوں کے لیے شرم کا باعث تھا اسی لیے ان بہادر فوجی افسروں نے وطن دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے اس میدان میں کارہائے نمایاں سر انجام دئے۔

امریکی افسران کی اعلٰی کارکردگی کی رپورٹس تمام بین الاقوامی اخبارات میں چھپ چکی ہیں جس کےمطابق صرف ۲۰۱۲ میں بہادر امریکی فوجی افسروں نے ۲۶۰۰۰خواتین اور مردوں کو جنسی طور پر ہراساں کیا یاد رہے کہ یہ اعداد و شمار وہ ہیں جو امریکی وزارت دفاع نے خود جاری کئے اگر جنسی طور پر ہراساں کرنے کے ان واقعات کو شامل کیا جائے جو رپورٹ نہیں ہوئے تو ان اعداد و شمار کی تعداد ہزاروں سےبڑھ کر لاکھوں تک پہنچ جائے گی۔

افسران بالا کی ہوس کا نشانہ بننے والے ہزاروں خواتین و حضرات میں سے صرف ۳۰۲ افراد نے شکایت کرتےہوئے کاروائی کا مطالبہ کیا او ر اب ان کےمقدمے امریکہ کی مختلف عدالتوں میں چل رہے ہیں۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ امریکی فوج میں خواتین کا تناسب ۱۵ فیصد ہے اس لحاظ سے جنسی طور پر حواساں ہونے والی خواتین اور مرد حضرات کو دیکھا جائے تو ان میں مردوں کی تعداد ہزاروں میں ہےجو افسران بالا کے جنسی تشددکا نشانہ بنے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ امریکی عوام میں ایسے بہت سارےلوگ موجود ہیں جو اپنے حکمرانوں کی کارستانیوں سے نالاں ہیں یہ لوگ حکمرانوں کے ظالمانہ اقدامات پر احتجاج بھی کرتے رہتےہیں لیکن عملی طور پر یہ لوگ کچھ نہیں کر سکتے۔

امریکی حکمران یہی چاہتےہیں کہ امریکی عوام انہی کی طرح سوچیں لیکن امریکی عوام کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر امریکی حکمرانوں کے تمام تر رویے انہوں نے اپنا لیے تو پھر امریکہ کو دنیا کی کوئی بھی طاقت تباہی سے نہیں بچا سکےگی۔

ibne raheem
About the Author: ibne raheem Read More Articles by ibne raheem: 29 Articles with 30489 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.