عالم اسلام اس وقت انتہائی نازک صورتحال سے دو چار ہے ،کفریہ
طاقتیں اسلام کو کمزور کرنے کے لیے یکجا ہو چکی ہیں ،عالم اسلام کے خطے پر
اگر نظر ڈالی جائے تو اکثر حصہ مظلومیت کا شکار نظر آتا ہے ،انسانی حقوق کی
نام لیوا تنظیموں کے نزدیک مسلمان ہونا جرم بنتا جا رہا ہے،اسلام میں غیر
مسلموں کے حقوق بالکل واضح ہیں مگر اسکے برخلاف غیر مسلم لوگ جتنا بھی
انسانی حقوق کا واویلا کریں لیکن اندر ہی اندر وہ مسلمانوں کو حقوق دینے پر
آمادہ نہیں ہے،ایسا محسوس ہوتاہے کہ مسلمان ہونا ایک جرم ہے،فلسطین ،عراق ،چیچنیا
،افغانستان،کشمیر ، اور حال ہی میں برما اور شام کے اندر جس انداز میں
مسلمانوں کی نسل کشی کی کوشش جا رہی ہے اس سے یہود ونصاریٰ کے چہرے واضح
طور پر بے نقاب ہوتے نظر آرہے ہیں،حال ہی میں شام کے حالات پر نظر ڈالیں
کتنی خون کی آندھیاں چلی ہیں؟ہزاروں مسلمانوں کو بیدردی سے شہید کیا گیا ،ان
گنت لوگوں کو بے گھر کیا گیا ،کتنی ماؤں کی گود اجڑ گی، معصوم بچوں اور
ضعیف بوڑھوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ،کتنے مرد اور عورتیں جن کا کسی
جرم سے دور دور تک کا واسطہ نہیں انکو پابند سلاسل کیا گیا ،کسی ادارے نے
کسی نے تنظیم نے اس حکومت کے خلاف کاروائی تو کجا بلکہ عالمی طاقتیں اسکی
پیٹھ تھپکتی نظر آئیں، سالوں سے شامی عوام اپنی حکومت کے مظالم کے خلاف
کھڑی ہیں کوئی ادارہ حرکت میں نہیں آیا ، وہی حکومت جوں کی توں موجود ہے ،اور
مصر میں پوری دنیا نے دیکھا کہ چند دن کے خود ساختہ احتجاج نے ایک کروڑ سے
زائد ووٹ کا منتخب نمائندہ آن ہی آن میں خفیہ طاقتوں کے اشارے سے معزول کر
دیا گیا،جمہوریت کو مشکوک بنا دیا گیا، اس کا جرم اسکا پکا مسلمان ہونا تھا،
وہ اقوم متحدہ میں کھڑا ہو کر بھی آپنے پیارے نبی ﷺ کی ناموس کی بات کرنے
میں جھجک محسوس نہیں کرتا تھا ،اور عالمی طاقتوں نے اسی وقت اس کے خلاف
کاروئی شروع کر دی تھی، اس نے اپنے ملک میں اسلامی قوانین کے نفاذ کی کوشش
کی جو ایک مسلمان کی بنیادی ذمہ داری تھی مگر اس کی خلاف سازشیں کام کر گی۔
انتہائی افسوس کے ساتھ ان تمام تر مسلمانوں پر ظلم کے باوجود کسی بین
الاقوامی قانون نے ان کو اپنا حق نہیں دیا اور نہ ہی انکے حق میں آواز بلند
کی، کیا ہی عجیب بات ہے کہ اگر یہودونصاریٰ کسی مسلما ن علاقے میں در
اندازی کریں تو اسے ملکی و قومی سلامتی سے تعبیر کیا جاتا ہے اور اگر کہیں
مسلمان اپنے حقوق کی آواز اٹھائیں تواسے دہشت گردی سے تعبیر کیا جاتا ہے،
آپ فلسطین کے مسئلے کو لے لیں جو انبیاء کی سر زمین ہے، جو ہمارا قبلہ اول
ہے ،برسوں سے اسکو غصب کر کے مسلمانوں کے جذبات سے کھیلا جا رہا ہے، ظلم
وستم کا ایک طوفان ہے جوبرپا کیا جا رہا ہے،برما کے حالات پرآپ نظر ڈالیں ،کتنی
وحشت اور بربریت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ، مسلمانو ں کی املاک تک محفوظ
نہیں ہیں، ان تمام حقائق کی روشنی میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ بین
الاقومی قوانین سے امت مسلمہ کو ذرہ برار بھی فائدہ نہیں پہنچا اور نہ ہی
مستقبل میں اس کی کوئی امید ہے، جو کچھ بھی کرنا ہو گا ہم مسلمانوں کو مل
کرکرنا ہو گا، مسلمان تنظیموں کو فعال ہونا ہو گا ، اپنے اندر بیداری پیدا
کرنا ہو گی ۔ |