صدر مرسی کا جرم

اگرمورخ غیرجانبدار ہواتو3جولائی کادن جمہوریت کی تاریخ میں ایک سیاہ دن لکھاجائے گا۔370دن قبل مصرکے التحریر چوک میں جس عوامی حکمرانی کاجشن منایاگیا‘جسے نجات دہندہ سمجھاگیا‘تین جولائی کواسی منتخب حکومت کے نامزدکردہ جرنیل نے اس کی بساط لپیٹ دی۔حیرت ہے جناب مرسی سیاسی قوت مستحکم کرنے کوہی سب کچھ سمجھتے رہے۔شاید قسمت نے ساتھ نہیں دیایاپھر قدرت کو ان کی کوئی اداپسند نہیں آئی ۔بہرطورہمیں زمینی حقائق کاجائزہ لیناہے ‘تقدیرالگ شہ ہے وہ تو اپنافیصلہ صادرکرکے رہتی ہے‘دنیاکے طاقتورترین صدرجن کی سیکورٹی تو اعلی درجے کی تھی ہی ‘انکی عینک کے شیشے تک بلٹ پروف تھے لیکن تقدیرنے انکی موت گولی سے لکھی تھی سو گولی ہی نے انکی روح کوتن سے جداکیا۔

اخوان المسلمین پر1928سے 2012تک شاہان مصراور فوجی حکمرانوں نے ظلم وستم کے پہاڑتوڑے۔اسکے بانی حسن البنانے اسے اپنے جگرکاخون پلایا۔اخوان کی ایک خاتون کارکن زینب الغزالی(1917 میں مصر کے علاقے میٹن میں غریب خاندان میں آنکھ کھولی )اپنی کتاب” ایام من الحیاتی “میں لکھتی ہیں کہ دوران اسیری ان پر بھوکے کتے چھوڑدیئے جاتے ‘وہ ہاتھوں سے چہرے اور سرکے کچھ حصے کو بچانے میں کامیاب ہوتیں ۔پھر لکھتی ہیں اخوان کے لڑکوں کولایاجاتااورکہاجاتازینب کو گالی دواور جب وہ مجھے گالی نہ دیتے تو انہیں گولیوں سے چھلنی کردیاجاتا۔اس سارے منظر کو اخوان کا ایک اور منتظر گروہ دیکھ رہاہوتااورپھرباری آنے پروہ بھی جان کی قربانی دے جاتا۔زینب کہتی ہیں جب ان کے بیٹوں(کارکنوں)کے سینے میں گولی اتاری جاتی تو وہ بھوکے کتوں کے زخموں کوبھول جاتیں اوریہ کربناک مناظر انھیں تڑپاتے رہتے۔یہ ہیں اخوان کے رہنماﺅں کی محبتیں۔52فیصد ووٹ حاصل کرنے والی یہ جماعت اپنی کچھ پالیسیوں اور نام نہاد لبرل ہم وطنوں کی جھوٹی اناکی تسکین کی بھینٹ چڑھ گئی۔انکے مخالفین یعنی مخالف ووٹر 48فیصدتھے جوکہ اب بڑی تعداد کادعوی کررہے ہیں۔سوال یہ ہے کہ جب اخوان کی منتخب حکومت تسلیم نہیں کی گئی تو پھروہ اورانکے حامی مخالفین کو کیونکر تسلیم کریں گے؟اور کیایہی استعمار چاہتاہے؟تودوسرے سوال کاجواب بہت سے لوگ ہاں میں دیتے ہیں۔نصرانی ہو‘لبرل ہو‘مسلمان ہوجوبھی ہوبہرطور تم مصری ہوجب تک انھیں یہ باورنہیں ہوتاوہ دغاکھاتے رہیں گے ۔ہم ہرگزیہ نہیں کہناچاہتے کہ وطن کو خدابنالیاجائے لیکن جوزمین آپ کوپناہ دے اسے نام نہادنظریات کی خاطر برباد تونہیں کرناچاہیئے۔رہ گئی بات اخوان المسلمین کی تو اس کی سب سے بڑی غلطی من پسند آرمی چیف اور معیشت ہیں ۔اسکے ساتھ ساتھ خارجہ پالیسی بھی اسے مات دے گئی۔

