میڈیا کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ
عوام میں شہور پیدا ہوگیا ہے ہمارا میڈیا اور اینکرز کہیں نا کہیں ضرور بکے
ہوئے ہیں سلیم صحافی کے تن بدن میں جو آگ لگی ہوئی ہے اسکو حامد میر نے
ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی لیکن حامد میر صاحب عوام کے پاس ثبوت ہیں-
تمھاری رگوں میں جو خون ہے وہ کون تھا اور تم سوشل میڈیا پے جو الزام لگا
کر ثابت کرنا چاہتے ہو وہ بھی پتا ہے تم لوگ دودھ سے دھلے نہیں ہو بہت
مشکوک سرگرمیاں رہی ہیں جن کی بنا پراعوام اب تم جیسے صحافیوں پر اعتبار
کرنا نہیں چاہتی تم لوگ لفافے لیتے ہو انکے ثبوت بھی ملے ہیں-
ہمارے میڈیاکو کن کن ممالک سے پیسے ملتے ہیں یہ بھی پتا ہے باقی کسر سپریم
کورٹ میں چلنے والے کیس نے پوری کردی تم سے کوئی محب وطن تو نہیں جلتا ہوگا
ہاں کوئی غدار ضرور جلتا ہوگا-
جس کے حق پر تم ڈاکا ڈال کر جیو نیوز کے اینکرز بن گئے تم لوگوں نے عزت
داروں کو بیچ بازار ننگا کیا اب باری تمھاری ہے یہ دنیا مکافات عمل ہے آج
چند فیس بک پیجز کی وجہ سے لوگ تمھارے بارے میں اور تمھاری زندگی کے بارے
میں سچ اور جھوٹ جان چکے ہیں
کسی کو کسی کا ایجنٹ بنانا مقصد نہیں بس اتنا چاہتے ہیں لوگ کم سے کم
پاکستان سے تو وفا دار رہو ملکی سالمیت کو چند پیسوں کی خاطر مت بیچو
امریکہ برطانیہ چین وغیرہ میں میڈیا آزاد ہے وہ حکومت کی غلط پالیسیوں پر
تنقید کرتے ہیں جیسے سب میڈیا والے کرتے ہیں لیکن جب بات نیشنل انٹرسٹ کی
ہو اور بیرونی دباؤ ہو تو وہ میڈیا اپنے ملک کا ستون بن جاتا ہے ناکہ ملک
کی بنیادیں کھود ڈالتا ہے تمھاری طرح چین کے میڈیا کی مثال لے لو-
تم لوگ پورا دن سیاست کرتے ہو لیکن ہر روز ایک یا دو الزام پاکستان آرمی
اور آئی ایس آئی پر لگا کر سوتے ہیں جب پاکستان سے مسلہ بنتا ہے تو کتوں کی
طرح تمام چینل پاکستان کے خلاف بھونکنا شروع کردیتے ہیں اور تم لوگ اجمل
قصاب کو گھر ڈھونڈ لاؤ بتایا کرو انکو ہمارے مسائل بتاؤ ہمیں لیکن ہمارے
ملک کو کھوکھلا مت کرو -
65سال بعدپاکستان کے نام بنایا سیکولر سٹیٹ ہے یہ سوالات پوچھ کر یا ان
مسلوں پر بات کرکے تم کیا سمجھتے ہو ہم تمہں عزت دیں گے سدھر جاؤ اب بھی
وقت ہے ورنہ قدرت بدلہ لے تو سبنھلنے کا موقع بھی نہیں ملے گا- |