مورثی بدحالی نے اخوان کی کمر توڑدی۔مگر سارا قصورآباﺅ اجداد پرنہیں ڈالاجاسکتا‘اشوک اعظم کوکونساسونے کی کانیں ملی تھیں جو اس نے بغیر فوج کے اتنی پرامن حکومت کی ہاں مگر اس کو ایک عرصئہ ملاتھااور اسکے دورمیں آئی ایم ایف کی شرائط بھی نہیں تھیںاور جہاں تک بات استعمار کی ہے تو منگول تو سرحدوں پرہی منڈلارہے تھے۔مرسی کی حکومت گندم ‘گیس‘اور تیل داراجناس کی قیمتوں کوکنڑول نہ کرسکی ‘عام آدمی کی حالت ابترہوگئی ۔مصر جسے سیاحت کے باب میں گراں قدر حصہ ملتاہے اس سے محروم ہونے لگا۔جبکہ افراط زرمیں اضافہ اورزرمبادلہ کے ذخائرکی کمی نے اخوان کے تابوت میں آخری کیل ٹھوک دیا۔مگرجذبات نہیں زمینی حقائق بتارہے ہیں اخوان آج نہیں توکل کسی نہ کسی رنگ میں پھرعنان حکومت سنبھالیں گے۔اور اگرانہیں موقع ملااورانہوں نے گنوادیاتو بس ایسے سمجھیں جیسے کسی نے حیات مکمل کرلی۔

اب جو بات امریکہ کیلئے سوہان روح بنی ہوئی ہے وہ ہے federal appropriation law۔جس کے تحت جمہوریت کی بساط اگر کوئی فوجی لپیٹتاہے توپھر امریکی حکومت اسکی معاشی اور فوجی ناکہ بندی کرنے کی پابندہے( ویسے ناک تو وہ اوروں کے بھی بند کردیتی ہے بلکہ کئی گستاخوں کے تو ناک میں دم کردیتی ہے خیرناکہ بندی ہورشہ ہے)۔تب ہی تو ابھی تک صدراوبامانے کھلے الفاظ میں ا سے فوجی انقلاب کاجامہ نہیں پہنایا(اگرجامہ کے ساتھ لفظ”پا“لگ جائے توبہترہوگا)۔لیکن اگر 1.3بلین ڈالر کی بارہ ماہی امداد اور 250ملین ڈالر کی معاشی ہمدردی کاخاتمہ ہوگیاتو پھر شاید امریکہ کی من پسند حکومت نہیں آسکے گی۔اور ایساوہ تصور بھی نہیں کرسکتا۔لہذا اسے لفاظی کاخوبصورت استعمال کرناہوگا۔اور اسی طرح ہی وہ اسرائیل کے حقوق کاتحفظ کرسکے گا۔جو ہماری دانست میںایک لامبے عرصے تک جاری نہیں رہ سکتا۔امید ہے مصری جاگ جائیں گے اور انہیں معلوم ہوجائے گاکہ انہیں کس نے اور کیوں استعمال کیاہے ۔

اور جہاں تک پاکستان کاتعلق ہے اسے اس سارے منظرنامے سے بہت کچھ مل سکتاہے اگر دیکھنے والی آنکھ ہوتو۔۔اور جولوگ اخوان کی ناکامی کو سیاسی اسلام کی ناکامی سمجھ رہے ہیں یایہ کہہ رہے ہیں کہ اب مزید اسلامی تحاریک نہیں پنپ سکیں گی تو وہ وقت کاانتظار کریں ہاں البتہ انتہا پسند تنظیموں کی بات دوسری ہے اور میں سمجھتاہوں ان مسلمانوں کو کوئی اور ہی اپنے مقاصد کیلئے استعمال کررہاہے کیونکہ اسلام تو امن اور محبت کادین ہے۔شاید اخوان کاصدر ہونامرسی کاسب سے بڑاجرم تھا-

sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 188600 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.